226

مفتی کفایت اللہ کی طرف سے مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کے خلاف بیان ایم ایم اے میں شامل دو جماعتوں کے درمیان فاصلوں کو بڑہانے کا سبب قرار

چترال (پریس ریلیز ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کی صوبائی لیڈر مفتی کفایت اللہ کی طرف سے جماعت اسلامی کے بانی مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کے خلاف ہرزہ سرائی نے چترال کی سطح پر متحدہ مجلس عمل کی صفوں میں دراڑ ڈالنے کاباعث بننے والی ہے اور جماعت کے مقامی رہنما اور کارکن اس بیان پر سیخ پا نظر�آرہے ہیں۔مفتی کفایت اللہ نے گزشتہ دنوں سنگور کے مقام پر ایک مدرسہ کی دستار بندی کے موقع پرکہا تھا کہ علماء وارث الانبیاء ہیں اور باقاعدہ شاگردی کرکے وہ عالم بنے ہیں اور بغیر شاگردی کے کوئی بھی شخص عالم نہیں بن سکتا جبکہ جماعت اسلامی کے بانی مودودی بغیر شاگردی کے کتابیں اور ڈائجسٹ وغیرہ پڑھ کر عالم بنے تھے۔چترال کی سیاسی حلقوں میں جے یو آئی کی صوبائی قائد کی یہ تقریر ہر کہیں موضوع بحث بنی ہوئی ہے کہ اس نازک تریں مرحلے میں اس بیانیہ کی کیا ضرورت پیش آئی تھی۔ بعض سیاسی حلقے اس بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایم ایم اے میں شامل دو جماعتوں کے درمیان فاصلوں کو بڑہانے کا سبب قرار دے رہے ہیں کیونکہ جماعت اسلامی کا ادنیٰ کارکن بھی مولانا مودودی کے خلاف کسی بھی نازیبا قسم کی کلمات برداشت نہیں کرسکتے ۔مفتی کفایت اللہ کی طرف سے مودودی کے خلاف تقریر سے ایم ایم اے مخالف سیاسی صفوں میں خوشی کی لہر دوڑ رہی ہے جبکہ دونوں مذہبی جماعتوں کے دیرینہ کارکناں اس صورت حال سے خاصے پریشان دیکھائی دے رہے ہیں جوکہ گزشتہ دو مرتبہ عام انتخابات میں مسلسل ناکامی کا منہ دیکھنے کے بعد اب اس اتحاد سے امیدیں وابستہ کئے بیٹھے تھے۔ جماعت اسلامی ضلع چترال کے جنرل سیکرٹری فضل ربی جان نے مفتی کفایت اللہ کے بیانیے پر شدید تشویش اور مایوسی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ معلوم ہوتا ہے کیونکہ ایم ایم اے کی احیا کے بعد سے مذہبی جماعتوں کے اتحاد سے خائف سیاسی قوتوں کی نیندیں اڑ گئی ہیں اور وہ گھناونے سازشوں کے ذریعے اس کے صفوں میں دراڑ ڈالنے کی سازشوں میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ دستار بندی کی تقریب میں مفکر اسلام سید ابوالاعلیٰ مودودی کے خلاف زہر افشانی کا کوئی موقع نہیں تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں