275

منتخب مقامی حکومتیں تمام شعبوں میں مکمل بااختیار ہونگی ان کا پہلا امتحان ترقیاتی فنڈز کا شفاف اور منصفانہ استعمال ہے ۔عنایت اللہ

پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال)خیبر پختونخوا کے سینئر وزیر اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ نومنتخب مقامی حکومتیں تمام شعبوں میں مکمل بااختیار ہونگی ان کا پہلا امتحان ترقیاتی فنڈز کا شفاف اور منصفانہ استعمال ہے سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر عوامی مسائل کا حل اور صوبائی حکومت سے مثالی ورکنگ ریلیشن شپ انکی ہر دلعزیزی کا پیمانہ ہوگا ناظمین پانچ سالہ ترقیاتی ویژن کی تیاری اور اس پر کامیابی سے عمل درآمد میں ہمارے دست و بازو بنیں وہ پشاور کے مقامی ہوٹل میں ضلع ناظمین کیلئے دو روزہ تربیتی ورکشاپ کی افتتاحی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام محکمہ بلدیات، انتخابات و دیہی ترقی نے غیرملکی ادارے سب نیشنل گورننس(ایس این جی) کے تعاون سے کیا تھا تقریب سے صوبائی وزیراطلاعات مشتاق غنی، وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ، چیف سیکرٹری امجد علی خان اور سیکرٹری بلدیات سید جمال الدین شاہ نے بھی خطاب کیا اور ورکشاپ کی اہمیت واضح کرنے کے علاوہ مقامی حکومتوں کے اہداف پر روشنی ڈالی عنایت اللہ نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک منتخب جمہوری حکومت مقامی حکومتوں کو وسائل اور اختیارات منتقل کر رہی ہے نئے بلدیاتی نظام کے تحت وہ نہ صرف مکمل طور پر بااختیار ہونگی بلکہ صوبائی حکومت اپنے وسائل کا 30فیصد حصہ بھی انہیں دے رہی ہے تاکہ ترقیاتی عمل مکمل طور پر مقامی حکومتوں کے ہاتھ میں آئے اور ارکان اسمبلی قانون سازی کا بنیادی فرض نبھائیں انہوں نے کہا کہ امسال مقامی حکومتوں کو صوبائی حکومت کی جانب سے تیس ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز جبکہ سابقہ واجبات کی ادائیگی کیلئے بارہ ارب روپے کے اضافی وسائل دئیے جا رہے ہیں جس میں ہر سال بتدریج مگر خاطر خواہ اضافہ بھی ہو گا اسی طرح صوبائی فنانس کمیشن میں ناظمین نمائندوں کی تعداد دوگنی کرکے چار کی گئی ہے جبکہ ان کی نامزدگی کا اختیار بھی صوبائی حکومت سے واپس لے لیا گیا ہے اور اب ان چار نمائندوں کا چناؤ ناظمین خود کرینگے عنایت اللہ نے ناظمین کو تلقین کی کہ وہ پوری یکسوئی سے اپنے فرائض پر توجہ دیں اور صوبائی حکومت سے کسی بھی شعبے میں محاذ آرائی سے گریز کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ نہ صرف یہ نظام کامیابی سے ہمکنار ہو گا بلکہ ہم سب عوام کے سامنے سرخرو ہونگے ہمیں قومی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کیلئے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے حقیقت پسندانہ طرز عمل اپنانا ہو گا انہوں نے کہا کہ تمام تر کوششوں اور اخلاص کے باوجود ہمارا نیا بلدیاتی نظام غلطیوں سے مبرا نہیں ہو سکتا اور مستقبل میں باہمی مشاورت سے اس میں مزید بہتری لائی جا سکتی ہے عنایت اللہ خان نے کہا کہ ماضی میں صرف فوجی ڈکٹیٹر بلدیاتی انتخابات کروا کر ان سے ووٹ بینک کا کام لیتے رہے ہماری خواہش ہے کہ جلد پورے ملک میں بلدیاتی انتخابات ہوں اور مقامی نمائندے ترقیاتی کاموں کی باگ ڈور سنبھالیں تاہم دوسرے صوبوں کے وضع کردہ بلدیاتی نظام کا ہمارے صوبے کے ایکٹ سے موازنہ کیا جائے تو فرق صاف نظر آئے گا اور اسی لئے وہ میڈیا سمیت سب کو یہ موازنہ کرنے کی دعوت دیتے ہیں انہوں نے امید ظاہر کی کہ نومنتخب ناظمین عوامی مسائل کے حل اور ترقی کا عمل تیز کرنے کیلئے ہراول دستے کا کردار ادا کرینگے اور اس مقصد کیلئے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال یقینی بنائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں