254

ضلعی سیرت کونسل چترال کی جانب سے تحفظ ختم نبوت اور سیرت رسول ﷺ کے عنوان سے عظیم الشان محفل کا انعقاد ۔

چترال ( ارشاد اللہ شادؔ ) ضلعی سیرت کونسل چترال کی جانب سے تحفظ ختم نبوت اور سیرت رسول ﷺ کے عنوان سے عظیم الشان محفل کا انعقاد سنگور لوٹ دہ کے جامع مسجد میں25اکتوبر بروز ہفتہ منعقد ہوا۔ جس میں چترال کے جید علماء کرام کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔پروگرام کی ترتیب دو نشستوں میں ترتیب دی گئی تھی۔ پہلی نشست کا آغاز بعد از نماز عصر ہوا۔ اور پہلی نشست کی صدر محفل مولانا قاری عبدالحئی تھا ۔سٹیج کی ذمہ داری ضلعی سیرت کونسل کے انفارمیشن سیکرٹری مولانا عطاء اللہ کو سونپی گئی تھی ۔ محفل کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت قاری شفیق الدین نے حاصل کیا ۔ تلاو ت کلام پاک کے بعد حضور ﷺ کی شان میں دو ننھے بچوں نے اپنے دل سوز آواز میں نعت شریف پیش کرکے حاضرین کو یاد مصطفی میں جھو مادیا ۔ اس کے بعد صدر محفل مولانا قاری عبد الحئی نے سیرت رسول کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی ۔ اسوہ حسنہ کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انسانیت کو درپیش تمام مسائل کا حل پیغمبر اسلام کی مبارک زندگی میں موجود ہیں ، جس سے زندگی کے ہر شعبے میں تا قیامت انسان کو رشد و ہدایت ملتی رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی مسلم امہ اپنے پیارے نبی ﷺ کے بتائے ہوئے تعلیمات سے روگردانی کی تو انہیں مختلف آزمائشوں سے گزرنا پڑا اور موجودہ زمانے کی افراتفری اس کا ایک مثال ہے۔
دوسری نشست کا آغاز بعد از نماز مغرب شروغ ہوا ۔ اس نشست کا صدر محفل ضلعی سیرت کونسل کے جنرل سیکرٹری مولانا شوکت علی تھا۔ سٹیج سیکرٹری کی ذمہداری چیرمین ضلعی سیرت کونسل حافظ نواز مدنی کو سونپی گئی تھی ۔ محفل کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہو ا۔ تلاوت کلام پاک کی سعادت ارشاد اللہ شادؔ نے حاصل کیا ۔ اس کے بعد مولانا شفیق الدین نے دربار رسالت مآب ﷺ میں نعت پیش کرکے حاضرین کے دل و دماغ میں عشق رسول پھیر دیا ۔ اس کے بعد سیرت رسول اور تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے مولانا شوکت علی نے پُر اثر انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت ہم سب کی ذمہ داری ہے اور ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔ ہمارے اکابرین نے قربانیاں دے کر اور مسلسل جدوجہد کرکے پاکستان سمیت کئی ممالک میں قادیانیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دلوایا ہے لیکن اس کے باوجود ملک میں قادیانی نسل نو کے ایمان کو خراب کرنے اور اسلام دشمن ارتدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے اپنی صلاحیتیں بروئے کار نہ لاسکے تو یہ دنیا اور آخرت دونوں کا خسارہ ہے۔ اسی طرح مولانا غیرت الدین نے سیرت رسول اور معاشرے کی اصلاح کے سلسلے میں مختلف امور میں بحث کیں ۔ آئیں روز معاشرے میں نوجوانوں کے ذمہ داریوں کے متعلق اور رذائل و کبائر سے بچنے کی تلقین کی۔ اور معاشرے میں ایک دوسرے سے ہمدردی ، صلح رحمی ، اخوت و بھائی چارہ ، مساوات کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ۔
چیرمین ضلعی سیرت کونسل چترال حافظ مدنی نے تحفظ ختم نبوت کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت پر ہر مسلمان کی جان قربان ہے ۔ آئین میں ترمیم کے ذمہ داروں کو بے نقاب کرکے سزا دی جاتی تو دھرنے جیسے مسائل پید انہ ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آپریشن کے بجائے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کو حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے پہلے سے بنے ہوئے قوانین میں کسی قسم کی تبدیلی یا ترمیم کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا ۔ حکمرانوں کو یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ مسلمان گناہ گار ہوسکتے ہیں لیکن عقیدہ ختم نبوت اور حرمت رسول کے تحفظ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔ جن لوگوں نے عقیدہ ختم نبوت میں ترمیم کی کوشش کی انہیں قرار واقعی سزا دینی چاہئے ۔ قوم اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ ختم نبوت کے خلاف ہونے والی سازش فوراََ بے نقاب کرتی ۔ جب تک ختم نبوت کے حلف میں ترمیم کرنے والوں کو سزانہیں ملتی ، عوام مطمئن نہیں ہوں گے۔ آخر میں اجتماعی دعا کے ساتھ محفل کا اختتام ہوگیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں