چترال (نمائندہ خبرین) تورکھو اور تریچ یونین کونسل کے معززین سید احمد خان،وقاص احمد ایڈوکیٹ، صفت زرین، سفیر اللہ، محمد سید خان لال، سید مراد شاہ، اقبال مراد، عظمت اللہ اور دوسروں نے بونی تورکھو روڈ کی تعمیر پر گزشتہ چھ مہینوں سے کام کی بندش اور تکمیل میں دس سال کی غیر معمولی تاخیر کو حکومت کی ناکامی اور سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کی مجرمانہ غفلت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں کی ڈیڑھ لاکھ آبادی مزید یہ ظلم برداشت نہیں کریں گے اور ایک ہفتے کے اندر اندر کام کا آغاز نہ ہونے پر وہ 15اپریل سے احتجاج شروع کریں گے جس میں پہیہ جام ہڑتال اور سڑک کی بندش شامل ہوں گے۔ ہفتے کے دن ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 2008میں بونی تورکھو روڈ پر کام شروع کیا گیا تھا لیکن اب تک اس کا 40فیصد کام بھی مکمل نہیں ہوا اور یہ ڈیڑھ لاکھ عوام کے ساتھ سراسر ذیادتی، مذاق اور ظلم ہے جسے مزید برداشت نہیں کیا جائے گااور اس سلسلے میں قید وبند کی صغوبتوں سمیت ہر قربانی کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تورکھو روڈ کی تعمیر کے لئے زمینات کی معاوضے کی مد میں 6کروڑ 73لاکھ روپے چھ مہینوں سے ڈی۔ سی کے اکاونٹ میں پڑے ہوئے ہیں جنہیں زمین مالکان کو اداکرنے میں لیت ولعل سے کام لیا جارہا ہے جبکہ زمین مالک گزشتہ کئی سالوں سے معاوضے سے محروم چلے آرہے ہیں۔ معززین تورکھو نے مزید کہا کہ گزشتہ دنوں اس مسئلے کی طرف توجہ دلانے پر ڈی سی چترال ارشاد سودھر نے تورکھو سے ممبر تحصیل کونسل محمد سید خا ن لال کے ساتھ ہتک امیز رویہ اختیار کیا اور ان کا یہ رویہ تورکھو کے عوام کی بے عزتی کے مترادف ہے جس کا حکومت فوری طور پر نوٹس لے لے اور چترال میں ایسے افسران کو تعینات کرے جوکہ اس علاقے کے لوگوں سے شائستگی سے پیش آئے جوکہ چترال کی تہذیب وتمدن کا حصہ ہے۔ انہوں نے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یحی افرید ی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے