443

ملک بھرکی طرح چترال میں بھی سیاسی جماعتوں میں ٹوٹ پھوٹ کاسلسلہ کچھ عرصے سے جاری

چترال (رپورٹ شاہ مرادبیگ)ملک بھرکی طرح چترال میں بھی سیاسی جماعتوں میں ٹوٹ پھوٹ کاسلسلہ کچھ عرصے سے جاری ہے حال ہی میں جماعت اسلامی کے نوجوان رہنما انجینئرفضل ربی اورجمعیت علماء اسلام (ف ) کے رہنما سابق ایم پی اے حاجی غلام محمدآصف علی زرداری کے پشاورکے دورے کے موقع پر اُن سے ملاقات کرکے باقاعدہ طورپرپیپلزپارٹی میں شمولیت کااعلان کردیا۔یادررہے کہ غلام محمد2008کے الیکشن میں مسلم لیگ (ق)کے ٹکٹ پر پی کے 90سے صوبائی اسمبلی کارکن منتخب ہوئے اُن کے مقابلے میں پاکستان پیپلزپارٹی کے اُمیدوار شہزادہ نثارجیلانی تقریبا400ووٹوں سے دوسرے نمبرپررہے ۔2013کے الیکشن میں غلام محمداے پی ایم ایل کے ٹکٹ پر الیکشن لڑکرکامیاب ہوگئے لیکن اس دفعہ بھی پیپلزپارٹی کے اُمیدوارسیدسردارحسین صرف 13ووٹوں کی فرق سے الیکشن ہارگئے تاہم سید سردارحسین نے الیکشن کمیشن میں کیس کیاجس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے 7پولنگ اسٹیشنوں پردوبارہ پولنگ کروایاجس میں سید سردارحسین نے تقریبا200ووٹوں سے الیکشن جیت گئے ۔اوراس وقت وہ پی پی پی کے ممبرصوبائی اسمبلی ہے۔الیکشن ہارنے کے بعدغلام محمد جے یوآئی (ف)میں چلاگیا اوراس وقت اُن کابیٹاجے یوآئی کی طرف سے یوتھ کابلدیاتی ڈسٹرکٹ ممبرہے جہاں تک انجینئرفضل ربی کاتعلق ہے اگرچہ وہ جماعت اسلامی چھوڑکرآئے ہیں لیکن سیاسی طورپروہ کبھی جماعت کے اندرفعال نہیں رہے وہ یقیناایک تعلیم یافتہ نوجوان مالی لحاظ سے کافی حدتک مضبوط ہے۔ملک سے باہربھی اس کاکاروبارچل رہے ہیں اوراُن کاتمام فیملی کاتعلق بھی پیپلزپارٹی سے ہے اگرچہ دونوں نے غیرمشروط طورپر پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکی ہے تاہم اندرونی ذرائع کے مطابق دونوں کوٹکٹ دینے کی یقین دہانی کی گئی ہے۔دیکھاجائے توچترال میں پیپلزپارٹی کاووٹ بنگ کافی زیادہ ہے لیکن لوگ سب غریب ہیں پارٹی چلانے اورالیکشن لڑنے کے لئے قیادت کے پاس مقول فنڈزکی ضرورت ہے جومقامی قیادت کے پاس نہیں پیپلزپارٹی بھی اب نظریات سے ہٹ کرایک اقتدارپرست جماعت بن گئی ہے اورمرکزی قیادت کی بھی یہی کوشش ہے کہ وہ مالی طورپر مضبوط اُمیدوارتلاش کریں چاہیے وہ نئے شامل ہونے والے کیوں نہ ہو۔پیپلزپارٹی میں نظریات رکھنے والے کارکنوں کووہ پزیرائی نہیں ملتی جوپہلے کبھی ہواکرتاتھا۔جس کاثبوت یہ ہے کہ پشاورمیں پی ٹی آئی کاممبرقومی اسمبلی گلزارخا ں مرحوم کابیٹاپیپلزپارٹی میں شامل ہوااوراُسی نشست میں اُن کواین اے 4کاٹکٹ بھی دیاگیابہرحال چترال میں نئے شامل ہونے والے دونوں کی مالی پوزیشن کافی مضبوط ہے اوردونوں کوٹکٹ ملنے بھی یقینی لگتاہے اورپارٹی کے اندراُنہیں کتنی پزیرائی ملتی ہے وہ آنے والاوقت بتائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں