228

پڑاواندہ کے نام نہاد کالاش نمائندے دراصل ٹمبر مافیا کے کرتا دھرتا ہیں اور اپنی ذاتی مفادات کے حصول کے لئے کالاش اقلیتوں کانام استعمال کررہے ہیں؍پریس کانفرنس

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال ) کالاش ویلی بمبوریت اور رمبور سے تعلق رکھنے والے کالاش اور مسلم کمیونٹی کے عمائیدیں غازی خان، شیر احمد، سفیر احمد، کمال الدین، سردار ولی ، سلیم زار ، عبدالرحمن، گل رخ ، شازیہ، فاطمہ ،کنسیہ، کانک ، رنگالی، نورشاہ ایران، بلاور جان، مشار خان، سکبار خان، ورمچ خان ، قاری نذیر، مطیع الرحمن، عمادالدین، محمد نائب اور جاوید کریم نے جمعرات کے روز چترال پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہزادہ مقصود الملک کے ساتھ مقامی جنگل کے تنازعے میں پولیس پر جانبداری کا الزام لگانے والے پڑاواندہ کے نام نہاد کالاش نمائندے دراصل ٹمبر مافیا کے کرتا دھرتا ہیں اور اپنی ذاتی مفادات کے حصول کے لئے کالاش اقلیتوں کانام استعمال کررہے ہیں اور ہجرت کا ڈھونگ رچاکر بلیک میل کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حقیقت میں یہ لوگ اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے پولیس کو مورد الزام ٹھہرارہے ہیں جوکہ عدالتی احکامات کی بجااوری سے ذیادہ کچھ نہیں کررہے ہیں اور ڈی پی او پر لگائے گئے الزامات من گھڑت اورقطعی طور پر بے بنیاد ہیں جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ پولیس پر الزام لگانے والوں میں وہ بھی شامل ہیں جوکہ متنازعہ جنگل کی رائلٹی کے غبن میں گرفتار بھی ہوچکے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ڈی پی او چترال کالاش وادی میں امن وامان کو بہتربنانے میں موجودہ ڈی پی او کا کردار بہت ہی اہم ہے اور ان کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پڑاواندہ سے تعلق رکھنے والے اصل کالاش بھی نہیں بلکہ ان کے آباو اجداد گلگت سے یہاں منتقل ہوئے ہیں جبکہ ہم بمبوریت اور رمبور کے اصل باشندے ہیں۔ا نہوں نے پولیس کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ اگر پولیس جنگل کی کٹائی کو نہ روکتے تو یہاں خونریزی کا خطرہ تھا جوکہ پولیس کی کاروائی کی وجہ سے ٹل گئی۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ نے بھی جنگل کی کٹائی کے خلاف حکم امتناعی جاری کردی ہے جس پر پولیس عملدرامد کرارہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں