212

گولین گول پاؤر پراجیکٹ پی پی پی کا دیا ہوا تحفہ ہے۔مگر افسوس کی بات ہے کہ اس کا کریڈٹ لینے کے لئے ہر کوئی میدان میں نکلا ہے/ایم پی اے سلیم خان

چترال(نمائندہ  ڈیلی چترال نیوز) چترال سے رکن صوبائی اسمبلی ایم پی اے سلیم خان نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ گولین گول پاؤر پراجیکٹ کے اوپر پی پی پی کے سابقہ دور حکومت میں عملی طورپر کام کا آغاز کیا گیا جبکہ اس سے پہلے یہ پراجیکٹ صرف کاغذوں میں تھا عملی طورپر اس پراجیکٹ پر کسی نے کام نہیں کیا تھا۔اُنہوں نے کہا کہ چترال کے لوگوں کو اچھی طرح یاد ہوگا کہ جب 2005میں اس منصوبے کیلئے کچھ رقم مختص ہوئے تھے تو اس وقت جنرل مشرف کے چہیتے امیر مقام نے وہ پیسے شانگلہ منتقل کرچکے تھے۔جس پر چترال کے سیاسی لوگوں نے شدید احتجاج کیے مگر یہ بے نتیجہ رہا۔جب 2008میں وفاق اور صوبے میں پیپلز پارٹی کی حکومت آگئی تو میں نے اُس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیرپانی و بجلی راجہ پرویز اشرف سے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کے دوران گولین گول پاؤر پراجیکٹ کیلئے فنڈ مختص کرکے کام عملی طورپر شروع کروانے کی درخواست کی تو وزیراعظم کے ہدایات پر سعودی حکومت سے معاہدہ کرکے اس منصوبے پر کام کا باقاعدہ طورپر آغاز کیا گیا۔اور گذشتہ ہمارے دور حکومت میں80فیصد کام مکمل ہوا تھا صرف مشینریز کی خریداری اور ٹرانسمیشن لائن کے بچھانے کا کام باقی تھا تو ہماری حکومت کا معیادختم ہوا۔اُنہوں نے کہا کہ یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ چترال واحد ضلع ہے جس کو مقامی پاؤر ہاؤس سے پہلی دفعہ بجلی مل رہا ہے۔حالانکہ باقی پاؤر پراجیکٹس کی بجلی پہلے نیشنل گریڈ میں شامل ہوتا ہے تو پھر اس کی تقسیم کی جاتی ہے۔چترال کو 30میگاواٹ مختص کرنے کیلئے میں نے اور حاجی غلام احمد سابقہ ایم پی اے نے خیبر پختونخواہ اسمبلی میں ایک مشترکہ قرارداد لائے تھے جس کو پوری اسمبلی نے متفقہ طورپر منظور کرکے وفاقی حکومت پر زور ڈالا گیا کہ چترال کے اندر ہی گریڈ اسٹیشن بنواکر 30میگاواٹ بجلی پہلے چترال کو دی جائے۔اور اسی قرارداد کی روشنی میں وفاقی حکومت نے چترال میں ہی گرڈ اسٹیشن بنایا اور آج الحمد اللہ شکر کہ چترال کے عوام کو سب سے پہلے بجلی ملنے والی ہے۔اور انشاء اللہ پورا چترال بشمول اپر چترال اس پاؤر پراجیکٹ سے مستفید ہوگا اور 10میگاواٹ بجلی کارخانے لگوانے کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ایم پی اے سلیم خان نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ہردورِ حکومت میں چترال کو فائدہ ہوا ہے جب شہید ذولفقار علی بھٹووزیراعظم تھے تو گانکورینی کے مقام پر ایک میگاواٹ کا بجلی گھر بناکے چترال شہر کو روشنیوں سے منور کیا گیا۔جب محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی حکومت آئی تو نیشنل گریڈ سے لواری کے اُوپر سے بجلی چترال پہنچائی گئی اور جب یوسف رضا گیلانی وزیراعظم بنے تو گولین گول پاؤر پراجیکٹ منظور ہوکرعملی طورپر کام کا آغاز کیا گیا۔مگر افسوس کی بات ہے کہ اعظیم پراجیکٹ کا کریڈٹ اپنے نام کروانے کیلئے آجکل ہر کوئی میدان میں نکلے ہیں مگر پیپلز پارٹی قائدین کا شکریہ ادا کرنے کیلئے کوئی بھی تیار نہیں ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اگرپیپلز پارٹی کے سابقہ دورِ حکومت میں اس پراجیکٹ پر کام کا آغاز نہ ہوتا تو چترال کو اور کہیں سے بجلی ملنے کی گنجائش نہیں تھی۔ہم موجودہ حکومت کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ منصوبے کے پی سی ون کے مطابق تمام ویلیز میں ٹرانسمیشن لائن بچھا کر اس سال کے آخر تک تمام چترال کو بجلی دی جائے اور اپر چترال کو پیڈوکے لائن سے ایک ہفتے کے اندر اندر بجلی دی جائے ورنہ پورا چترال سراپا احتجاج کرکے اپنے حق کیلئے آواز اُٹھائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں