341

دروش آتشزدگی؛ عوامی حلقوں میں چیمی گوئیاں، مکمل تحقیقات کی ضرورت

دروش(نامہ نگار) گذشتہ دنوں دروش میں ہونیوالے خوفناک آتش زدگی کے حوالے سے عوامی سطح پر مختلف رائے گردش کر رہی ہیں تاہم ایک چیز کے اوپررائے عامہ بالکل متفق ہے کہ اس ضمن میں صاف، شفاف انکوائری از حد ضروری ہے ۔ اس واقعے کے اگلے روز یعنی ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات ایک مرتبہ پھر ضیاء مارکیٹ کے احاطے میں لنڈے کے سامان میں آگ بھڑک اٹھی ہے جس کی وجہ سے عوامی سطح پر تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے دروش پولیس کے ایڈیشنل ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات آگ لگنے کے ایک اور واقع کی خبر مصدقہ نہیں ہے تاہم بعض عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے نہ صرف آگ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا بلکہ آگ بجھانے کے عمل میں حصہ بھی لیا۔ عوامی حلقے اس آتش زدگی کو محض ایک سانحے کے طور دیکھنے کے بجائے اس میں تخریب کاری کے عنصر کو نظر انداز نہیں کر رہے ہیں ۔ آتش زدگی کے واقعے میں آگ لنڈے کے جس مارکیٹ میں بھڑک اٹھی وہاں پر کوئی درجن بھر کھوکھے موجود تھے ، ان کھوکھوں میں بجلی کا کوئی کنکشن نہیں تھا اس لئے شارٹ سرکٹ ہونا خارج از امکان ہے۔ دوسری بات یہ کہ اسی مارکیٹ سے متصل ان کھوکھوں کے مالکان میں سے چند رہائش پذیر بھی ہیں اور ان کے رہائشی کمرے میں بجلی موجود تھی۔ آگ جب بھڑک اٹھی تو اسی کمرے میں موجود لوگوں کی چیخ و پکار سن کر لوگ گھروں سے نکل آئے ۔ جائے وقوعہ پر سب سے پہلے پہنچنے والے چند افراد نے میڈیا کو بتایا کہ جب آگ لگ چکی تھی تو اس وقت فائر بریگیڈ کے نمبر پر مسلسل رابطہ کیا گیا مگر وہاں پر کسی نے ٹیلی فون نہیں اٹھایا ۔ جائے وقوعہ سے ہی ایک دو لڑکے دوڑتے ہوئے فائر بریگیڈ کے دفتر پہنچ گئے اور فائر بریگیڈ کم از کم 25 منٹ لیٹ پہنچ گیا ، جب فائر بریگیڈ کی گاڑی موقع پر پہنچ گئی تو اس میں ڈرائیور اور ایک اور فائر فائٹر موجود تھا ۔ ڈرائیور نے گاڑی وہاں کھڑی کرکے دوسرے واٹر ٹینکر کو لانے گیا کیونکہ ان دوگاڑیوں کے لئے صرف ایک ہی ڈرائیور دستیاب ہے۔بعد ازاں فائر بریگیڈ کے دیگر تین اسٹاف بھی آگئے۔ اس حوالے سے موقع پر موجود لوگ نالاں ہیں کہ فائر بریگیڈ کے عملے کی طرف سے ابتدائی لا پرواہی کی بھی انکوائری ہونی چاہئے تاہم بعد ازاں متعلقہ عملے نے نہایت جرات کیساتھ کام کیا۔ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شپ ایک مرتبہ پھر ضیاء مارکیٹ میں موجود لنڈے کے کپڑوں کے کھوکھوں میں لگنے والی آگ نے اس بات کو اور بھی ضروری بنا دیا ہے کہ اس ضمن میں مکمل تحقیقات کرائے جائیں کہ آتش زدگی کے ان واقعات میں کہیں باقاعدہ منصوبہ بندی شامل تو نہیں کیونکہ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ لنڈے کے کپڑوں کے کاروبار سے منسلک غیر مقامی افراد کے ا یک دوسرے کی کاروباری رقابت پس پردہ محرکات میں سے ہو سکتی ہے۔ واقعے کی انکوائری کرنے والے تھانہ دروش کے ایڈیشنل ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں، پولیس اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ اس واقعے کی تہہ تک پہنچا جاسکے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں