392

متحدہ مجلس عمل بحال‘ ایک منشور ایک پرچم اور ایک نشان کے تحت انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان

کراچی (اسٹاف رپورٹر) متحدہ مجلس عمل میں شامل 5 بڑی دینی جماعتوں نے ایم ایم اے کو مکمل بحال کرنے کا اعلان کردیا، 2018ء کے عام انتخابات میں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے حصہ لینے کا فیصلہ۔ ایک ماہ کے اندر تنظیم سازی مکمل ہوگی جبکہ منشور کمیٹی فوری طور پر کام شروع کرے گی۔ایم ایم اے ایک منشور ایک پرچم اور ایک انتخابی نشان ’’کتاب‘‘ پر الیکشن میں حصہ لے گی۔حکومت میں شامل جماعتیں ایک ماہ کے اندر حکومت سے علیحدگی کے حوالے سے اور فاٹا کے حوالے سے خیبر پختونخوا کی سطح پر ایم ایم اے میں شامل جماعتیں حتمی فیصلہ کریں گی۔یہ اعلان متحدہ مجلس عمل کے بانی سر براہ علامہ شاہ احمد نورانی مرحوم کی رہائش گاہ بیت الرضوان میں گزشتہ رات 5 بڑی دینی جماعتوں کے طویل سر براہی اجلاس کے بعد کیا گیا، اجلاس میں شاہ احمد نورانی مرحوم کے صاحبزادے و جمعیت علما پاکستان کے رہنما شاہ اویس نورانی، جمعیت علمااسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ،جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق ، جمعیت علماپاکستان کے سربراہ پیر اعجاز ہاشمی، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سر براہ پرو فیسر سینیٹر ساجد میر، اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد نقوی اور اسٹیئرنگ کمیٹی کے ممبران مولانا امجد خان، لیاقت بلوچ کے علاوہ اسد اللہ بھٹو، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، حافظ نعیم الرحمن سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے شاہ اویس نورانی نے اعلان کیا کہ آج 13 دسمبر کو متحدہ مجلس عمل کو دوبارہ بحال کردیا گیا ہے اور آج کے اجلاس میں اتفاق رائے سے یہ طے کیا گیاہے کہ اسٹیئرنگ کمیٹی کی تجاویز کے بعد ملکی سطح پر ایک ماہ کے اندر تنظیم سازی مکمل ہوگی اور عہدیداروں کا اعلان کیا جائے گا ،اسی طرح جو جماعتیں مختلف اتحادی حکومتوں میں شامل ہیں ان کی حکومتوں سے علیحدگی کے حوالے سے بھی حتمی ضابطہ طے کیا جائے گا۔ 2018ء کے انتخابات میں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے کتاب کے انتخابی نشان پر حصہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کا ایشو بہت اہم ہے اسی لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کے خیبر پختونخوا کی تنظیمیں متحد ہو کر باہمی مشاورت سے ایک ماہ میں حتمی حل پیش کریں گی۔شاہ اویس نورانی نے کہا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوا ہے کہ ایم ایم اے نئے سال کے آغاز سے بھر پور عوامی رابطہ مہم شروع کرے گی۔امریکی جارحانہ اقدامات بیت المقدس کی صورتحال، عوامی مسائل ،ختم نبوت کا ایشواور امت مسلمہ اور پاکستان کے دیگر مسائل پر ایم ایم اے پارلیمانی ، قانونی اور عوامی جنگ لڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے بھی ایم ایم اے بھر پور انداز میں مہم چلائے گی اور بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے اجاگر کرے گی۔ ملک کی مستحکم خارجہ پالیسی کے لیے بھی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ ایم ایم اے نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ علماو مشائخ ونگ قائم کیا جائے اور اس پلیٹ فارم سے تمام علماومشائخ پیر وں سے رابطہ کیا جائے گا، انہیں اپنے ساتھ شامل یا انہیں اپنے منشور پر راضی کریں گے۔ انتخابی منشور کمیٹی فوری طور پر تشکیل دی جائے گی، تمام دینی اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھر پو ر رابطے کر کے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اجلاس میں مرکزی جمعیت اہلحدیث کے شیخ ابو تراب کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شیخ ابوتراب سمیت تمام لاپتا افراد کو بازیاب کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایم ایم اے کا آئندہ سربراہی اجلاس 18 جنوری 2018ء کو مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مرکز لاہور میں پروفیسر ساجد کی میزبانی میں ہوگا۔ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ تمام جماعتیں اپنے جاری شیڈول کو جلد مکمل کریں اور آئندہ سے قومی اور عالمی ایشو پر ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے پروگرام ترتیب دیے جائیں گے اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے حوالے سے خیبر پختونخوا سے ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کو ٹاسک دیا گیا ہے اور وہ ایک ماہ کے اندر باہمی مشاورت سے جو بھی فیصلہ کریں گی اس پر عمل ہوگا،یہ قومی مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کا معاملہ کسی فرد یا جماعت کا نہیں بلکہ امت مسلمہ کا ہے۔مجلس عمل نے پہلے بھی اس کے لیے ہر قربانی دی ہے اور حالیہ دنوں بھی ہر ایک نے اپنا کردار ادا کیا۔ہم نے پارلیمنٹ میں کردار ادا کیا۔ عالمی مجلس ختم نبوت نے عدالت میں جا کر اپنا حق ادا کردیا او ر کچھ نے دھرنوں کے ذریعے اپنا کردار ادا کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم پاکستانی عوام کو متبادل نظام فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ہماری نظر میں متبادل نظام صرف نظام مصطفیؐ ہے جس میں تمام مسائل کا حل موجود ہے اب تک ہم نے تمام نظاموں کو آزمایا اور لوگوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہے۔انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے حوالے سے ایک آئینی طریقہ موجود ہے اور تمام سیاسی قوتیں متفق ہیں کہ انتخابات اپنے وقت پر آئین کے مطابق ہونے چاہییں۔خیبر پختونخوا اسمبلی قبل از وقت توڑنے کے ممکنہ فیصلے میں جماعت اسلامی کی عدم شمولیت کے سوال پر کہا کہ اس کا فیصلہ وقت آنے پر کریں گے یہ سوال قبل از وقت ہے۔ علامہ ساجد میر، علامہ ساجد نقوی اورپیر اعجاز ہاشمی نے بھی اپنے نیک جذبات اور ایم ایم اے کی بحالی پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں