چترال (نمائندہ ڈیلی چترال )سوسائٹی فار ہیومن رائٹس اینڈ پریزنر ایڈ ) SHARP) اور آئی سی ایم سی کے اشتراک سے چترال پولیس کے افیشل کے لئے تحفظ انسانی حقوق اور افغان مہاجرین کے حقوق پرایک روزورکشاپ چترال ٹاون میں منعقدہواجس میں چترال کے ضلع بھر سے پولیس افیشلز نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔ ۔ٹیم لیڈرشارپ چترال قاضی سجاد احمدایڈوکیٹ مہمانوں کو ورکشاپ میں خوش آمدید کہا اور میمونہ بتول نے شارپ کے اغراض مقاصد بیان کیے جبکہ ائی سی ایم سی کے نمائندے نے ای سی ایچ او اور آئی سی ایم سی کے بارے میں تفصیل سے روشنی ڈالی۔نمائندہ آئی سی ایم سی نے انسانی حقوق اور پاکستان میں عمل،انسانی حقوق کا بنیادی تصور،پاکستان کے آئین میں انسانی حقوق،بین الاقوامی قوانین اور معاہدے اور ریاست اور دیگر اداروں کے
عمران دستگیر ،غیاث گیلانی،میمونہ بتول نے مہاجرین کی حقوق ،موجودہ صورتحال پی او آر کارڈز اور پی سی ایم،وی آر سی اور وطن واپسی پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مہاجرین قیام پذیر ہیں لیکن تاحال مہاجرین کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ہے اور صرف ایڈ ہاک بنیادوں پر اْن سے ڈیل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو ابتدائی طور پر کیمپوں تک محدود کر دیا گیا تھا لیکن 1997ء سے مہاجرین کو روزگار کیلئے کیمپوں سے باہر جانے کی اجازت دی گئی ۔انہوں نے کہاکہ پی او آر ایک اہم شناختی دستاویز ہے جس کی مدد سے افغان شہری قانوناًپاکستان