238

دادبیداد۔۔۔۔آئی ٹی پراجیکٹ کا مستقبل۔۔۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

اخبارات میں خبر آئی ہے کہ خیبر پختونخواکے چیف سکرٹری اعظم خان نے انتظامی سکرٹریوں کو دفتری نظام میں اصلاح کی ہدایت کی ہے اور متعدد اقدامات کا حکم دیا ہے گذشتہ چار سالوں کے اندر صوبے کا انتظامی نظم و نسق بری طرح متاثر ہوا ہے محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم کے کئی پروجیکٹ بد انتظامی کی وجہ سے بند ہوگئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا پراجیکٹ بھی ان میں سے ایک تھا جون2017ء اس پراجیکٹ کے ایک فیزکی مدت ختم ہوگئی عموماً ایسا ہوتا ہے کہ کوئی پراجیکٹ آخری سال میں داخل ہوجائے تو اس کے مستقبل کی منصوبہ بندی ہوتی ہے انفارمیشن ٹیکنالوجی محکمہ تعلیم کا ایسا پروجیکٹ ہے جس کے تحت دفاتر کو ایجوکیشن مینجمنٹ انفارمیشن سروس(EMIS)کے ذریعے نیٹ ورکنگ کی سہولت دی گئی تھی اے این پی کی حکومت نے اس پراجیکٹ کو مستقبل کے بجٹ کا حصہ بنا دیا اس پراجیکٹ کا دوسرا فیز سکولوں کو کمپیوٹر لیبارٹری اور اساتذہ کی سہولت دینے کے لئے لایا گیا تھا 2016ء میں منصوبہ بندی کی جاتی تو جون 2017ء میں پراجیکٹ کی مدت ختم ہونے سے پہلے اس کی لیبارٹریوں کو عملے کے ساتھ صوبائی بجٹ کا حصہ بنا لیا جاتا اور جولائی 2017میں اس پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد انفارمیشن ٹیکنالوجی کی لیبارٹریاں بند نہ ہوتیں جولائی 2017ء میں حکم دیا گیا کہ پراجیکٹ ختم ہوگیا ہے لیبارٹریوں کو بند کرو عملے کو گھر بھیج دونئی لیبارٹریوں کے لئے پروجیکٹ کا نیا عملہ بھرتی کرو 3ماہ بعد پرانے لوگ تنخواہ مانگے گے بجلی کا بل آئے گا یو۔پی۔ ایس ، سسٹم کی مرمت اور پرنٹر ،ٹونر وغیرہ کے اخراجات کہاں سے پورے کرینگے؟ چنانچہ صوبے کے 200سکولوں میں قائم پرانی آئی ٹی لیبارٹریاں بند ہوچکی ہیں بعض سکول ایسے رہ گئے ہیں جہاں آئی ٹی ٹیچر کو رضاکارانہ طور پر رکھا گیا ہے پرنسپل نے رِسک لیکر لیبارٹری کو طلبہ و طالبات کے لئے کھلا رکھا ہے مگر ایک پرنسپل کتنا رِسک لے سکتا ہے؟ ایک دو ماہ بعد باقی ماندہ آئی ٹی لیبارٹریوں کو بھی بند کر دیا جائے گا اور صوبے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا آدھا باب ختم ہوجائے گا یادش بخیر سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے قائد اعظم کا فرمان فریم کرکے سرکاری دفاتر میں نمایاں جگہ پر لگا نے کا حکم دیا تھا قائد اعظم کا یہ فرمان جنرل مشرف کے جانے کے بعد دفتروں سے ہٹا دیا گیا کیونکہ ہمارے سیاستدان اس فرمان کو پسند نہیں کرتے قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان بننے کے بعد سول سروس کے افیسروں سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھا ’’تم وطن عزیز پاکستان کے ملازم ہو کسی سیاستدان کے ملازم نہیں سیاسی لوگ آتے جاتے ہیں تم اپنی جگہ پر رہتے ہو، اپنے فرائض قانون کے مطابق بے خوفی کے ساتھ انجام دیتے رہواور فرائض انجام دہی میں کسی کی پروا مت کرو‘‘ یہ ایک قاعدہ ہے اصول ہے دستور ہے جس پر عمل کرنے سے دفتری نظم و نسق درست ہو سکتا ہے لیکن ہمارے ہاں افیسر کو کام کرنے کا ماحول نہیں دیا جاتا قواعد و ضوابط پر عمل نہیں ہوتا اس وجہ سے دفتری نظام درہم برہم ہوجاتا ہے کسی پروجیکٹ کو کامیابی سے چلانا اور پراجیکٹ ختم ہونے سے پہلے اس کے اثاثوں کے ساتھ عملے کے مستقبل کا فیصلہ کرنا اچھی حکومت کے اچھے چیف ایگزیکٹیو کا کام ہے اگر حکومت اچھی ہو تو پراجیکٹ ختم ہونے سے کم از کم ایک سال پہلے منصوبہ بندی کی جاتی ہے پراجیکٹ ختم ہونے سے پہلے منصوبہ بندی نہ ہونا اس بات کی علامت ہے کہ حکومت میں گڑ بڑ ہے گورننس میں گڑبڑ ہے سسٹم کام نہیں کرتا آئی ٹی پراجیکٹ خیبرپختونخوا میں کمیپوٹر کی تعلیم کا اہم منصوبہ ہے منصوبے کا مقصد صوبے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے اگر جون2017ء میں پراجیکٹ ختم ہونے سے پہلے پراجیکٹ کو توسیع دی جاتی یا پراجیکٹ میں باقاعدہ بجٹ کا حصہ بنایا جاتا تو 200سے زیادہ سکولوں میں آئی ٹی لیباٹریز کو بند کرنے کی نوبت نہ آتی اب جبکہ پراجیکٹ کو ختم ہوئے 3ماہ بیت گئے ہیں حکومت کے پاس اب بھی متبادل پروگرام نہیں ہے یہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے اکرم درانی کے دور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا محکمہ قائم ہوا امیر حیدر خان ہوتی کے دور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا پراجیکٹ لایا گیا اور کامیابی کے ساتھ چلایا گیا موجودہ حکومت نہ متبادل پروگرام دینے میں کامیاب ہوئی نہ پراجیکٹ کو توسیع دینے کا لائحہ عمل لاسکی اور نہ ہی پراجیکٹ کے عملے کو اثاثوں کے ساتھ مستقل کرنے کا قانون بنایا نہ بجٹ دیا نہ پوسٹیں منظور ہوئیں چیف سکرٹری نے صوبائی سطح پر مختلف محکموں کے ذمہ دار سکرٹریوں کو جو ہدایات دی ہیں وہ ایسی بد انتظامیوں کا ازالہ کرنے میں بہت حد تک مفید ثابت ہونگی آئی ٹی پروجیکٹ کے ایک فیز کا بند ہونا بڑا المیہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں