279

داد بیداد۔۔۔انصاف کے ساتھ ایک نشست ۔۔۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

یہ ایک غیر رسمی نشست تھی مگر بھر پور نشست تھی خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک دور سے جتنے سخت گیر نظر آتے ہیں قریب سے اتنے ہی نرم دل اور بردبار دکھا ئی دیے با ت سننے کی خواہش اور مسائل کے بارے میں اندرونی کہانیاں جاننے کی تڑپ رکھتے ہیں عوام اور حکمران کے درمیان پائے جانے والے فا صلوں سے نالاں ہیں اس بات پر حیران ہیں کہ عوام کے حقیقی مسائل حکمران کے سامنے کیوں نہیں رکھے جاتے ڈی سی ہاوس چترال میں ظہرا نہ تھا چیر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان ، جنرل سکرٹری جہانگیر ترین اور صوبائی وزیر محمود خان بھی ظہرانے میں شریک تھے سرکاری حکام اور معززین بھی تھے ایم پی اے بی بی فوزیہ اور پی ٹی آئی چترال کے قائدین بھی تھے شہزادہ سراج الملک نے ہمارا تعارف کرایا پھر سلسلہ کلام چل نکلا پاکستان تحریک انصاف کی ترجیحات میں سے تعلیم پہلی ترجیح ہے اس پر بات ہو ئی مانیٹرنگ سسٹم اور این ٹی ایس کا ذکر ہو ا سکولوں کے لئے رنگ کے انتخاب کی با ت ہوئی تحریک انصاف کی دوسری ترجیح صحت عامہ کی سہولیات کا ذکر آیا ،حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کی مثال دی گئی جب صوبائی وزیر اعلی کے سامنے یہ بات رکھی گئی کہ چترال سے ہر سال 40ہزار طلبہ اور طالبات میڑک اور انٹر کے امتحانات میں بیٹھتے ہیں اور ان کا پور ا سسٹم پشاور بورڈ سے ملحق ہے چترال کے 300 سکولوں اور 100 سے زیادہ کالجوں کے لئے چترال میں انٹر میڈیٹ اور سیکنڈری ایجوکیشن کا بورڈ نہیں تو انہوں نے حیرت سے مس کیری اور جہانگیر ترین کی طرف د یکھا اور کہا یہ بات آج تک میرے علم میں نہیں لائی گئی ، کسی بریفینگ میں اس کا ذکر نہیں ہوا کسی وفد نے یہ بات نہیں اُٹھا ئی پرویز خٹک نے جہانگیر ترین کو بتا یا کہ چترال شرح خواندگی کے لحاظ سے صوبے میں تیسرے نمبرپر ہے اس کا اپنا بورڈ نہ ہونا تعجب کی بات ہے اس طرح وزیر اعلیٰ کو بتا یا گیا کہ گرم چشمہ کا ہا ئیر سکینڈری سکول 1997 ؁ء میں نا ن ڈیو لپمنٹل سکیم کی صورت میں شروع ہوا اس میںآرٹس کی کلاسیں تھیں 20 سال گذرنے کے بعد اس کو ڈیو لپمنٹل کا درجہ نہیں ملا سائنس کے مضامین شروع نہیں ہوئے پی سی فور نہیں آیا پوسٹیں نہیں ملیں 20 سال تک ہائیر سکینڈری سکول کو بھول جانا وزیراعلیٰ کے لئے حیرت کی بات تھی شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی شرینگل اور یونیورسٹی آف چترال پربات ہوئی وزیراعلیٰ کو بتا یا گیا کہ چترال کو دو ضلعوں میں تقسیم کر نا ، چترال کے لئے یونیورسٹی کا قیام اور تعلیمی بورڈ کا قیام ایسے اقدامات ہیں جو تحریک انصاف کی حکومت کے گرا نقدر تحفوں کی صورت میں یاد رکھی جائینگی ظہر انہ کے بعد پولو گراؤنڈ میں عظیم الشان جلسہ تھا جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے سب ڈویژن مستوج کو ضلع کا درجہ دینے کا اعلان کیا جلسے میں عمران خان کی تقریر بھی یاد گار تھی انہوں نے ایک بار سکر دو میںیہ بات کہی تھی کہ چترال اور گلگت بلتستان کے لوگ تہذیب و شائستگی میں پوری دنیا کے لئے مثال کی حیثیت رکھتے ہیںیہ بات انہوں نے چترال کے جلسے میں ایک بار پھر دہرا ئی عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ اگلے انتخابات میں وفاق کے ساتھ چاروں صوبوں میں ہماری حکومت آئیگی تو چار شعبوں میں ایمر جنسی نافذ کر کے جنگی خطوط پر کام کیا جائے گا پہلا شعبہ تعلیم ہوگا انہوں نے صوبائی وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو داد دی کہ انہوں نے گذشتہ چار سالوں میں بجٹ کا سب سے بڑا حصہ تعلیم پر لگا یا یہ ایسی سرمایہ کا ری ہے جو ہم اپنی آنے والی نسلوں پر کر ہے ہیں نوجوانوں پر سرمایہ لگا یا جا رہا ہے یہ ہمارا مستقبل ہیں دوسری ایمر جینسی ماحولیات کے شعبے میں ہوگی ، تیسری ایمر جنسی صحت عامہ کے شعبے میں اور چوتھی ایمر جنسی بلدیات کے شعبے میں ہوگی انہوں نے مژدہ سنا یا کہ آئیندہ کے لئے ضلع ناظم براہ راست ووٹوں سے منتخب ہوگا تمام ترقیاتی فنڈ بلدیاتی نمائیندوں کو ملینگے اور ویلیج کونسل ، نیبر ہُڈ کونسل کو ترقی کا انجن بنا یا جائے گا جلسے کے بعد وزیراعلیٰ نے عمران خان کے ہمراہ چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دفتر ماو نیٹن اِن میں ایک تقریب میں شرکت کی چیمبر کو الاٹ کئے گئے پلاٹ کی تختی کی نقاب کشائی کی مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات لکھے اس موقع پر مہمانوں کو چترال کے روایتی تحا ئف پیش کئے گئے مختصر تقریب میں چیمبر کے صدر سرتاج احمد خان نے معز ز مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور چترال کی ترقی میں خصوصی دلچسپی لینے پر ان کا شکر یہ ادا کیا اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ نے چیمبر کے اراکین کو صوبائی حکومت کے مکمل تعاؤن کا یقین دلا یا انصاف کے ساتھ یہ یاد گار نشست تھی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں