288

چترال کے عوامی حلقوں نے طویل عرصے سے ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں آنکھوں کے ڈاکٹر موجود نہ ہونے پر شدید رد عمل کا اظہار

چترال ( محکم الدین ) چترال کے عوامی حلقوں نے طویل عرصے سے ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں آنکھوں کے ڈاکٹر موجود نہ ہونے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔ اور کہا ہے ۔ کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی طرف سے ہسپتالوں میں اصلاحات اور سہولیات کی فراہمی کے جتنے دعوے کئے جارہے ہیں ۔ حقیقت اس کے بالکل بر عکس ہے ۔ چترال کے کئی دیہات سے انکھوں کے مریضوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ بہت ہی افسوس کا مقام ہے ۔ کہ 447352آبادی والے ضلع چترال میں اس وقت آنکھوں کا ایک بھی ڈاکٹر موجود نہیں ہے ، آئی اسپشلسٹ کی موجودگی تو بہت دور بات ہے ۔ انہوں نے اس حوالے سے مقامی نمایندگان کی خاموشی کو بھی باعث تعجب قرار دیتے ہوئے کہا ، کہ آخر یہ ممبران اسمبلی اور ضلع ناظم کس مرض کی دوا ہیں ۔ جو پورے ضلع چترال کیلئے ایک آنکھوں کے ڈاکٹر کا تقر ر کر سکتے ۔ 84کلومیٹر دور پاک افغان بارڈر ارندو سے تعلق رکھنے والے سفید ریش نوروز خان اور 76کلومیٹردور پسماندہ گاؤں آرکاری سے آئے ہوئے میر آباد خان نے کہا ۔ کہ وہ کئی مرتبہ آنکھوں کے علاج کیلئے ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال آئے ۔ لیکن ڈاکٹر موجود نہ ہونے کے باعث ناکام لوٹ رہے ہیں ۔ جبکہ اُن کے پا س اتنے وسائل نہیں ہیں ۔ کہ وہ ضلع سے باہر جا کر اپنا علاج کروا سکیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جو حکومت ایک آئی اسپشلسٹ چترال میں نہیں رکھ سکتا ۔ اُس کو بلند بانگ دعوے کرنے کا کوئی حق نہیں ۔ اتنی بڑی آبادی کیلئے آئی داکٹروں کی ایک ٹیم ہونی چاہیے ۔ تاکہ آنکھ کے مریضوں کو سہولت مل سکے ۔ لیکن انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے ۔ کہ چترال جیسے ضلع میں لوگ ڈاکٹر کی سہولت سے محروم ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ محکمہ صحت کے ذمہ داروں کو چاہیے کہ صوبائی سطح پر حکام سے رابطہ کرکے علاقے کے لوگوں کی مجبوری گوش گزار کریں اور ڈاکٹر کی تعیناتی کو ممکن بنائیں ۔ لیکن وہ اس پر کوئی توجہ نہیں دیتے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں دیگر مریضوں کو بھی ڈاکٹرز کی عدم دستیابی کا سامنا ہے ۔ اور مریضوں کے جم غفیر کی تشخیص کیلئے ڈاکٹر ز کی تعداد نہایت کم ہے ۔ جس کی وجہ سے بہت مشکلات درپیش ہیں ۔ انہوں نے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں فوری طور پر آنکھوں کے ڈاکٹرز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں