200

19 سالہ نوجوان احسان اللہ کا مفت علاج کی اپیل۔ حادثے میں کمر ٹوٹ گیا جس کے بعد دونوں ٹانگوں نے کام چھوڑ دیا

چترال(نمائندہ) ڈمیڑ سے تعلق رکھنے والا انیس سالہ احسان للہ ایک حادثے کے بعد معذور ہوا۔ احسان اللہ پچھلے چھ ماہ سے چارپائی پر پڑا ہے۔ جو کہ جغور دواشش میں کرایے کے مکان میں رہائش پذیر ہیں سڑک کے ایک حادثے میں احسان اللہ کاریڑھ کی ہڈی ٹوٹنے کی وجہ سے اس کی دونوں ٹانگیں ناکارہ ہوگئی۔
LRHپشاور میں 13 دن تک داخل ہونے کے بعد ہسپتال کے عملہ نے اسے یہ کہہ کر گھر بھیجا تھاکہ اس کا یہاں کوئی خاص علاج نہیں ہے اور گھر پر دوائی کھائے۔ احسان اللہ کا کہنا ہے کہ سات دن تک دوائی کھا تا رہا مگر کوئی افاقہ نہیں ہوا اور میرے دونوں پاؤں نے مکمل طور پر کام چھوڑ دیااور ٹائلٹ جانے کے لئے بوڑھا باپ مدد دیتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ چارپائی پر پڑے ہوئے ان کی کمر میں کیڑے پڑ گئے تو اسے ایک بار پھر لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور لے گئے جہاں اس کی زخموں سے کیڑے نکال کر اس کی مرہم پٹی کی مگر ہسپتال کے عملہ نے پھر اسے ڈسچارج کیا۔ اسے حیات آباد میڈیکل کمپلکس اور پھر حیات ٹیچنگ ہسپتال پشاور دونوں جگہ اس اُمید پر لے جایا گیا کہ شاید وہاں ان کا علاج ہوسکے مگر ناکامی کے سوا کچھ بھی نہیں ملا۔ احسان اللہ کے والد نے بتایا کہ اس نے اپنے بیٹے کو علاج کیلئے ڈبگری گارڈن پشاور میں نجی کلینک لے گیا کہ شاید وہاں اس کا صحیح علاج ہوسکے ان کا کہنا ہے کہ وہاں ایک ڈاکٹر نے اس سے علاج کیلئے ایک لاکھ روپے کا مطالبہ کیا جو کہ میرے بس کی بات نہیں اور پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے میرا بیٹا ایک بار پھر بغیر علاج کئے واپس چترال لایا گیا۔
اُن کا کہنا ہے کہ اس نے ارندو ڈمیڑ اسلئے چھوڑ کر جغور میں کرائے کے مکان میں رہائش احتیار کرلی کیونکہ وہاں کوئی خاص تعلیمی ادارہ نہیں ہے اور اپنے بچوں کے تعلیم کے خاطر کرایے کے کچے مکا ن میں رہتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کے دو بیٹیاں اور چھ چھوٹے بیٹے ہیں جو چترال میں زیر تعلیم ہیں خود بوڑھا ہونے کے علاوہ بیمار بھی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ جب تک وہ صحت مند تھا وہ محنت مزدوری کرتے ہوئے اپنے بیٹے کا علاج کرواتا رہا مگر اب تو اس کے پاس اتنی رقم بھی نہیں ہے کہ اپنے بیٹے کو ٹیکسی میں چترال ہسپتال سے علا ج کروائے۔
انہوں نے وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ اور مخیر حضرات سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ جواں سال احسان اللہ کا علاج کرانے میں اُن کے ساتھ مدد اور تعاون کریں کیونکہ اس کے بیٹے کا علاج آغا خان ہسپتال کراچی میں ممکن ہے مگر اس کے پاس اتنا رقم نہیں ہے کہ وہ اپنے بیٹے کا علاج وہاں سے کرائے۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے بیٹے کے علاج کے ساتھ ساتھ اس کیلئے کوئی مصنوعی اعضاء بھی عطیہ کی جائے تاکہ وہ کم از کم خود بیت الخلا جاسکے اور چل پھرنے کے قابل ہوسکے۔اُن کے ساتھ فو ن نمبر 03465241421 پر رابطہ کی جاسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں