582

کوشٹ کے80خاندان قاقلشٹ کے بے آب و گیاہ میدان میں خیموں کے اندر موت و حیات کی کشمکش میں زندگی گزار رہے ہیں،پریس کانفرنس

چترال ( محکم الدین محکم) پاکستان تحریک انصاف چترال کے سینئر رہنما حبیب انور ، سابق ایم اے ذین العابدین، چیرمین ویلج کونسل کوشٹ مرسلین خان ،محمد یونس و دیگر نے ایک پریس کانفرنس میں ایف ڈبلیو او کے سربراہ جنرل اختر ،ایم این اے چترال شہزادہ افتخارالدین کا شکریہ ادا کیا ہے۔ کہ انہوں نے کوشٹ کے عوام کی مشکلات کو سمجھتے ہوئے کوشٹ پُل کی تعمیر کا آغاز کر دیا ہے ۔ چترال پریس کلب میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ سیلاب سے کوشٹ کا پورا علاقہ بُری طرح تباہ ہو چکا ہے ۔سیلاب میں گھر بہہ جانے کے باعث 80خاندان قاقلشٹ کے بے آب و گیاہ میدان میں خیموں کے اندر موت و حیات کی کشمکش میں زندگی گزار رہے ہیں ۔ اور مقامی لوگوں اور این جی اوز کے رحم و کرم پر ہیں ۔ جبکہ دوسری طرف کوشٹ پُل کو سیلاب میں بہہ جانے کی وجہ سے ہزاروں کی آبادی آمدورفت کی شدید مشکلات سے دو چار ہے ۔ لیکن بار بار مطالبات کے باوجود اس پُل کی تعمیر پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ بالاخر مقامی لوگ احتجاج کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوئے ۔ انہوں نے ایم این اے کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ۔ کہ انہوں نے حالات کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے ایف ڈبلیو او کے جنرل اختر سے رابطہ کرکے ایمرجنسی پُل کی نہ صرف منظوری حاصل کی بلکہ تین گھنٹوں کے اندر مشینری متعلقہ مقام پر پہنچا کر کام شروع کروایا ۔ جس کیلئے کوشٹ کے تمام عوام اُن کے شکرگزار ہیں ۔ انہوں نے سیلاب کے دوران لوگوں کی مدد کرنے والے تمام این جی اوز ، خیراتی اداروں کا شکریہ ادا کیا ۔ حبیب انور نے مطالبہ کیا ۔ کہ حکومت سیلاب سے بے گھر ہونے والے کوشٹ کے 80گھرانوں کو قاقلشٹ میں مکانات تعمیر کرکے اُنہیں بسانے کے اقدامات کرے ۔ کیونکہ ابھی سردیاں شروع ہو چکی ہیں ۔ بارش اور برفباری میں سات ہزار فٹ بلندی پر ٹینٹ میں زندگی گزارنا ممکن نہیں ۔ انہوں نے جملہ تباہ شدہ انفراسٹرکچر جن میں روڈز ،ایریگیشن چینلز، پُلیں اور واٹر سپلائی سکیمیں شامل ہیں ۔ فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے منسٹری آف ایگریکلچر سے مطالبہ کیا ۔ کہ سیلاب سے متاثرہ آراضی کی صفائی کیلئے سابقہ زرعی پیکیج کے طور پر زرعی مشینری فراہم کئے جائیں ۔ تاکہ زمینات پر سے ملبہ ہٹاکر دوبارہ قابل کاشت بنایا جا سکے ۔انہوں نے صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی کو انتہائی مایوس کُن قرار دیا ۔ اور کہا ۔ کہ پانچ مہینے تک انتظار کے باوجود حکومت کی طرف سے کچھ نہیں کیا گیا ۔ اور جب کوشٹ کے عوام نے مجبورا احتجاج کا راستہ اختیار کیا ۔ تو اُن کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ۔ جو کہ قابل افسوس ہے ۔ انہوں نے ایم پی اے چترال فوزیہ بی بی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ۔ کہ وہ تمام فنڈ اپنی یو سی میں استعمال کرتی ہیں ۔ اب اُنہیں یہ فنڈ سیلاب زدہ کوشٹ پر بھی خرچ کرنا چاہیے ۔ اگر ایسا نہ کیا گیا ۔ تو اُس کے رویے کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائے گا ۔ انہوں نے ایم پی اے سردار حسین کی سیلاب زدہ کوشٹ کا دورہ نہ کرنے پر بھی شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اُن کے اس رویے کی سخت مذمت کی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں