چترال(ڈیلی چترال نیوز) ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد علی سودھر،ڈی پی او چترال سیداکبرعلی شاہ اور ضلعی انتظامیہ نے 75کلومیٹر دور بالائی چترال تحصیل مستوج کے صدر مقام بونی کے جامع مسجد میں کھلی کچہری کا انعقاد کیا۔کھلی کچہری میں اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم،ڈسٹرکٹ فنانس افیسرحیات شاہ،ڈی ڈی ایم اوچترال فداکریم،ڈی ایچ اوچترال ڈاکٹراسراراللہ،ایکسن سی اینڈڈبلیوانجینئرمقبول اعظم اوردیگر تمام محکموں کے سربراہان اور نمائندوں نے بھی شرکت کی تاکہ عوام کے شکایات سنے اور ان کا ازالہ کی جاسکے۔اس موقع پر ڈی سی چترال نے کہا کہ سرکاری ملازمین عوام کے ٹیکس کے پیسے سے تنخواہیں لیتے ہیں اور سرکاری ملازم پبلک سرونٹ یعنی عوام کا ملازم ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت، چیف سیکرٹری کے ہدایت کے مطابق چترال میں کھلی کچہری یعنی عوامی عدالت اس لئے لگائے جاتے ہیں کہ عوام کی مشکلات اور مسائل کی داد رسی ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ چترال
بعد میں ڈپٹی کمشنر نے سنٹرل جماعت خانہ میں بھی کھلی کچہری لگائی جہاں اسماعیلی کمیونٹی کے لوگوں نے ان کے سامنے اپنے شکایات اور تجاویز پیش کئے۔ محکمہ خوراک کے حلاف شکایت آئی کو عوام کو ناقص اور پرانا گندم فراہم کرتا ہے جس کی بار بار شکایت کی گئی مگر کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔ آبپاشی کی کوئی نہر ابھی تک کامیاب نہیں ہوئی کرڑوں روپے غبن ہوگئے مگر لوگ پینے اور ذراعت کے پانی سے محروم ہیں۔ تحصیل میونسپل کے بارے میں شکایت کی گئی کہ ان کا عملہ تنخواہیں تو لیتے ہیں مگر صفائی نہیں کرتی۔ لوگوں نے یہ بھی شکایت کی کہ غیر سرکاری اداروں کی جانب سے جتنے بھی بجلی گھر تعمیر کئے جاتے ہیں وہ ناقص ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان میں زیادہ تر بجلی گھر ناکارہ ہوچکے ہیں اور عوام
بجلی سے محروم ہیں۔ڈپٹی کمشنر نے یقین دہانی کرائی کہ وہ چترال کے ہر مسجد اور جماعت خانہ میں کھلی کچہری لگائے گا تاکہ یہاں سب عوام آسکے اوراس میں شرکت کرسکے۔