231

ٹریفک پولیس اور شمولیتی تقریب ۔۔۔۔۔۔۔بشیرحسین آزاد

چترال ٹاون کے اندر موٹر سائیکل حادثات پر گذشتہ 4مہینوں کے اندر قابو پایا گیا ہے تاہم ٹاون سے باہر ایسے حادثات ہوتے ہیں جن میں نوجوان موٹر سائیکلسٹ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔گذشتہ ہفتے ایک نوجوان منیب احمد ٹاون سے باہر حادثے کا شکار ہوا۔اُسے پشاور ریفر کیا گیا اور پشاور کے ہسپتال میں چل بسا۔منیب احمد میتاورژاؤ فرید احمد کا اکلوتا بیٹا تھا۔ٹریفک پولیس نے جون2017میں نوجوان موٹر سائیکل سواروں کے خلاف ٹاون کے اندر کریک ڈاؤن کیا۔عید الفطر کے موقع ہر سال موٹر سائیکل کے12,10حادثات ٹاون میں ہوتے تھے اس سال چھوٹی عید پرسینکڑوں موٹر سائیکلوں کو امپاونڈ کیا گیا۔والدین سے حلف ناموں پر دستخط لیے گئے جس کے وجہ سے زیادہ بچے موٹر سائیکل لیکر باہر نہ نکل سکے۔اسی طرح بڑی عید پر بھی سینکڑوں موٹر سائیکلوں کوامپاونڈ کیا گیا اس بناء پر بچوں میں موٹر سائیکل چلانے کی حوصلہ شکنی ہوئی اور دونوں عیدوں پر موٹر سائیکل کے حادثات نہیں ہوئے۔اب چترال پولیس موٹرسائیکلوں کے خلاف مہم کو ٹاون سے باہر پورے ضلع تک پھلانے کے پروگرام پر عمل کررہی ہے۔ٹریفک پولیس بچوں پر پابندی کو مزید سخت کرنے کے ساتھ والدین کے لئے بھی آگاہی مہم چلائیگی تاکہ بچوں کو موٹر سائیکل چلانے کی اجازت نہ ہو۔اور حادثات واموات کی روک تھام کی جائے ۔چترال کی ٹریفک پولیس نے والدین کے تعاون سے اگلے6مہینوں میں اگر ضلع بھر میں موٹر سائیکل حادثات پر قابوپایا تو یہ دیگر اضلاع کی پولیس کے لئے ایک مثال ہوگی۔
گذشتہ ہفتے عوامی نیشنل پارٹی کی شمولیتی تقریب میں روایتی طورپر مسلم لیگی خاندان سے تعلق رکھنے والے بااثر خاندان کے سربراہ شہزادہ ریاض الدین نے عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ان کاتعلق سابق حکمران کٹور خاندان سے ہے۔ان کے چچا شہزادہ محی الدین مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے کئی بار ایم این اے اور کئی بار ضلع کونسل کے چیئرمین منتخب ہوئے ان کے بھائی شہزادہ امیر حسنات الدین نے تین بار مسلم لیگ کے ٹکٹ پر بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا۔اُن کادادا شہزادہ برہان الدین خیبر پختونخواہ کی نامور سیاسی شخصیات میں شمار ہوتے تھے۔جنرل ضیاء الحق کے دور میں مجلس شوریٰ کے رکن اور 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں سینیٹر رہے۔شہزادہ برہان الدین نے ڈیرہ دون سے تعلیم حاصل کی۔1932ء میں برٹش انڈیا کی رائل ائیر فورس میں کمیشن حاصل کیا تھا،دوسری جنگ عظیم کے دوران 1940ء میں اُنہوں نے سوبھاش چندر بوس کی آزاد ہند فوج میں شمولیت اختیار کی۔رائل ائیر فورس کو خیر باد کہا اور برما کے محاذ پر جرمن فوج کی مدد کرتے ہوئے اتحادیوں کے خلاف جنگ میں حصہ لیا۔1945ء میں جاپان میں گرفتار کئے گئے اور قید ہوئے۔باچا خان نے خدائی خدمتگار تحریک کے پلیٹ فارم سے ان کی رہائی کے لئے آواز اُٹھائی قیام پاکستان کے بعد ان کو رہائی ملی۔شہزادہ برہان الدین باچا خان کے قدردان تھے۔تاہم ان کا سیاسی رجحان پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف تھا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے ضلعی صدر الحاج عید الحسین اور جنرل سیکرٹری میر عباد اللہ نے کہا کہ اس وقت صرف عوامی نیشنل پارٹی عوام کے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ہمارے صوبے کی مقبول سیاسی پارٹی ہے اور اپنے دورحکومت میں امیر حیدر خا ن ہوتی نے چترال میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے بعد میں آنے والوں نے ان کے ترقیاتی کاموں پر اپنے ناموں کی تختیاں لگواکر جھوٹ ،مکر اور فریب کی سیاست چمکائی۔امیر حیدر خان ہوتی نے بائی پاس روڈ پر87کروڑ روپے ،دروش اور گولین واٹر سپلائی سکیموں پر 78کروڑ روپے لگائے۔ان کے دور میں چترال میں4ہائیر سیکنڈری سکول،23ہائی سکول اور21پرائمیری سکول بنے اُن کے دور میں 69میگاواٹ سے لیکر پیڈو کے اندر320میگاواٹ تک کے6بجلی گھر وں پر کام کا آغاز ہوا۔جن سے1500میگاواٹ بجلی مل سکتی تھی۔جہانگیر ترین نے ذاتی مفاد کے لئے سارے بجلی گھر بند کروائے۔پی ٹی آئی کی حکومت میں چترال کے اندر ایک کلواٹ بجلی گھر بھی تعمیر نہیں ہوا۔سلیم خان ایم پی اے نے اب امیر حیدر خان ہوتی کے ترقیاتی کاموں کا کریڈیٹ لینا شروع کیا ہے جو قابل مذمت ہے ۔اُنہوں نے شہزادہ ریاض الدین کو پارٹی میں خوش آمدید کہا اور اُمید ظاہر کی کہ چترال کی تینوں سیٹیں اے این پی جیتے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں