382

اسلم بیگ کا بہیمانہ قتل, حقائق اور افسانے۔۔۔۔۔کریم اللہ

بظاہر پرامن اور مہذب نظر آنے والے ضلع چترال میں قتل وغارت گیری ، انسانیت کی تذلیل اور انسانی روح کو لرزا دینے والے واقعات روزمرہ کا معمول بن گئے ہیں جہاں قتل ، خود کشی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور ہراسانی کے متعدد واقعات گزشتہ چند مہینوں سے ذرائع ابلاغ کی زینت بنتی رہی وہیں بہت سارے واقعات رپورٹ ہی نہیں ہورہی ہے۔
چترال ٹاؤن سے 150کلومیٹر شمال کی جانب واقع وادی یارخون کے ایک گاؤں بریپ سے تعلق رکھنے والا اسلم بیگ والدپردوم خان ابھی جوانی کے ابتدائی آیام ہی میں قدم رنجا تھے، کہ اپنے اہل وعیال کا پیٹ پالنے کی عرض سے سعودی عرب میں مزدوری پر روانہ ہوگئے۔ تقریبا دو برس وہاں محنت مزدور کے بعد جب گھر لوٹے تویارخون ژوپو کے ایک لڑکی سے ان کی شادی ہوگئی ، چند ماہ گزارنے کے بعد اسلم بیگ دوبارہ سعودی عرب چلے گئے۔چھ ماہ وہاں رہنے کے بعد وہاں آنے والے اقتصادی بحران کے باعث متعدد پاکستانیوں کو واپس بھیج دیاگیا تو ان میں یہ نوجوان بھی شامل تھا۔ ان کے والد پردوم خان اسلام آباد میں کنسٹریشن کا کام کرتے ہیں سعودی عرب سے واپسی کے بعد اسلم بیگ بھی والد کے ہمراہ اسلام آباد میں مزدوری میں لگ گئے اور اپریل 2017ء کووہ چھٹیاں گزارنے گھر آئے۔
27سالہ اسلم بیگ کو شادی کئے 18ماہ کا عرصہ گزرا تھا کہ 14اپریل کی رات دس بجے اچانک ان کی موت واقع ہوئی۔اسلم بیگ کے چچا حکیم خان نے بتایا ”جب رات دس بجے کے قریب ہمیں بلایا گیا تو اسلم بیگ کے سرہانے پہنچنے کے پہلے آواز دی پھر سانس چیک کیا اور نبض پر ہاتھ رکھا تو سب کچھ ختم ہوگئے تھے ”۔
اسلم بیگ کے جسم پر زخم کے نشانات:
مبینہ مقتول اسلم بیگ کے جنازے کوان کے چچا حکیم خان دوسرے رشتے دار وں کے ہمراہ غسل دیا تھا چچا حکیم خان کے مطابق ”رات کو ہمیں پتہ نہیں چلا کہ ان کے جسم میں تشدد کا کوئی نشان ہو لیکن جب اگلی صبح ہم جنازے کو غسل دینے لگے تو ہمیں ان کے ناک ، گلے اور سینے پر زخم کے نشانات نظر آئے، ہمیں قتل کا کوئی شبہ نہیں تھا اس لئے ہم ان نشانات کو کوئی اہمیت نہیں دی ، ان دنوں چترال کے مختلف مقامات میں ہارٹ اٹیک سے کئی افرد کی ہلاکت واقع ہوئی تھیں ہم نے اسلم بیگ کی موت کو بھی ہارٹ اٹیک سمجھ لیا”۔ایک اوررشتہ دار سرور الدین نے بتایا ” ہمیں ان کے جسم بالخصوص ناک ، گلے اور سینے پر زخم کے نشانات نظر آئیں تو ہمیں شک ٹہرا گھر والوں کے سامنے اپنے شبہ کا اظہار کیا۔ چونکہ اسلم بیگ کی بیوی نے یہ مشہور کیا تھا کہ ان کو اچانک ہارٹ اٹیک آگیا اوروہ گر کر فوت ہوگئے ہیں ،بیوی کی اس بات پر سب کو یقین ہوگیا گھر والوں نے ہارٹ اٹیک سمجھ کر اسے دفن کردیا ” ذرائع کے مطابق اسلم بیگ کے کفن دفن کے وقت بعض رشتے داروں نے شدید اعتراضات کئے اور اس معاملے کو قانون کے حوالے کرنے پر اسرار کیا لیکن نام نہاد ناموس ،غیرت اور عزت پر اس واقعے کی اطلاع پولیس کو دینے کی بجائے جلد بازی میں لاش کو دفنا دیاگیا۔
اسلم بیگ کی بیوی اور ایک پولیس اہلکار پر شک اور ان کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج:
اسلم بیگ کے چچا اور علاقے کے دوسرے معتبر افراد نے بتایا کہ ان کی موت کے کئی ہفتے بعد یہ افواہ محوگردش کی کہ ژوپو سے تعلق رکھنے والے ایک پولیس اہلکار (جس کانام ایف آئی آرمیں درج ہے) کا اسلم بیگ کی بیوی سے تعلقات تھے،شاید وہ دونوں مل کر انہیں اپنے راستے سے ہٹا دیا ہو حکیم خان نے بتایا” چونکہ اسلم بیگ کی بیوی اور ان کے خاندان سے ہمارے بڑے ہی اچھے تعلقات تھے اس لئے ہمیں اس افواہ پر یقین نہیں آیا البتہ وہ افواہ اس وقت درست ثابت ہونے لگی جب بیوی اور دو بچوں کے والد مذکورہ پولیس اہلکار نے اس بیوہ کو بھگا کر ان سے شادی کی ہے۔ تب ہمیں یقین ہوگیا کہ ان دنوں نے مل کر اسلم بیگ کو قتل کردیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم نے ان دونوں کے خلاف اسلم بیگ کے قتل کا مقدمہ مستوج تھانے میں درج کردیا ہے”۔
پولیس ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ان دونوں افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر دیا ہے۔مقتول کے ورثا میں سے پانچ گواہاں کے بیانات قلم بند کئے گئے ہیں۔ جبکہ تفتیشی آفیسر نے قبر کشائی کے لئے عدلیہ سے رجوع کیا ہے اور ملزمہ کو گرفتار کرکے ایف آئی آر میں نامزد ملزم پولیس اہلکار کی گرفتاری کے لئے کوششیں جاری کی ہے۔ ذرائع کے مطابق قبر پر باقاعدہ پولیس اہلکار تعینات ہیں تاکہ ثبوت مٹانے کے لئے کوئی قبر کو نقصان نہ پہنچائے۔پولیس ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ اسلم بیگ کی موت سے ایک ماہ قبل سے لے کر ان کی موت کے دن تک دونوں ملزمان کے موبائل فون ڈیٹا کی جانچ پڑتال شروع کی گئی ہے اور بہت جلد سارے ثبوت سامنے لایا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں