384

ڈھیٹ آنکھیں اور جنت رشین۔۔۔۔(تحریر شہزادہ مبشرالملک)

fff2
* ڈھیٹ آنکھیں۔
آفتوں بھری سیلاب…. جس نے چترال کے گوشے گوشے کو متاثر کیا … شغور اوی کو دیکھنے کے بعد میں یہ سمجھ رہا تھا کہ اس سے بڑا نقصان کسی اور جگے میں نہ ہوا ہوگا …. گرین لشت اور ریشن کی جنت کو اجڑا ہوا دیکھ کر یقین نہیں آیا کہ یہ وہی حسین سرزمیں ہے جہان قدرت نے اپنی فیاضیوں کی دولت کے ڈھر کے ڈھر لگا دیے تھے اور آج سینگڑوں ، ہزاروں ٹنوں کے حساب کے پہاڑ نما پتھر بجلی گھر سے دریا تک منتشر نظر آرہے تھے ….مجھے ایسا لگا کہ کوئی ہیوی ویٹ فرشتے یہان … بوہت دریک. ..یا… پای دریک … کھیل کے گئے ہوں .
ہائے مرغان چمن لٹ گئی آ کے بہار یہان شوروغل عبس یہاں رنگ و بو ہی کیا ۔
میں ہر ایک سے گلہ مل کے رونا چاہتا تھا….جب پرنسپل حکیم احمداللہ صاحب کے دولت کدئے پہ بوجھل قدموں کے ساتھ داخل ہوا.. تواس کا مسکراتا ہوا چہرا ، پھیلاتے ہوئے باھئیں، ارد گرد کا ماحول اور اس کی مہمان نوازی دیکھ کر میں سوال کیا …. آپ کو کوئی رنج و ملال نہیں ؟ کہا جس نے دیا تھا اس نے لیا …. مالک سے شکوہ کیسا….ہم رشین والوں کی آنکھیں اتنی ڈھیٹ ہیں کہ ان میں آنسو بھی نہیں… یہاں آکے میڈیا والوں نے25000 دئے کے ایک کم ضرف رونے والی کی شوٹ لیے ہیں. .. ہم اپنے گلستان کو دوبارہ سنوارنے کاعزم رکھتے ہیں اسے چھوڑ کے جانے کا نہیں۔
* شاعرانان ہون۔
رات استاد بلبل آمان صاحب کے ہاں ،شاعرئے کا اہیمام تھا جس کے مہمان خصوصی مہتر چترال فاتح علی ناصر تھے…. مشاعرئے کا اغاز ہوا تو ایسا لگا کہ رشن گول نے سیلاب میں پتھر ہی نہیں زیادہ تر …. شعراہ… ہی لایے ہہں
pto

۔۔۔ ویسے ہم شعرا ۔ ادیبوں ، لکھاریوں اور تاثرات بردار اس خوش فہمی میں مبتلا رہتے ہیں اگر ہم نے …. چار پانچ عددغزلین دو تین کالم دوگھنتے کی طویل گفتگو حاضرین کو نہ سنائی تو …. غضب ہوجائے گا …. سیلاب دوبارہ آسکتے ہیں۔۔۔۔ آسمان ٹوٹ کے گر سکتا ہے…. ایک ہاتھی کی نظر سر راہ ایک …. چیونٹی … پر پڑی جو اٹانگیں اٹھائے الٹا لیٹے تھے…. ہاتھی نے پوچھا’’ پہلوان ڈورو چوکتو کوری کینی بوسان؟ چیونٹی نے کہا….. مننے …. کورا آسمان یو دوی لا …. پونگان اسنے وال اسوم ۔۔۔۔۔ اس خوش فہمی میں سردی سے ہمارے مشترکہ …. دانت بجتے …. رہے اور مہمان خصوصی بھی ساتھ چھوڑ گئے۔۔

* پوسٹ مارٹم۔
ریشن کے نوجوان شعرا نے ریشن کی تبائی کا آنکھوں دیکھا حال نظموں کی صورت خوب بلکہ بہت خوب سامنے لائے….اور سرکاری اداروں کی بے حسی ، امدادی سامان کی تقسیم میں اقربا پروری، سیلابی ریلے کی سخاوت کی بدولت …. شیڈو بجلی میٹر… مفت تقسیم کا قدرتی زرایع کی روداد ،سیاسی رہنماوں سمیت این جی اوز کی کمی کوتائیوں کی…. شاعرانہ پوسٹ مارٹم کی ۔
* صحافیانہ شاعری۔
اصناف شاعری میں …..حمد ، نعتْ، غزل ، نظم ، ہائیکو کی صورت شعرا نے محفل لوٹ لیے ہمایوں ،دانش ، نگاہ نے جھنڈے گاڑ آے …. چہلک پر نگاہ صاحب کی یلغار نے ہماری سردی میں اور اضافہ کیا اور ہم ….. آزادی والی نظم کو ملا کے پڑنے لگے کہ سردی میں …. چہلک و آزدی وا کیو آزدی …. اس مشاعرئے میں شیر عالم استاد نے ایک نئے صنف کا کمالنہ اضافہ کیا جو غالب و فروس و میر کو بھی حاصل نہ ہوسکا… وہ ہے ان کی …. صحٓافیانہ …. ریپورٹیرانہ شعاری …. کہ جس میں عمر عزیز کے کسی بھی گوشے کو…. گھسیٹ…. کے سامنے لاتا ہے جو انجمن ریشن کے لیے سب سے بڑا …. تحفہ … ہے ۔ امید ہے نوجوں شعرا اس صنف میں استاد سے رہمائی لیتے رہیگے۔
pto

* پنجارشو مس۔
ریش کے دیوقامت پہاڑ ، رنگ برنگ درخت اور پنجارشو … مس نے مل کر ایک عجیب سرور کی کیفیت طاری کردی…. جب الستساد افضل اللہ افضل نے …. شرابی غزلوں کےُ سُر بکھیر دیے تو اس چاند کی تابانی اور رانائی میں اور اضافہ ہوا …. مجھے ایسا لگا کہ افضل گاتا رہے اور چاند بڑھتا رہے….. واپسی میں بھی چترال پہچنے تک چاند نے ہمارا ساتھ دیا ہاں کہ یہ کہتے ہوئے رات 2 بجے میں ….نے بوسک تکیے کو یہ کہتے ہوئے گلے لگا لیا
؂ اہی آسمانہ مس مہ خوش یو مہ ژانو نس مہ خوش
ہوس نو کومان کھاڑ ایتان ہیتان لوڑیک بس مہ خوش

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں