300

چترال میں شارپ اورآئی سی ایم سی کے اشتراک سے چترال پولیس کے لئے تحفظ انسانی حقوق اور افغان مہاجرین کے حقوق پرایک روزہ ورکشاپ انعقاد

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال )سوسائٹی فار ہیومن رائٹس اینڈ پریزنر ایڈ ) SHARP) اور آئی سی ایم سی کے اشتراک سے چترال پولیس کے افیشل کے لئے تحفظ انسانی حقوق اور افغان مہاجرین کے حقوق پرایک روزورکشاپ چترال ٹاون میں منعقدہواجس میں چترال کے ضلع بھر سے پولیس افیشلز نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔ ۔ٹیم لیڈرشارپ چترال قاضی سجاد احمدایڈوکیٹ مہمانوں کو ورکشاپ میں خوش آمدید کہا اور میمونہ بتول نے شارپ کے اغراض مقاصد بیان کیے جبکہ ائی سی ایم سی کے نمائندے نے ای سی ایچ او اور آئی سی ایم سی کے بارے میں تفصیل سے روشنی ڈالی۔نمائندہ آئی سی ایم سی نے انسانی حقوق اور پاکستان میں عمل،انسانی حقوق کا بنیادی تصور،پاکستان کے آئین میں انسانی حقوق،بین الاقوامی قوانین اور معاہدے اور ریاست اور دیگر اداروں کے کردار کے بارے میں تفصیلی پرزنٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ۔ کئی عشروں تک پاکستان میں دو ملین سے زائد افغان مہاجرین پناہ گزین رہے ہیں، جن میں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ پناہ گزین شامل تھے۔ افغانستان میں شورش کے باعث یہ لوگ اپنے وطن کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے۔ انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ افغانستان کے کئی علاقوں میں ابھی حالات سازگار نہیں ہوئے ہیں کہ ان مہاجرین کو ان کے وطن روانہ کیا جا سکے ۔
عمران دستگیر ،غیاث گیلانی،میمونہ بتول نے مہاجرین کی حقوق ،موجودہ صورتحال پی او آر کارڈز اور پی سی ایم،وی آر سی اور وطن واپسی پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مہاجرین قیام پذیر ہیں لیکن تاحال مہاجرین کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ہے اور صرف ایڈ ہاک بنیادوں پر اْن سے ڈیل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو ابتدائی طور پر کیمپوں تک محدود کر دیا گیا تھا لیکن 1997ء سے مہاجرین کو روزگار کیلئے کیمپوں سے باہر جانے کی اجازت دی گئی ۔انہوں نے کہاکہ پی او آر ایک اہم شناختی دستاویز ہے جس کی مدد سے افغان شہری قانوناًپاکستان میں وقتی طور پر قیام کر سکتے ہیں۔پی او آر کی تجدید کے عمل کا آغاز پچھلے سال میں ہوا تھا جس کے لیے اسلام آباد، کوئٹہ، کراچی، لاہور، ہری پور اور راولپنڈی میں مراکز بھی قائم کیے گئے تھے۔اس کے بعد سے نادرا نے 12 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو پی او آر بنا کر انہیں فراہم کیے ہیں جبکہ مزید ایک لاکھ سارت ہزار مہاجرین کے رجسٹریشن کارڈ کی فراہمی باقی ہے۔پاکستان میں یو این ایچ سی آر کے ایک رپورٹ کے مطابق خطے کی تمام حکومتوں مکمل تعاون اور حمایت فراہم کر رہی ہے تاکہ افغان مہاجرین کی آزادانہ واپسی ممکن ہو سکے اور وہ اپنی زندگی کی ازسرنو تعمیر کریں اور اپنے ملک کی ترقی میں کردار ادا کرسکیں۔اُنہوں نے افغان مہاجرین کے ساتھ برتاؤ اور سلوک کے بارے میں تفصیلی بحث کی۔ ورکشاپ کے دوران سوال و جواب کاسلسلہ بھی جاری رہا۔ٹیم لیڈرشارپ چترال قاضی سجاد احمدایڈوکیٹ مہمانوں کو ورکشاپ میں شرکت کرنے پر ادارے کی طرف سے اُن کا شکریہ ادا کیا۔ ورکشاپ میں ڈی پی او چترال اور علی اکبر شاہ اے ڈی سی چترال منہاس الدین بطور مہمان خصوصی اور صدرِ محفل مدعو تھے لیکن وہ مصروفیات کے وجہ سے پروگرام شریک نہ ہوسکیں۔ اس موقع نمائندہ آئی سی ایم سی ارما فرانسس نے موقع پر ورکشاپ میں شامل شرکاء میں سرٹیفیکٹس تقسیم کی جبکہ شارپ اور آئی سی ایم سی کی جانب سے سنیئرایڈمن فنانس محمد تبریز نے ایس ڈی پی او ہیڈکوارٹر محی الدین کو شیلڈ بھی پیش کی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں