Site icon Daily Chitral

چترال دبستان بونی کے شعرا کادورہ گلگت

یو نیورسٹی انتظامیہ کی لاعلمی اور نااہلی سے ان کا ایک قیمتی سال اورلاکھوں روپے ضائع ہوگئے ۔سید شبیر علی شاہ جان
چترال (بشیر حسین آزاد) سویر دروش سے تعلق رکھنے والے عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم سید شبیر علی شاہ جان نے کہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی لاعلمی اور نااہلی سے ان کا ایک قیمتی سال اورلاکھوں روپے ضائع ہوگئے ہیں جبکہ یہ صورتحال یونیورسٹی کے چترال کیمپس میں دوسرے کئی طالب علموں کو بھی درپیش ہے۔ ایک پریس ریلیز میں انہوں نے کہا ہے کہ ایک سال قبل انہوں نے چترال کیمپس میں ایم۔ایس سی اکنامکس میں داخلہ لیا مگر ایک سال بعد انہیں بتایاگیا کہ یونیورسٹی نے رولز تبدیل کی ہے جس کے مطابق ان کا داخلہ منسوخ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ رولز میں تبدیلی پر عملدرامد اسی تاریخ سے شروع ہوتی ہے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق رولز میں تبدیلی فروری 2015ء میں لائی گئی تھی مگر ان کا داخلہ ایک سال پہلے ہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ نئے رول کے مطابق اس طالب علم کوماسٹر کلاس میں داخلہ نہیں مل سکتا جس نے اپنے تعلیمی کیرئیر میں تھرڈ ڈیژن لیا ہو۔ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ کی اس مشور ے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہاکہ اب وہ ہمیں شہید بے نظیر یونیورسٹی میں پرائیویٹ داخلہ لے کر ایم ایس سی پاس کرنے کو کہتے ہیں۔ سید شبیر علی شاہ جان نے چیئر مین ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور گورنر خیبر پختونخوا سے اپیل کی ہے کہ چترال کے طلباء طالبات کی قیمتی وقت اور ان کے والدین کی محنت مشقت سے کمائی ہوئی روپے پیسے کی ضیاع پر عبدالولی خان یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف کاروائی کی جائے اور ان کو اپنے اپنے پروگرام اسی یونیورسٹی میں مکمل کرنے کی اجازت دی جائے جہاں وہ ایک سال پہلے ہی لگا چکے ہیں۔

گلگت( نمائندہ ڈیلی چترال) دبستا ن حلقہ بونی کے شعراچار اراکین پر مشتمل کاروانِ محبت نے گلگت بلتسان کا ہفت روزہ دورہ کیا ، ریڈیو پاکستان گلگت میں شعرا کے اعزاز میں ایک خصوصی پروگرام کا اہتمام کیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق پچھلے دنوں دبستان بونی کے نائب صدر حفیظ اللہ امین کی معیت میں دبستان بونی کے نوجوان شعرا کی ایک جماعت جن میں آواز کی دنیا کا بے تاج بادشاہ چترال کے طلعت محمود محمد ظفر حیاتؔ ، شاعر صاحب ولی آسراؔ اور سید کائیناتی نے گلگت کا ایک ادبی دورہ کیا ۔ اپنی نوعیت کے اس خاص ادبی دورے کا مقصد چترال اور گلگت میں کھوار بولنے والوں کے روابط کو پروان چڑھانا تھا ۔ شعرا کی اس جماعت نے گلگت کے پہلے گاؤ ں بارست سے اپنے معنی خیز دورے کا آغاز کیا اور مختلف ادبی لوگوں سے ملاقاتیں کرتے ہوئے وادی اشکومن پہنچنے پر کھوار کے گلوکاروں ، صداکاروں ، شعرا اور موسیقاروں نے دبستان بونی کا پرخلوص خیر مقدم کیا ۔ اشکومن میں دبستان بونی کے شعرا کی مصروفیات کھوار زبان کی ترقی و ترویج میں ایک خاص اہمیت کی حامل رہیں ۔ دو دنوں کے قیام کے اندر مسلسل مشاعروں کا اہتمام کیا گیا اور کے علاوہ اشکومن میں کھوار کے متروک الفاظ کو دوبارہ اسی زبان کا حصہ بنانے کے حوالے سے ایک اجلاس ہوا جسکی صدارت حفیط اللہ امین ؔ نے کی ۔اگلے روز گلگت پہنچنے پر ریڈیو پاکستان گلگت کے کھوار پروگرام ’’ گمبوری ‘‘ کی جانب سے مہمانوں کا پر تپاک خیر مقدم کیا گیا ۔ مہمانو ں کے اعزاز میں دو الگ نشستوں کا اہتمام کیا گیا ۔ پہلی نشست شعرا کے دورے کے حوالے سے سوال جواب اور کھوار ادب پر مبنی تھا ۔ دوسری نشست میں ایک مشاعرے کا اہتمام کیا گیا ۔مشاعرے کی نظامت شمس الحق مہر نے ا نجام دی جبکہ صدارت ریڈیو پاکستان کے پروڈیوسر واجد علی نے کی ۔ اس مشاعرے میں دبستان بونی کے نائب صدر حفیظ اللہ امین ، سید کائیناتی اور صاحب ولی آسرا ؔ نے اس مشاعرے میں کلام پیش کئے جبکہ ظفر حیات نے قدیم ترنم میں کھوار گانہ گا کر سامعین کی سماعتوں میں میٹھی موسیقی کی رس کھول دی ۔

Exit mobile version