466

پاکستان پیپلز پارٹی میں بالکل ہی غیر مشروط طورپر شمولیت کا فیصلہ کیا ہے ۔حاجی غلام محمد

 رپورٹ: (کریم اللہ) میں نے پاکستان پیپلز پارٹی میں بالکل ہی غیر مشروط طورپر شمولیت کا فیصلہ کیا ہے ۔ ابھی انتخابات کے لئے بہت وقت باقی ہے، الیکشن اور ٹکٹوں کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ، ان خیالات کا اظہار سابق ایم پی اے مستوج حاجی غلام محمد نے اپنے ایک انٹرویومیں کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے پی پی پی میں شمولیت پر کسی قسم کی شرط عائد نہیں کی ، ایک سوال پر کہ آپ نے اپنے پچھلے انٹریومیں کہا تھا کہ میرے کچھ تحفظات ہے جن کا اگر آزالہ کیاگیا تو میں پی پی پی میں شمولیت اختیار کروں گا حاجی غلام محمد کا کہنا تھا کہ میرے کوئی تحفظات اور ڈیمانڈ نہیں تھے بالکل ہی غیر مشروط طورپر میں نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نہ کسی دھڑے بندی کا حصہ ہوں اور نہ ہی دھڑے بندی کی حمایت کرونگابلکہ میں پاکستان پیپلز پارٹی کو سب ڈویژن مستوج کی حد تک مضبوط بنانے کے لئے اپنا کردار اداکرتارہونگا ۔اگلے عام انتخابات میں پی کے 90 کی ٹکٹ کے حوالے سے بار بار استفسار کے باؤجود حاجی غلام محمد کا موقف تھا کہ ابھی انتخابات کے لئے کافی وقت درکار ہے اور اس حوالے سے ابھی تک نہ کسی سے بات ہوئی ہے اور نہ اس وقت ٹکٹ کے حوالے سے بات کرنا مناسب سمجھتاہوں ۔ ”پیپلز پارٹی کے سارے نظریاتی اورمخلص کارکنوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں ” پیپلز پارٹی میں شمولیت کی وجوہات سے متعلق پوچھے گئے سوال پر سابق ایم پی اے کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ملک کی سب سے بڑی وفاق پرست نظریاتی جماعت ہے میں بہت پہلے اس جماعت میں شمولیت کا ارادہ کیا تھا لیکن حالات نے ساتھ نہیں دیا ۔اوراب میں غیر مشروط طور پر پی پی پی میں شمولیت کرکے فخر محسوس کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کے نظریاتی اور مخلص کارکن پارٹی کا سرمایہ ہے ۔ 2018ء کے الیکشن سے پہلے پارٹی کے اندرونی ناراضگیوں کو ختم کر کے تمام کارکنوں کو ایک پلیٹ فارم میں لاکر پارٹی مخالفین کی نیندین حرام کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ اورسوشل میڈیامیں 9ستمبر کو میرے بیان کو(باقو اور رحمت سلام وغیرہ سے متعلق ) غلط انداز میں میڈیا پر پیش کیا گیا ۔ اس کی بھر پور مذمت کرتا ہوں ۔ پی پی پی کا ہر کارکن میرے لئے محترم ہے ۔ ”ایم پی اے سردار حسین صاحب کابالکل ہی الگ طرز بیان ہے وہ کچھ بھی کہہ کر لوگوں کو ہنساتے رہتے ہیں” اس سوال پر کہ سن 2013ء کے انتخابات میں سردارحسین کا موقف تھا کہ اگر عوام کو دنیاوی فائدے کی ضرورت ہے تو مجھے، اگر اُخروی فائدے کی ضرورت ہے تومولانا صاحبان کو ووٹ دیا جائے،اور اگر غلام محمد کو ووٹ دیا تو آپ کی دنیا بھی تباہ اور آخرت بھی برباد ہوجائے گی ، کیا یہ ایک سیاسی نعرہ تھا کے جواب میں حاجی غلام محمد کا کہنا تھا کہ شاہ صاحب کابالکل ہی الگ طرز بیان ہے وہ کچھ بھی کہہ کر لوگوں کو ہنساتے رہتے ہیں البتہ میں نے کبھی بھی شاہ صاحب کے خلاف کوئی نازیبا اورغلط الفاظ ادا نہیں کئے۔ ” جے یو آئی ایف کے ضلعی قیادت سے اختلافات کی وجہ سے میں اس جماعت کو خیر باد کہنے پہ مجبور ہوا،، جمعیت علمائے اسلام (ف) کو خیر باد کہنے سے متعلق پوچھے جانے والے سوال پر حاجی غلام محمد کا کہنا تھا کہ جے یو آئی ف ایک دینی جماعت ہے اور جے یو آئی ایف کے کارکن بڑے ہی مدبر اور اعلی صفات کے حامل ہے میں اس صدق دل سے معترف ہوں البتہ مختلف معاملات پر میرے اور جے یو آئی ایف کے ضلعی قیادت کے درمیان اختلافات چل رہے تھے جس کی وجہ سے میں جے یو آئی ایف کو خیر باد کہنے پہ مجبور ہوا۔ ایک اور سوال پر کہ آپ نے خود جے یو آئی ایف کو تو خیر باد کہہ دیا لیکن آپ کا بیٹا اسی جماعت کی ٹکٹ پر ڈسٹریکٹ یوتھ کونسلر ہے کیا یہ تضادات پر مبنی لائحہ عمل نہیں ،سابق ایم پی اے نے کہا کہ سیاست ایک لچک کا کھیل ہے اور ضروری نہیں کہ خاندان کے سارے افراد ایک ہی جماعت میں ہو جس طرح اسد عمر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہے اور اس کا بھائی زبیر عمر مسلم لیگ (ن) کے زیر سایہ اب سندھ کے گورنر ہے، دونوں ایکدوسرے کے زبردست مخالف بھی ہے ۔لہذ ا یہ کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔ میں پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کیا ہوں اور میرا بیٹا جے یو آئی ایف ہی میں موجود ہے اور وہ جے یو آئی ایف کی ٹکٹ سے ضلع کونسل میں یوتھ کونسلر بھی ہے ، مختلف جماعتوں میں ہونا جمہوریت کا حسن ہے ۔ اسے دشمنی کے تناظر میں نہ لیا جائے۔ ”میرے اور سلیم خان صاحب کے ایک دوسرے پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات محض سیاسی بیانات تھے ” ایک اور سوال پر کہ سن 2014ء میں آپ جے یو آئی ایف میں شمولیت کے موقع پرپی پی پی کے ضلعی صدر اور سابق صوبائی وزیر سلیم خان پر کرپشن اور لوٹ مار کے بے تحاشہ الزامات لگائے تھے جس پر سلیم خان نے بھی جوابی الزامات لگائے کیا وہ محص سیاسی بیانات تھے یا اس میں کوئی حقیقت کا عنصر بھی موجودتھا ،پر حاجی غلام محمد کا کہنا تھا کہ سیاست میں کوئی چیز حرف آخر نہیں ہوتی ، اس وقت میرے لگائے گئے الزامات اور سلیم خان کے جوابی الزامات وقت وحالات کے تناظر میں بالکل درست تھے ۔اب ہم دونوں ایک ہی کشتی میں سوار ہے۔ اب ہمارے درمیان کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں۔آپ لوگوں کے ایکدوسرے پرلگائے گئے کرپشن کے سنگین الزامات محض سیاسی بیان تھے پر سابق ایم پی اے نے یہ کہتے ہوئے بات ٹال دی کہ اس وقت اور اسی حالات کے تناظر میں وہ بیانات بالکل ٹھیک تھے ،اس وقت سلیم خان اپنی سیاست کررہے تھے میں اپنی ۔ اب ہم دونوں ایک ہی جماعت کا حصہ ہے تو ہمارے درمیان کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں ۔ ”پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کا اتحاد آگ اور پانی کے ملاپ کے مترادف ہے میں نہیں سمجھتا کہ آگ اور پانی کا کبھی ملاپ ہوجائے” چترال کی سطح پر اگلے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی ممکنہ انتخابی اتحاد سے متعلق چلنے والی خبروں سے متعلق جب حاجی غلام محمد سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس حوالے سے فی الحال کوئی علم نہیں الب.البتہ وفاقی سطح پر پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کا اتحاد آگ اور پانی کے ملاپ کے مترادف ہے میں نہیں سمجھتا کہ آگ اور پانی کا کبھی ملاپ ہوجائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں