Site icon Daily Chitral

صدر پاکستان ممنون حسین نے گورنر گلگت بلتستان میر غضنفر علی خان کے ہمراہ ہنزہ کے مشہور سیاحتی مقام  پھسو کا مختصر دورہ

نیوزباءی پھسوٹائمز/صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ممنون حسین نے گورنر گلگت بلتستان میر غضنفر علی خان کے ہمراہ ہنزہ کے مشہور سیاحتی مقام  پھسو کا مختصر دورہ کیا, دورے کے دوران سخت سیکورٹی کے ا تظامات کئے گئے تھے. جگہ جگہ پولیس اور این ایس سکاوٹس کے جوانوں نے ناکہ لگا کر صبح 9 بجے سے سپہر 3 بجے تک ہر قسم کی آمدورفت کے لئے بند کر رکھا تھا. جس کے باعث سیکنڈوں مسافر اور سیاح شاہراہ قراقرم پر مختلف مقامات پر پھنس کر رہ گئے. سیاحوں کی ریزرویشن صدر کی آمد سے کینسل ہوا جس سے سب سے زیادہ نقصان ہوٹل ملکان کو اٹھاناپڑا , دوسری جانب یہاں پھسو گاوں کی ایک غیر سرکاری فلاحی تنظیم پھسو ڈیولپمنٹ آرگنازیشن (پی ڈی او) اور مقامی لیگی رہنماوں کو صدر کی آمد کی خبر ملتے ہی صدر پاکستان سے ملاقات کی کوشیشں تیز کردی تاہم ضلعی انتظامیہ نے سیکورٹی خدشات کے پیش نظر صدر کا دورہ پھسو کو غیر سرکاری قرار دے کر عمائدین کی اومیدوں پر پانی پھیر دیا, عمائدین نے چارنکاتی گزارشات صدر پاکستان کی خدمت میں پیش کرنا تھا جس میں,
1- شاہراہ قراقرم توسعی منصوبے میں استعمال شدہ زمینوں کے معاوضوں کی عدم ادائگی کا نوٹس.
2- گزشہ کئی سالوں سے دریائی کٹاو سے تباہ شدہ زمینوں کی حفاظت کے لئے موثر اقدامات.
3- پھسو تا خرم آباد معلق پل کے متبادل آر سی سی پل کی منظوری.
4- پھسو کرکٹ اسٹیڈیم کو اپ گریڈ کر کے بین الاقوامی معیار کا سٹیڈیم کی فوری منظوری.
عمائدین پھسو سمیت ہنزہ کے دیگر علاقوں میں بسنے والے علاقہ میکنوں, سیاسی رہنماوں اور سماجی شخصیات کی جانب سے سیکورٹی کے نام پر ہنزہ کے پر امن عوام کو صدر پاکستان سے دور رکھنے کے اس بیقوفانہ عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اس اقدامات کو سیاحت کے لئے سخت نقصاندہ قراردیا.
واضح رہے کہ اس سے قبل یہاں پھسو گاوں میں پاکستان کے تین صدور دورہ کر کے عوام کے درمیان آچکے ہیں جس میں 1960 میں صدر ایوب خان, 1980 میں جرنیل ضیاء الحق اور 1990 میں اس وقت کے صدر فاروق احمد خان لغاری قابل زکر ہیں.

Exit mobile version