517

ضلعی سیرت کونسل چترال کے زیر اہتمام تیسرا عظیم الشان محفل بعنوان ’’ سیرت النبی ؐ‘‘کاانعقاد

چترال ( ارشاد اللہ شادؔ سے ) ضلعی سیرت کونسل چترال کے زیر اہتمام تیسرا بڑا پروگرام سیرت النبیؐ کے عنوان سے کاری پائین کے جامع مسجد میں منعقدہوا۔ جس میں چترال کے جید علماء کرام، ضلعی سیرت کونسل کے اراکین کے علاوہ علاقے کے کثیر لوگوں نے شرکت کی ۔ محفل کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔ تلاوت کلام پاک کے بعد حضو رؐ کی شان میں نذرانہ عقیدت پیش کی گئی ۔ اس کے بعد مقررین حضرات نے سیرت رسول ؐ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ مقررین حضرات نے کہا کہ دنیا کی کوئی قوم یا جماعت اس وقت تک کامیابی حاصل نہیں کر سکتی ، جب تک وہ اپنے حقیقی رہبر و رہنما کی حیات سے واقفیت اور عملی مطابقت نہ رکھتی ہو۔ اس تناظر میں بحیثیت مسلمان ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اپنے اس کامل و اکمل رہنما کی سیرت سے آگہی حاصل کریں کہ جس سے ہمیں زندگی کے ہر پہلو ہر مکمل طور پر رہنمائی حاصل ہوتی ہے ۔اس حوالے سے جب ہم اپنی نظریں دوڑائیں تو حضرت محمد ؐ کی ذات اقدس ہمارے سامنے آتی ہے ۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک ہم حضور ؐ کی سیرت سے مکمل واقفیت حاصل نہ کریں ، تب تک ہم اپنے نظریے اور ایمان کو بھی مکمل طور پر واضح نہیں کر سکتے کیونکہ آپ ؐ کی سیر ت مبارکہ ہی ہمارے نظرئے اور ایمان کا عملی مظہر ہے ۔اور حضورؐ کی سیرت مبارکہ ہمارے لئے ایک ایسا نمونہ ہے جس کے ذریعے ہم زمین پر بسنے والی تمام اقوام کے اقتصادی، سیاسی ،اخلاقی اور معاشرتی قوانین حیات کو انسانی بنیادوں پر پرکھ سکتے ہیں کہ وہ انسانوں کیلئے کیونکر مفید ہے ۔
چیرمین ضلعی سیرت کونسل چترال حافظ نواز مدنی نے کہا کہ پاکستان کو 70سال گزر جانے کے باوجود اپنی نبی آخر الزمانؐ کو ماننے والی اور آپ کی نام پر جان قربان کرنے والی قوم میں سیرت نبوی ؐ کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ تبدیلی نظر نہیں آتی۔ اس تناظر میں آج کے دور زوال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ سیرت نبوی ؐ اور اس کے تقاضوں کا صحیح شعور حاصل کیا جائے اور اس پر عمل کی حکمت عملی ترتیب دیتے ہوئے ملک میں قائم فرسودہ، ظالمانہ اورسیرت نبویؐ سے متضاد نظام کو ختم کرکے سیرت نبوی ؐ کی روشنی میں انسانی بنیادوں پر عدل و انصاف کا نظام قائم کرنے کی جدوجہد اور کوشش کی جائے، تاکہ ہم اپنی دنیا و آخرت کو جنت بنا سکیں اور انسانیت سکون کا سانس لے سکے ، یہی انسانیت کی معراج ہے اور تب ہی ہم حضور ؐ کو وراثت کا صحیح حق ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام حقیقت پسند مذہب ہے ، امن کا مذہب ہے ۔یہود و ہنود گستاخان رسول کو زیادہ دیر عاشقان رسول سے چھپا نہیں سکتے ، انشاء اللہ ہر گستاخ رسول کو واصل جہنم کرکے دم لیں گے۔ سوشل میڈیا پر شان رسول میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف حکومت قانونی کاروائی کرکے عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کریں ۔انہوں کے کہا کہ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ تما م انبیاء کرام ؑ پر ایمان لانا، جو بھی کسی نبی کی توہین کرتا ہے اور اس کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ۔ آج تہذیبوں کے تصادم کے اس پر فتن دور میں نبی آخرالزمان حضرت محمد ؐ کی ختم نبوت کو ماننے والے اربوں عاشقان رسول کے جذبات کو یورپ اور مغرب متعدد بار مجروح کر چکا۔ رسول کی گستاخ کی سزا سر تن سے جد ااسلام کا بنیادی دستور و قانون ہے ، جسے کوئی نہیں بدل سکتا ۔ نبی کریم ؐ کی عزت و ناموس کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے ہر دور میں اہل ایمان نے پیش کئے ۔ اس سلسلے میں تمام انبیاء کرام ؑ کی ناموس کے حوالے سے عالمی قانون بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ مسلم ریاستوں کے حکمران توہین رسالت کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر عملی اقدام کریں، اگر مسلم دنیا کے حکمران گستاخوں کو سرعام سزائے موت دینے میں کامیاب نہ ہو سکےاور معمول کے مطابق گستاخوں کے حامی ممالک سے دوستانہ تعلقات استوار رکھے تو پھر اللہ و رسول ؐ اور غیرت مند ، عشق رسول ؐ سے سرفراز مسلمان عوام انہیں کسی صور ت معاف نہیں کریں گے۔ یاد رہے پروگرام میں ضلعی سیرت کونسل کے صدر مولانا قاری عبد الحئی، جنرل سیکرٹری مولانا شوکت علی ، اور جامع ریحانکوٹ کے خطیب مولانا شیخ ولی محمد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخر میں اجتماعی دعا کے ساتھ باران رحمت کیلئے خصوصی دعا کا اہتما م کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں