311

یہ جو چلمن ہے ۔۔۔۔۔۔ محمد جاوید حیات 

یہ جو چلمن ہے یہ ہر آفت سے بچاؤ کی ڈھال ہے ۔۔قران نے اس کو ’’جلابیب‘‘کہا ۔۔اور ہم نے دوپٹا ۔۔چادر ایک احساس کا نام ہے ۔۔ایک ا صطلاح ۔۔ایک تصور ۔۔ایک باب ۔۔قران نے کہا کہ جب باہر نکلنے کی ضرورت پڑے تو اپنی لمبی چادروں کا گو نگٹ نکال کے باہر نکلا کرو ۔۔یہ آیت کریمہ کا ہوبہو ترجمہ نہیں ۔۔درس ہے ۔۔پیغام ہے ۔۔۔مومنہ خواتین سے کہدو ۔۔۔سب خواتیں سے کہہ دو ۔۔جو اپنے آپ کو عورت کہتی ہے اس سے کہدو ۔۔عورت کائنات کی خوبصورتی ہے ۔۔کائنات کا رنگ ہے ۔۔بو ہے ۔۔رونق ہے ۔۔شان و شوکت ہے ۔۔دلوں کی مسرت ۔۔چہروں کی چمک ۔۔لمحوں کی خوشبو ۔۔پھولوں کا رنگ ۔۔قوض قزح۔۔ابشار جھرنا ۔۔سمندر کی پہنائیاں ۔۔دریا کی موجیں ۔۔قطروں کی دمک ۔باد نسیم کی اٹکھلیاں ۔۔تاروں کی ٹمٹماہٹ ۔۔چاند کی چاندنی ۔۔دھوپ کی تمازت ۔۔ایک کشش ۔۔ایک جذبہ ۔۔ایک خوشگوار درد۔۔ایک ’’ہونے‘‘ کا احساس۔۔ایک اُمید کا منبع ۔۔ایک آرزو کا شیش محل ۔۔ایک ظالمہ ۔۔۔’’پنکھ ہوتے تو اڑے آتے ۔۔رسیا او ظالمہ تجھے دل کا داغ دیکھلاتے ۔۔‘‘پھر گھر نام کی عمارت کے اندر ایک ہلچل ۔۔ایک تحریک ۔۔ایک رونق ۔۔ایک زندگی ۔۔ایک شادمانی ۔۔اس کے ہونے سے سب کے ہونے کا احساس ۔۔اس کے نہ ہونے سے سب کے نہ ہونے کا احساس ۔۔پھر ناموں کے چمکتے تارے ۔۔ماں ۔۔۔بہن ۔۔۔بیٹی ۔۔زندگی کا ساتھی ۔۔رازدان ۔۔خوشی غمی کا شریک ۔۔دمساز ۔۔ہمدم ۔۔اتنی خوبصورت کہ دیکھ کے بندہ اپنا ہوش کھو کھو بیٹھے ۔۔سلطنتیں قربان ہوں ۔۔زندگیاں لوٹائی جائیں ۔۔جانیں گنوائی جائیں ۔۔شان و شوکت تج دی جائیں ۔۔لڑائیاں لڑی جائیں ۔۔بنجارہ بن جایا جائے ۔۔صحرا نوردی میں عمریں لٹائی جائیں ۔۔نغمے لکھے جائیں ۔۔تانیں اور سر ایجاد کی جائیں ۔۔محفلیں سجائی جائیں ۔۔کتابیں لکھی جائیں ۔۔حرم سرائیں تعمیر ہوں ۔۔انعامات اور نوازشوں کی بارشیں ہوں ۔۔پھر حسد کی آگ میں سب کچھ جل جل کر راگ ہوں ۔۔پھر رنگیں فسانے جنم لیں ۔۔دستانیں سنائی جائیں وفا امر ہوں ۔۔بیوفائیاں لازوال ہوں ۔۔یہ انمول موتی عورت کہلاتی ہے ۔۔انچل اور چلمن کا تعلق اس سے ہے ۔۔جلابیب اس کی خوبصورتی ہے ۔۔انچل اس کی پہچان ہے ۔۔یہ ایک انعام ہے ۔۔جس کو ملا ۔۔ملا ۔۔سب کو تو انعام نہیں ملتا ۔۔یہ انمول موتی جس کے حصے میں آئے اس کو تاکید ہے کہ اس کی حفاظت کی جائے۔۔ زمانے کی نگاہوں سے اس کو بچانے کی تاکید ہے ۔۔وقت کی گرد اس پہ نہ پڑے ۔۔اس پھول کی خوشبو صرف اس کی ہو جس کے لئے یہ ہے ۔۔اس کی خوشی کے لئے سب کچھ کیا جائے ۔۔یہ حسن نمائش کے لئے ہر گز نہیں ۔۔ اس کی نمائش خالق کائنات کو بھی پسند نہیں جس نے اس لازوال حسن کو تخلیق کیا ۔۔اس کوماں بنا کر اس کے قدموں کے نیچے جنت رکھی ۔۔اس کو بیٹی بنا کر گھر کی رونق بنا یا اور اس کی پرورش کے انعام میں جنت عطا کرنے وعدہ کیا۔۔اس کو بہن بنا کر ایک لازوال محبت کا دریا بہا دیا ۔۔اس کو شریک حیات بنا کر زندگی مکمل کی ۔۔تب اس حسن بے مثال کی نمائش حرام قرار دی گئی ۔۔تب چلمن کی اہمیت بڑھی۔۔ تب انچل ایک تعارف بن گیا ۔۔تب چادرایک ڈھال بن گئی ۔۔اور یہ مسلمہ حقیقت بن گئی ۔۔۔کہ جو چلمن کے پیچھے ہے ۔۔وہی بیٹی ہے ۔۔جو انچل کی آڑ میں ہے وہی بہن ہے ۔۔جو چادر کی محافظت میں ہے وہی ماں ہے ۔۔جو گونگٹ کی ڈھال میں ہے وہی شریک حیات ہے ۔۔اس سمے غیرت کے امتحانات آتے ہیں ۔۔ جو ان امتحانات سے کتراتے ہیں وہ راہ نکالنے کی جستجوکرتے ہیں اس نمائش کی حوصلہ افزائی کی کوششیں ہوتی ہیں ۔۔دلائل دی جاتی ہیں ۔۔لیکن وقت گواہ ہے جب بھی یہ حسن لازوال نمائش پہ آیا اس کی قدر گھٹتی گئی ۔۔اتنی کم ہوئی کہ اس کی بازار میں بکنے والی معمولی چیز کے برابر بھی حیثیت نہ رہی ۔۔کوئی اس کو مقام دینے کے لئے بھی تیار نہیں ہوا ۔۔ہر دور میں اس چلمن کی قدر بڑھتی رہی ہے آج بھی اسی کی آڑ میں قدر ہے ۔۔۔یہ جو چلمن ہے ۔۔یہ دوست ہے ہمارا ۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں