310

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ،تربیلا فور توسیعی منصوبے بجلی سسٹم میں شامل

موجودہ حکومت نے بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لئے شروع کئے جانے والے مختلف منصوبوں پر کام تیز کر دیا ہے، 2013ء سے اب تک سسٹم میں 7759میگاواٹ بجلی کااضافہ کیا گیا ہے، 8600گرڈ سٹیشنز میں سے 5279سے زائدگرڈ سٹیشن پر کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی جبکہ واجبات کی وصولی، بجلی چوری کی روک تھام اور زائد بلنگ کے مسئلہ کے حل کے لئے بھی مثبت اقدامات کے اثرات سامنے آ رہے ہیں ۔

وزارت توانائی (پاور ڈویژن) کے ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت نے برسر اقتدار آنے کے بعد بجلی کی پیداوار کے لئے کوئلے ، پانی ، ہوا اور شمسی توانائی کے مختلف منصوبوں پر کام کاآغاز کیاہے ۔ اب تک جو منصوبے مکمل ہوئے ان میں 56.40میگاواٹ کا زیڈ ای پی ایل ونڈ پاور پراجیکٹ ، 96 میگاواٹ کا جناح ہائیڈل پاور پراجیکٹ، 17.4میگاواٹ کا گومل زام پاور پراجیکٹ، 130میگاواٹ کا دوبیر خوڑ ہائیڈل پاور پراجیکٹ، 380.75میگاواٹ کا اوچ ٹو تھرمل پاور پراجیکٹ، 10.50میگاواٹ کا ڈیوس تھرمل پاور پراجیکٹ،

26.60میگاواٹ کا جے ڈی ڈبلیو ٹو بیگاس پراجیکٹ ، 26.35 میگاواٹ کا جے ڈی ڈبلیو تھری بیگاس پراجیکٹ، 49.50 میگاواٹ کا ٹی جی ایف ونڈ پاور پراجیکٹ، 49.50میگاواٹ کا ایف ایف سی ای ایل ٹو ونڈ پاور پراجیکٹ، 747میگاواٹ کا گڈو تھرمل پاور پراجیکٹ، 30 میگاواٹ کا رحیم یار خان ملز لمیٹڈ بیگاس پراجیکٹ، 50میگاواٹ کا ایف ایف ای ایل ون ونڈ پراجیکٹ، 100 میگاواٹ کاقائد اعظم سولر پراجیکٹ، 425میگاواٹ کا نندی پور پاور پراجیکٹ، 52.80میگاواٹ کا سیپ ہائر ونڈ پاور پراجیکٹ، 62.50میگاواٹ کا چنیوٹ پاور لمیٹڈ بیگاس پراجیکٹ ،100میگاواٹ کا اپالو سولر، 100میگاواٹ کا بیسٹ گرین سولر پاور پراجیکٹ، 100میگاواٹ کا کریسٹ انرجی سولر پاور پراجیکٹ،

50 میگاواٹ کا میٹرو ونڈ پاور پراجیکٹ، 50 میگاواٹ کا یونس ونڈ پاور پراجیکٹ، 30 میگاواٹ کا ٹپال ونڈ پاور پراجیکٹ، 49.50 میگاواٹ کا ماسٹر ونڈ پاور پراجیکٹ، 49.50 میگاواٹ کا گل احمد ونڈ پاور پراجیکٹ، 49.50 میگاواٹ کا تنیگا ونڈ پاور پراجیکٹ، 340 میگاواٹ کا چشنپ نیوکلئیر سی تھری پاور پراجیکٹ، 99میگاواٹ کا فاطمہ انرجی بیگاس پاور پراجیکٹ، 15میگاواٹ کاحمزہ شوگر پاور پراجیکٹ، 50میگاواٹ کا سچل پاور پراجیکٹ، 50میگاواٹ کا داؤد ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، 84 میگاواٹ کا گلف پاور پراجیکٹ،

1320میگاواٹ کا ساہیوال کول پاورپراجیکٹ، 97 میگاواٹ کا ریشماں پاور پراجیکٹ ،147 میگاواٹ کا پتران ہائیڈل پاور پراجیکٹ، 430 میگاواٹ کا چشنپ نیوکلیئر سی فور پاور پراجیکٹ اور 99 میگاواٹ کا یونائیٹڈ انرجی پاور پراجیکٹ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایل این جی سے بجلی پیدا کرنے والے بھکی پاور پلانٹ سے 760میگاواٹ ، حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ سے 760میگاواٹ اور بلو کی پاور پلانٹ سے 710میگاواٹ بجلی حاصل ہورہی ہے۔ سی پیک کے تحت لگنے والے پورٹ قاسم پاور پلانٹ نے آزمائشی بنیادوں پر بجلی کی پیداوار شروع کردی ہے اور کوئلے سے چلنے والے اس منصوبے سے ابتدائی طور پر 120میگاواٹ بجلی پیداہورہی ہے ۔ منصوبے کی تکمیل کے بعد 1320میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی۔ رواں سال مارچ اپریل میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے 969 میگاواٹ اور تربیلا فور توسیع منصوبے سے 1410میگاواٹ بجلی بھی سسٹم میں شامل ہو جائے گی

جس کے بعد موجودہ حکومت کی5سالہ مدت اختتام تک بعد سسٹم میں شامل ہونے والی بجلی کی مجموعی پیداوار 11ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرجائے گی۔ وزارت پاور ڈویژن نے بجلی کی ترسیل ، تقسیم ، لوڈ شیڈنگ اور بلنگ کی صورتحال کے ساتھ ساتھ نیٹ مانیٹرنگ اور دیگر معلومات حاصل کرنے کے لئے بھی روشن پاکستان کے نام سے موبائل ایپلیکیشنز کا اجراء کیا ہے جس سے صارفین کو بجلی کی دستیابی اور استعمال کے حوالے سے مکمل معلومات حاصل ہوسکے گی۔ وزارت پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق اس وقت سسٹم میں ساڑھے چار ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی فاضل ہے۔ قابل تجدید توانائی کی نئی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت اپ فرنٹ اور کاسٹ پلس ٹیرف ختم کردیاگیا ہے ۔ اب شمسی ، ہوا اور دوسرے قابل تجدید ذرائع سے بجلی کے پیداواری منصوبوں کے لئے بھی کھلی بولی ہو گی۔

توانائی کے شعبے میں موجودہ حکومت نے سب سے شفاف اور مسابقت پر مبنی پالیسی دی ہے اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہے۔ 2013ء میں جب موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی تو بجلی کی پیداوار 9ہزار 279میگاواٹ تھی اور یومیہ 16سے 18گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی لیکن اس وقت بجلی کی پیداواری صورتحال میں بہتری کے لئے کئے جانیوالے اقدامات کے نتیجہ میں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ یومیہ ریکارڈ پیداوار حاصل ہو رہی ہے اور 5297فیڈرز پر لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے سے ڈیڑھ کروڑ سے زائد صارفین کو فائدہ پہنچ رہا ہے ۔

شہری اور دیہی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے کسی قسم کاکوئی امتیاز نہیں برتا جا رہا ہے۔ 10فیصد سے کم بجلی چوری والے فیڈرز کے صارفین بھی زیرو لوڈشیڈنگ کی سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جبکہ دیگر فیڈرزپر رولز کے مطابق لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے تاکہ بجلی چوری کا خاتمہ کیا جاسکے۔ 10 سے 20فیصد بجلی چوری والے فیڈرز پر 2گھنٹے لوڈشیڈنگ کے احکامات جاری کئے گئے ہیں تاہم 80فیصد سے زائد بجلی چوری والے فیڈرز پر 16سے 20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ بجلی کے جاری منصوبوں پر کام مکل ہونے کے بعد 25ہزار میگاواٹ تک بجلی سسٹم میں دستیاب ہو گی۔ عوام کو بجلی کی دستیابی یقینی بنانے کے لئے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی استعداد بڑھانے کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ زائد بلنگ کے مسئلہ سے نمٹنے کے لئے پہلی مرتبہ قومی اسمبلی سے بل منظور کرایا گیا ہے

جس کے تحت زائد بلنگ کے ذمہ داروں کو 3سال تک قید کی سزا دی جاسکے گی۔ حکومت نے فرنس آئل پر بجلی گھر چلانے کا کام روک دیا ہے اور آئندہ دو سالوں میں فرنس آئل پر چلنے والے تمام بجلی گھروں کو ایل این جی اور دیگر متبادل ایندھن پر منتقل کردیا جائے گا۔ وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری نے صارفین کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے تقسیم کار کمپنیوں کو ملک بھر میں تعطل کا شکار تمام نئے کنکشنز ایک ماہ کے اندر اندر نصب کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کی مسلسل کوششوں اور ٹھوس پالیسیوں کے نتیجے میں پیداوار اور رسد کے مطابق بجلی کی فراہمی میں ہم خود کفیل ہو گئے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ صارفین کو ان کی ضروریات کے مطابق بجلی تقسیم کی جاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ جن علاقوں میں بجلی کی چوری اور دیگر وجوہات کی بناء پر لائن لاسز اور خسارہ ہے وہاں مقررہ اوقات میں لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری شعبے کی بجلی کی فراہمی کی کمپنیوں کو بجلی کی ترسیل کے لئے اپنی خدمات کو بہتر بنانا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں