327

چترال یونیورسٹی میں من پسند افراد کو ملازمتین دینے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 199کے تحت چترال یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف رٹ پٹیشن دائر

چترال(شہریار بیگ) چترال یونیورسٹی میں مبینہ حالیہ اساتذہ بھرتیوں میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قوانین کو بالائے طاق رکھ کر من پسند افراد کو ملازمتین دینے کے خلاف چترال سے تعلق رکھے والے اُمیدوار فضل رقیب نے پشاور ہائی کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 199کے تحت چترال یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف رٹ پٹیشن دائر کر دی ہے۔پشاور ہائی کورٹ نے کیس کو باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے چترال یونیورسٹی انتظامیہ اور تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 20مارچ2018کو پشاور ہائی کورٹ کے روبرو پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔پشاور ہائی کورٹ کے معروف قانون دان بیرسٹر وقار علی ایڈوکیٹ،سید محمد شاہ ایڈوکیٹ،آمیر علی ایڈوکیٹ،اور شاہد علی یفتالی ایڈوکیٹ پٹیشن کی پیروی کر رہے ہیں۔رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قوانین کے تحت یونیورسٹی اساتذہ کے لئے کم ا ز کم اٹھارہ سال ایجوکیشن،یونیورسٹی سطح پر دو سال کا تدریسی تجربہ اور ا صول تحقیق سے روشنا س ہونا لازمی ہے۔ مگر یونیورسٹی سلیکشن بورڈ پینل کے منتخب کردہ اُمیدوار ہائیر ایجوکیشن کمیشن قوانین کے تحت مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اُترتے ہیں۔ دریں اثناء درخواستی فضل رقیب نے عدالت جانے سے پہلے وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا،گورنر خیبر پختونخوا،چیف سکریٹری خیبر پختونخوا اور سکریٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو مذکورہ غیر قانونی اقدام کے خلاف انکوائیری کی درخواستین دی تھی مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں