197

چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر نور الاسلام مدت ملازت مکمل ہونے پر سبکدوش ہوگئے

چترال (ظہیر الدین ) چترال کے سینئر اور ممتاز معالج ڈاکٹر نور اسلام 31سال شاندار خدمات سرانجام دینے کے بعد 12جنوری کو ملازمت سے سبکدوش ہوگئے ۔ وہ ایڈورڈ کالج سے انٹر اور اسلامیہ کالج پشاور سے گریجویشن کرنے کے بعد آیوب میڈیکل کالج ایبٹ آبا د سے ایم بی بی ایس کی ڈگری لیکر 1987ء میں آر ایچ سی کوغذی سے ملازمت کا آغاز کیا۔ اور دروش ، ایل آر ایچ پشاوراور گرم چشمہ میں میڈیکل آفیسر کے طور پر خدمات سر انجام دئیے۔ انھوں نے ڈسٹرکٹ ٹی بی کنٹرول آفیسر کے طور پر دس سال تک ٹی بی کی مہلک مرض کے خلاف جنگ لڑکر چترال سے اسکا صفایا کردیا ۔ انھیں اعلیٰ کارکردگی پر ڈبلیو ایچ او کی طرف سے اعزازات سے بھی نوازے گئے۔ اور نیشنل پروگرام میں ملازمت کی آفر مل گئی لیکن انھوں نے چترال ہی میں خدمت کو ترجیح دی ۔ وہ بطور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں تقریبا چار سال خدمات سرانجام دی ۔ ڈاکٹر اعظم خان کے بعد ان کا یہ چار سال ہسپتال کا سنہرا دور مانا جاتا ہے۔ جس کے دوران ہسپتال کا نظم ونسق انتہائی تسلی بخش رہا۔ وہ سال تک ڈپٹی ڈائریکٹر ڈی ایچ ڈی سی رہا اور چند مہینوں کیلئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کے طور پر اپنی پیشہ ورانہ اور انتظامی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا گیا ۔اوراس کم عرصے میں انھوں نے ضلع بھر کے مراکز صحت میں واضح تبدیلی لے آئی ۔ اور وہ بطور چیف میڈیکل آفیسر(گریڈ 20) ڈی ایچ کیو ہسپتال سے ریٹائرڈ ہوگئے ۔ ڈاکٹر نور اسلام نے ڈاکٹر برادری کیلئے بھی بیش بہا خدمات سرانجام دی ۔ اور انھیں اس سلسلے میں جیل کی ہوائیں بھی کھانی پڑی ۔ جب انھیں ایک غیر دستوری حکومتی اقدامات کے خلاف مذاحمت کی پاداش میں داسو کوہستان کے جیل میں بند کردیا گیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں