213

جے ایف ایم سی کی طرف سے جو ظلم کیا گیاہے۔وہ ناقابل بیان ہے،رائیلٹی حکومتی پیسہ ہے ۔عمائدین کالاس شیشی کوہ کی پریس کانفرنس

چترال ( محکم الدین ) کالاس شیشی کوہ کے رہائشی احسان الحق ، شمس الرحمن ، مولانا عبدالحق ، نذیرالرحمن اور محمد ایوب نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھر سے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ جنگلات کی رائیلٹی کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے گھر گھر ویریفیکیشن کرکے پیسے تقسیم کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے ۔ اُسے اپنے منطقی انجام تک پہنچا کر کالاس گاؤں کے عوام کو جے ایف ایم سی اور ٹمبر مافیا کے ظلم و زیادتی اور کرپشن سے نجات دلائیں ۔ چترال پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ کالاس گاؤں کے نام پر 23کروڑ روپے رائیلٹی کی مد میں تقسیم ہو چکے ہیں ۔ لیکن مقامی باشندگان کو اُس کی نصف رقم بھی نہیں ملی ۔ مگر مقامی لوگ ان کے خلاف اس لئے کاروائی کرنے سے قاصر ہیں ۔ کہ یہ لوگ انہیں ڈرا دھمکا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جے ایف ایم سی نے اُن کے ساتھ جو ظلم کیا ہے ۔ وہ ناقابل بیان ہے ۔ ہم شروع دن سے یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں ۔ کہ رائیلٹی حکومتی پیسہ ہے ۔ اس لئے اس کی تقسیم بھی ڈپٹی کمشنر چترال کے ذریعے ہونا چاہیے ۔ ایک طویل عرصے بعد موجودہ ڈپٹی کمشنر نے لوگوں کے مطالبے کے مطابق تحقیقات کا عمل شروع کیا ہے ۔ اور ہمیں یہ امید ہے ۔ کہ اُنہیں جے ایف ایم سی کی کرپشن سے نجات دلائی جائے گی ۔اور براہ راست اُن کی رائیلٹی کے رقوم بذریعہ چیک اُنہیں دیے جائیں گے ۔ اور ایسا کرنا ڈپٹی کمشنر کی ذمہ داری بھی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جے ایف ایم سی نے بڑے پیمانے پر کرپشن کی ہے ۔ جسے بے نقاب کیا جانا چاہیے ۔ احسان الحق نے کہا ۔ کہ انہوں نے اس سے قبل بھی جے ایف ایم سی کے خرد برد کے خلاف آواز اُٹھائی ۔ لیکن جے ایف ایم سی کے لبادے میں ٹمبر مافیا نے پولیس کے ساتھ ساز باز کرکے اُن کے خلاف جھوٹا مقد مہ بنوایا ۔ لیکن اس بے بنیاد مقدمے سے بہت مشکل سے وہ باعزت بری ہونے میں کامیاب ہوا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا ۔ کہ کالاس گاؤں کے 23کروڑ روپے رائیلٹی کی رقم ریکور کئے جائیں ۔ اور لوگوں سے اس حوالے سے تصدیق کی جائے ۔ کہ کتنی رقم اُنہیں ادا کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جے ایف ایم سی کے نام پر انہوں نے مقامی غریب لوگوں کے حق کو کرپشن کرکے چترال سے لے کر اسلام آباد تک جائدادیں خریدیں ۔ جبکہ گاؤں کے دیگر لوگ اُسی پسماندگی اور کسمپرسی میں زندگی گزار رہے ہیں ۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا ۔ کہ وہ کالاس گاؤں میں کُھلی کچہری لگا کر خود لوگوں سے دریافت کرے ۔ کہ اُنہیں کتنی رقم ادا کی گئی ہیں ، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ میری باتیں اگر جھوٹ ثابت ہوں ۔ تو مجھے سر عام پھانسی پر لٹکایا جائے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں