314

صوبائی اسمبلی کے فلور پر چترال کے مسائل کو اجاگر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی؍ایم پی اے سلیم خان

چترال ( ڈیلی چترال نیوز) چترال سے صوبائی اسمبلی کے رکن سلیم خان نے کہا ہے کہ چترال ٹاؤن کے لئے بائی پاس روڈ، گولین گول واٹر سپلائی پراجیکٹ ، دو مختلف یونیورسٹیوں کے کیمپسوں کا قیام ، دروش میں گرلز ڈگری کالج، ضلعے کے طول وعرض میں چار ہائیر سیکنڈری سکول، ملاکنڈ ڈویژن میں خراب صورت حال کے باعث چترال میں زرعی سمیت دوسرے قرضہ جات کی معافی، گولین گول ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ کو کاغذی منصوبے سے نکال کر عملی کام شروع کرانا ، لواری ٹنل پراجیکٹ کو ریل ٹنل پراجیکٹ سے روڈ ٹنل میں تبدیل کرنا ان کے گزشتہ دو ادوار میں وہ خدمات ہیں جن سے چترال کے عوام کو فائدہ پہنچتا رہے گا۔ ہفتے کے روز چترال پریس کلب کے پروگرام “مہراکہ”میں مہمان کے طور پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 2001ء میں جب انہیں ضلع نائب ناظم منتخب کیا گیا تو انہوں نے ضلع کونسل کی قلیل وسائل سے تمام علاقوں کی ترقی کے لئے کوشان رہے جبکہ اپر چترال میں ضرورت کی بنیاد پر بجلی کی ترسیل کے لئے خاطر خواہ فنڈ مختص کرادیالیکن کسی بھی طور پر تفریق کا اظہار نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ جب 2008ء کے الیکشن میں وہ صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہونے کے بعد صوبائی کابینہ کا حصہ بنے تو انہیں مزید خدمت کا موقع ملا اور اس دوران بائی پاس روڈ ، چترال ٹاؤن اور دروش کے لئے کروڑوں روپے کی لاگت سے واٹر سپلائی اسکیموں سمیت سکولوں ، دیہی سڑکوں کا جال بچھانے کا اعزاز حاصل ہوا اورچترال یونیورسٹی کا قیام بھی دراصل گزشتہ دورمیں دو یونیورسٹیوں کے کیمپسوں کا قیام کا نتیجہ ہے ۔ا نہوں نے پی پی پی دور میں لواری ٹنل پراجیکٹ میں ڈیڑھ سال تک کام کی بندش کے بارے میں بعض افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ ایک تو ریل ٹنل کو روڈ ٹنل میں تبدیل کرنے اور اس کے ڈیزائن میں تبدیلی سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں امن وامان کی خراب صورت حال دو بڑی وجوہات تھیں جبکہ ریل ٹنل کو روڈ ٹنل میں تبدیل کرنا بھی پی پی پی حکومت کا کارنامہ ہے ۔ انہوں نے اپنے دوروزار ت کے مزید خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ سرکاری ملازمین کو UAالاؤنس کو تین سو روپے سے بڑہاکر پانچ ہزار روپے کرنا اور سوختنی لکڑی کے لئے سرکاری ملازمین کو ملنے والی 747روپے سالانہ سے بڑہاکر 8000روپے کرانا شامل ہے اور پولیس فورس کی تعداد کو 800نفری سے بڑہا کر 1600کرادیا۔ سلیم خان نے کہاکہ جب دوسری مرتبہ قوم نے ان پر اعتماد کیا تو وہ اپوزیشن میں تھا جبکہ پورے صوبے سے پی پی پی واش آؤٹ ہوچکی تھی لیکن اس کے باوجود انہوں نے اسمبلی کے فلور پر چترال کے مسائل کو اجاگر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 2015ء میں سیلاب اورزلزلہ کے بعد چترال میں انفراسٹرکچر کو زبردست نقصان لاحق ہوا اور وہ اپنی جدوجہد سے کئی تباہ شدہ انفراسٹرکچروں کی بحالی کرادی جبکہ کوراغ میں وزیر اعظم نواز شریف کی آمد کے موقع پر ان کے ہی مطالبے پر شندور، گرم چشمہ اور کالاش وادیوں کے سڑکوں کی منظوری دے دی جوکہ بہت جلدہی حقیقت کا روپ دھار لیں گے۔ سلیم خان نے کہاکہ سی پیک منصوبے کے بعد چترال میں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور اس ریجن کو اس عظیم منصوبے میں شامل کرانے میں پی پی پی قیادت کا بڑا ہاتھ ہے جبکہ بنیادی طور پر وفاقی حکومت نے اسے شامل نہیں کیا تھا۔ سلیم خان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے چترال میں دو اضلاع میں تقسیم کرنے کا اعلان لولی پاپ اور طفل تسلی سے ذیادہ کچھ نہیں کیونکہ صوبائی حکومت کے پاس کچھ بھی نہیں ہے اور بغیر کسی بجٹ کے ضلع کاقیام ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ وہ ضرورت کی بنیاد پر اور عوامی مطالبے پر ہی چھوٹے پیمانے پر دیہی ترقی کے کاموں کے لئے فنڈ مختص کرتے ہیں جبکہ پی ٹی آئی حکومت نے اپوزیشن ممبران کو ترقیاتی فنڈز بہت ہی قلیل مقدار میں دیا ہے۔ اس موقع پر فداء الرحمن نے پروگرام کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے ایم پی اے سلیم خان کے 15سالوں پر محیط خدمات کو مجموعی پر اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہاکہ ایجوکیشن کے سیکٹر پر انہوں نے قابل قدر کام کیا ہے۔ چترال پریس کلب کے صدر ظہیر الدین نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ چترال کے تمام منتخب نمائندوں اور مختلف شعبہ ہائے حیات میں نمایان کام کرنے والوں کے لئے مہراکہ کے نام پر فورم مہیا کرکے عوام اور ان شخصیات کے درمیاں براہ راست رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس میں عوام بہت ہی دلچسپی کا مظاہرہ کررہے ہیں جس سے ان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں