400

چترال سیلاب متاثرہ درجنوں پُل اور روڈز کو عارضی طور پر بحال کرکے ٹریفک کیلئے کھول دیاگیا

چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال ) سی اینڈ ڈبلیو چترال نے حالیہ سیلاب کی وجہ سے متاثر ہونے والے درجنوں پُل اور روڈز کو عارضی طور پر بحال کرکے ٹریفک کیلئے کھول دیا ہے ۔ جس سے لوگوں کے آمدو رفت کی راہ میں درپیش مشکلات میں عارضی طور پر کمی آئی ہے ۔ تاہم عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے ۔ کہ ان سڑکوں اور پُلوں کو مستقل بنیادوں پر تعمیر کرنے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں ۔ تاکہ لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ عوامی حلقوں نے سی اینڈ ڈبلیو چترال کی طرف سے شب و روز کوشش کرکے سڑکوں کی بحالی پر ایکسین سی اینڈ ڈبلیو چترال مقبول اعظم اور اُن کی ٹیم کی تعریف کی ہے ۔ عارضی طور پر آمدورفت کیلئے بحال شدہ پُلوں میں ، موژگول ، شوگرام ، کشم ، اوسیک سسپنشن پُل ،بونی گول،دوباژ پُل ، گرم چشمہ سٹیل پُل ،دروشپ نالے میں عارضی پُل ، شغور ،اوی بونی اور بروغل میں دو پُل ،پوکیڑ پُل، اجنو ریچ پُل کے علاوہ بروز گولدہ آر سی سی پُل شامل ہیں ۔ جب کہ بروز ہی میں مین روڈ آرسی سی پُل ایف ڈبلیو او نے بحال کی ہے ۔ اس طرح ضلع کے طول و عرض میں متاثرہ سڑکوں کو بھی عارضی طور پر بحال کردیا گیا ہے ۔ بحال شدہ سڑکوں میں شغور گرم چشمہ روڈ ، چترال رونڈور روڈ ، سنگور روڈ ، بریر نسار بریر روڈ ، چترال ویسٹ روڈ ، مداک لشٹ روڈ ،بونی مستوج روڈ ، مستوج شندور روڈ ،مستوج بریپ روڈ ، بونی زوندرنگرام روڈ براستہ کُشم پُل ، زئیت شوگرام کوشٹ روڈ ، گرین لشٹ روڈ ، پوکیڑ گوہکیر کوشٹ روڈ ، پرپش اویر روڈ ، لون اویر روڈ ، پرئیت پائین روڈ ،کوشٹ موژین گول دراسن وریجون کُشم بونی روڈ براستہ کاغلشٹ کُشم پُل ، گرم چشمہ گبور روڈ ، دمیل کمسئی روڈ ، تورکہو کھوت روڈ ، بوئیلی روڈ ، کُشم شوگرام تریچ ویسٹ روڈ شامل ہیں ۔ ان سڑکوں کی عارضی بحالی سے لوگوں مشکلات میں کمی آئی ہے ۔ تاہم بعض روڈز پر کام بدستور جاری ہیں ۔ جن میں دوباژ رمبور روڈ پر 92فیصد کام مکمل ہو چکا ہے ۔ جو کہ 5ستمبر تک مکمل ہو گا ۔ اسی طرح ریشن پاور ھاؤس روڈ پر 32فیصد کام ہو چکا ہے ۔ اور یہ سڑک اگلے مہینے کی دس تاریخ تک مکمل کیا جائے گا ۔ چترال میں سڑکوں اور پُلوں کو اپنے سابقہ حالت پر لانے کیلئے اربوں روپے درکار ہیں ۔ جبکہ وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے حالیہ سیلاب میں چترال آکر مجموعی طور پر ایک ارب روپے کا اعلان کیا تھا ۔ جو کہ ان خستہ حال اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کیلئے بالکل نا کافی ہے ۔ ضلع چترال2010سے مسلسل سیلاب کی زد میں ہے ۔ 2013کے سیلاب میں موجودہ صوبائی حکومت کا رویہ چترال کے ساتھ انتہائی معاندانا رہاہے ۔ جس کی بنا پر متاثرین حکومت سے مایوس ہیں ۔ اگرسیلاب سے متاثرہ لوگوں کو بسانے اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے سنجیدہ اقدامات نہ کئے گئے ۔ تو چترال کے لوگ سردیوں کے آنے سے پہلے پہلے ہجر ت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ۔

قدرتی آفات سے بچاؤ اور حیاتیاتی تناؤ سے آگاہی اور اس کی اہمیت پر ایک روزہ سیمینار۔
چترال(نمائندہ ڈیلی چترال )حالیہ سیلاب میں چترال کے طول و عرض میں تباہی ہوئی تھی جس میں سینکڑوں مکانات کے علاوہ کئی قیمتی جانیں بھی ضائع ہوئی۔ قدرتیآفات سے بچاؤ اور انسانی جان و مال کی تحفظ کے سلسلے میں گرم چشمہ کے مقام پر ویلی کنزرویشن کمیٹیوں کے نمائندگان کا ایک اہم اجلاس ہوا ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ قدرت نے ہمارے آس پاس نباتات، حیوانات اور دیگرمخلوق ہمارے فائدے کیلئے پیدا کئے ہیں۔ اگر ہم ان جنگلی حیات کو بے دریغی سے ماریں گے تو قدرتی ایکو نظام میں خلل پڑے گا جو یقیناً ہماری تباہی کا باعث بنے گا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب کی بنیادی وجہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور ہزاروں کی تعداد میں جنگلاتی علاقوں میں بکریوں کا چھرانا ہے۔انہوں نے کہاکہ چند سال پہلے گرم چشمہ کے منور، پرایبک، گوبور وغیرہ علاقوں میں برفاتی ریچھ، برفانی چیتا، مارخور، تیتر اور دیگر کئی قسم کی نایاب پرندے اور جنگلی حیات پائی جاتی تھی مگر آہستہ آہستہ وہ ختم ہونے لگا۔ اور یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے گھر بھی اجھڑ گئے۔انہوں نے کہا کہ آج کے اس اہم اجلاس کا بنیادی مقصد تمام Valley conservation committees کے نمائندگا ن کو بلاکر ان کو آگاہی دینا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں وی سی سیزکو فعال بنالے اور قدرتی ماحول کا حفاظت کرے جس سے نہ صرف ہمارے ماحول پر اچھے اثرات پڑیں گے بلکہ ہماری معیشت بھی اس سے بہتر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پچاس فیصد قدرتی آفات کی وجہ جنگلات کی کٹائی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تمام وی سی سی کو کنزرویشن منیجمنٹ کمیٹی کے ساتھ رجسٹرڈ کیا جائے گا جن کو وہاں سے فنڈ بھی ملے گا اور اپنے اپنے علاقوں میں ترقیاتی کام بھی کرسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم قدرتی نظام کو نہیں چھیڑیں گے تو کافی حد تک تباہی اور قدرتی آفات میں نقصانات سے بچ سکتے ہیں۔سیمینار سے مجید خان، باچا گل، امیر ولی ، محمد صدیق، سی ایم سی کے چئیرمین انوربیگ، رکن تحصیل کونسل چترال خوش محمدوغیرہ نے اظہار خیال کیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں