341

چترال میں حالیہ سیلاب میں متاثر ہونے والے خاندان انتہائی کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

چترال( بشیر حسین آزاد) چترال میں حالیہ سیلاب میں متاثر ہونے والے خاندان انتہائی کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ زیادہ تر متا ثرین جو مکانات سیلاب میں بہہ جانے کی وجہ سے اپنے رشتہ داروں کے ہاں رہ رہے ہیں ۔ اپنے خاندانوں کو دوبارہ بسانے کی فکرمیں دن رات پریشان ہیں ۔ کیونکہ رشتہ دار اُنہیں بوجھ محسوس کرتے ہیں ۔ جبکہ اوپر سے سردیوں کی آمد کا خوف طاری ہے ۔اُن کے مکانات ختم ہو گئے ہیں ۔ اور بعض کے پاس محفوظ جگہ بھی نہیں ۔ جہاں وہ مکانات تعمیر کرکے دوبارہ سیلاب بردگی سے محفوظ رہ سکیں ۔ شغور ، دروشپ ، ژیتور ، اطول ،سہت ، ریشن ، کالاش ویلیز، ایون ، اورغچ، بروز ،گرین لشٹ ،بریپ اور دیگر کئی دیہات جو حالیہ سیلاب کا نشانہ بنے ۔ کے متاثرین شدید پریشانی میں ہیں ۔ کہ وہ کس طرح سے دوبارہ زندگی کا آغاز کر یں۔ کیونکہ زندگی کا چلتا ہوا نظام مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے ۔ ایک متاثرہ شخص نے میڈیا کو بتایا ۔ کہ وہ مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے ۔ اُن کی املاک سمیت زندگی کی جمع پونجی ختم ہو چکی ہے ۔ انہوں نے ساٹھ سال کی عمر میں اپنے گھر کی تعمیر اور ضروریات پوری کی تھیں ۔ اب نہ اُن کی جوانی ہے ۔ کہ محنت کرکے گھر کو خود تعمیر کر سکے ۔ اور نہ اُن کے پاس وسائل ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ سیلاب کے دوران حکومت کی طرف سے مالی امداد کے بہت دعوے کئے جاتے تھے ۔ لیکن حقیقت میں کچھ نہیں ہے ۔ وہ غیر سرکاری اداروں کے رحم و کرم پر زندہ ہیں ۔ جنہوں نے انہیں خوراک اور سر چھپانے کیلئے خیمے اور دیگر ضروریات فراہم کیں ۔سابق ناظم بونی امیرا للہ جو کہ سیلاب سے خود بھی متاثر ہیں۔ نے کہا ۔ کہ چترال میں این جی اوز کی طرف سے متاثرین کے ساتھ کی جانے والی امداد کو منہا کیا جائے ۔ تو حکومتی سپورٹ نہ ہو نے کے برابر ہے ۔ جانی نقصانات والوں کے ورثا کو امدادی رقوم دی گئی ہیں ۔ اُس کے علاوہ لوگوں کو ابھی تک کچھ نہیں ملا ہے ۔انہوں نے کہا ۔ کہ وزیر اعظم اور دیگر حکومتی اعلی عہدیداروں کے چترال دورے سے متاثرین کی بہت زیادہ توقعات وابستہ تھیں ۔لیکن زمینی حقائق اس کے بالکل بر عکس ہیں ۔سردیوں کا آغاز ہونے والا ہے ۔ اور متاثرین کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ مختلف رفاہی اداروں کی طرف سے خوراک وغیرہ مہیا کئے گئے ہیں ۔ لیکن صرف فوڈ آئٹم ہی تمام مسائل کا حل نہیں ہے ۔ لوگ اب تک یہ سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ کہ سیلاب سے متعلق مسائل کیلئے کس کے پاس جائیں ۔ انہوں نے اس بات پر نہایت افسوس کا اظہار کیا ۔ کہ ابھی تک ضلعی انتظامیہ کے سربراہ ڈپٹی کمشنر نے اس علاقے کا دورہ نہیں کیا ۔ پی پی پی چترال کے رہنما سابق اسسٹنٹ کمشنر سردار محمد نے بھی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حکومتی بے حسی پر شدید تنقید کی ۔اور کہا کہ گرین لشٹ ،ریشن میں سیلاب کی وجہ سے تباہی ہوئی ہے ۔ کئی دیہات ملیامیٹ ہوئے ہیں ۔ اور لوگ حکومتی مالی اور دیگر امداد کے منتظر ہیں ۔ لیکن ان لوگوں کے ساتھ خاطر خواہ امداد حکومت کی طرف سے نہیں ہوئی ۔ جبکہ سردیوں کا آغاز ہو چکا ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا ۔ کہ متاثرین کے صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے ۔ اور فوری طور پر ان متاثرین کو چھت مہیا کرنے کا انتظام کیا جائے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں