220

نیب چترال کی طرف بھی توجہ کرے منتخب نمائندوں بیوروکریٹ اور دیگر افراد کے اثاثوں کی چھان بین کرے۔مولانا عبدالاکبر چترا

پشاور(نمائندہ ) نیب چترال کی طرف بھی توجہ کرے منتخب نمائندوں بیوروکریٹ اور دیگر افراد کے اثاثوں کی چھان بین کرے،وفاق اور صوبے سے ملنے والے فنڈز کی تحقیق از حد ضروری ہے کہ کتنے پیسے ملے کہاں خرچ ہوئے،تعمیراتی کام کا معیار کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے رہنما سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے المرکز الاسلامی پشاور سے جاری کردہ ایک اخباری بیان میں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کا بھی محاسبہ ہونا چاہیئے جو چترال کے جنگلات کو کبھی ونڈفال کھبی سنوفال اور کھبی چترال انڈس پالیسی کی آڑمیں ستیاناس کردیا ہے یہ سلسلہ 2010سے2017تک جاری رہا جنگلات کی اس بے دریغ کٹائی وتباہی میں عوامی نیشنل پارٹی اور پی ٹی آئی کی صوبائی حکومتیں ملوث رہی ہیں اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں صرف ارندو جنگل سے لاکھوں مکعب فٹ عمارتی لکڑی انڈس پالیسی کے تحت کاٹی گئی ۔اُنہوں نے کہا کہ چترال میں رہنے والے چترالیوں کو اپنے مکان تعمیر کرنے کے لیے60،70فٹ عمارتی لکڑی لانے کا بھی پرمٹ لینا ہوتا ہے وہ بھی دربدر ٹھوکریں کھانے اور سفارش کے بعد ملتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ 2015کے سیلاب سے متاثرہ لوگ اب بھی عمارتی لکڑی کا پرمٹ نہ ملنے کی وجہ سے اپنے مکانات تعمیر نہ کرسکے انہوں نے نیب پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ان تمام امور کی چھان بین کرکے مجرموں کو کیفردارتک پہنچائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں