چترال ( محکم الدین ) چترال میں بڑھتے ہوئے خود کُشی کے رجحانات کے تدارک کیلئے شندور ویلفیئر آرگنائزیشن ، جی بی اور لوکل گورنمنٹ تحصیل مستوج کے اشتراک سے ایک روزہ سمینار بونی میں منعقد ہوا ۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر چترال یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بُخاری مہمان خصوصی اور تحصیل ناظم مستوج مولانا محمد یوسف صدر محفل تھے ۔ بریگیڈیر ( ر) خوش محمد ، سابق ڈی ایچ او ڈاکٹر شیر قیوم ، ایس ڈی پی او محمد زمان ،تحصیل نائب ناظم فخرالدین ، ممبر ڈسٹرکٹ کونسل مولانا جاوید الرحمن ممبر تحصیل کونسل سردار حکیم ، ممتاز سوشل ورکر عنایت للہ اسیر مقامی علماء اور بڑی تعداد میں عمائدین علاقہ اور مرد و خواتین نے سمینار میں شرکت کی ۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے تمام مقالہ نگاروں اور مقررین نے چترال میں خود کُشی جیسے قبیح فعل میں مسلسل اضافے کو انتہائی تشویشناک قرار دیا ۔ اور کہا ۔ کہ اس حوالے سے پورے معاشرے کو سنجیدہ اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے ۔ ڈاکٹر شیر قیوم ، بریگیڈیر ( ر ) خوش محمد ، ممبر تحصیل کونسل سردار حکیم اور استاد ظفراللہ نے اپنے مقالات میں کہا ۔ کہ خود کُشی پہلے مغرب میں بہت زیادہ تھی ۔ جبکہ اب اس کا رخ مشرق کی طرف ہو گیا ہے ۔ جس میں ہمارا ملک پاکستان بھی شامل ہے ۔ ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ والدین اور بچوں کے درمیاں بہت بڑی خلیج پیدا ہوئی ہے ۔ موبائل ، انٹر نیٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دیگر سامان نے والدین اور اولاد کو ایک دوسرے سے بیگانہ کرکے رکھ دیا ہے ۔ فیس بُک بے لگام ہوچکی ہے ۔اور میڈیا بھی اس حوالے سے مناسب کردار ادا نہیں کرتا ۔ بلکہ ایسے پروگرامات کی طرف چترال کے بچے بچیاں مائل ہیں ۔ جو یہاں کے کلچر اور معاشرے سے بالکل میل نہیں رکھتے ۔ اوروہ بہت منفی اثرات بچوں پر چھوڑ جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ، کہ والدین اور بچوں کا باہمی سلوک محبت سے بھر پور اور دوستانہ ہونے کی بجائے انتہا پسندانہ ہوتا جارہا ہے ۔ اور ہر کوئی اپنی بات منوانے کیلئے حالات پر ڈٹ جانے کا طریقہ اپنا رہا ہے ۔جس سے خود کُشی جیسے واقعات جنم لے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ تعلیمی اداروں میں اگرچہ تعلیم پہلے کی نسبت اچھی ہے ۔ لیکن تربیت نہ ہونے کے برابر ہے ۔ ہم اپنے بچوں سے گل مل کر زندگی گزارنے سے دور ہوتے جارہے ہیں ۔ الواعظ سلطان نگاہ ، مولانا دینارشاہ اور مولانا امیر
شکر ہے ۔ کہ چترال اخلاقی اور مذہبی طور پر اب بھی بہتر ہے ۔ بہت زیادہ بگاڑ نہیں آیا۔ اب بھی اس کو سنوارا جا سکتا ہے ۔ بشرطیکہ چترال کے تعلیمی ادارے ، سماجی حلقے اور بلدیاتی ادارے سب مل کر سے اس کیلئے کا م کریں ۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا ۔کہ چترال یو نیورسٹی خود کُشی کے حوالے سے چترال بھر میں سروے کرے گی ۔ تاکہ اس کے تدارک کے سلسلے میں کوئی قدم اُٹھایا جا سکے ۔ تحصیل ناظم مستوج مولانا محمد یوسف اور صدر شندور ویلفئیر آرگنائزیشن محمد علی مجاہد نے سمینار کو کامیاب بنانے پر شرکاء کا شکریہ دا کیا ۔ اور اس مر کا اظہار کیا ۔ کہ آیندہ بھی اس قسم کی آگہی سمینار منعقد کئے جائیں گے ۔ بعد آزان ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری ، سیف الرحمن عزیز ، بریگیڈیر خوش محمد خان ، گل حماد فاروقی ، استاد عنایت اللہ ، جمشید احمد ، سکول ٹیچر آمنہ ناصر ، ایس ڈی پی او محمد زمان کو اُن کی خود کُشی کے تدارک کے حوالے سے شاندار کارکردگی کے اعتراف میں شیلڈ دیے گئے ۔