195

ترقیاتی کاموں کے لیے بیس کھرب تینتالیس ارب روپے، وفاق کے لیے دس کھرب تیس ارب روپے, صوبوں کے لیے دس کھرب تیرہ ارب روپے مختص

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی ہنگامہ آرائی کے دوران مالی سال برائے 19-2018 کے لئے 5 ہزار 932 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے 19-2018 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی منظوری کے بغیر حکومت ایک قدم بھی نہیں چل سکتی۔ حکومت کو تباہ شدہ معیشت ورثے میں ملی تھی، ملک میں سرمایہ کاری اور ترقی کم تھی، گزشتہ حکومت کے پانچ سالہ دور میں ترقیاتی اخراجات میں 230 فیصد اضافہ کیا گیا۔ حکومت نے مالیاتی خسارہ 5.5 فی صد تک محدود رکھا ہے جب کہ ترقی کی شرح نمومیں مسلسل اضافہ ہوا۔ یہ بجٹ عوام کی امنگوں کا عکاس ہے۔

 ترقیاتی بجٹ

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی کاموں کے لیے 20 کھرب 43 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ترقیاتی بجٹ میں وفاق کے لیے 10 کھرب 30 ارب روپے جب کہ صوبوں کے لیے 10 کھرب 13 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ٹیکس وصولی کا ہدف

ایف بی آر نے آیندہ مالی سال کے لیے ٹیکسوں کی مد میں 4 ہزار 435 ارب روپے وصولی کا ہدف رکھا ہے۔

دفاع

2018-19 کے لئے ملک کے دفاعی بجٹ میں 180 ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس مد میں 1100.3 ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔

تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ

آئندہ مالی سال کے لئے حکومت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن کے لیے 342 ارب روپے سے زائد رکھے ہیں۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور تمام پنشنرز کے لیے 10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ ہاؤس رینٹ الاؤنس میں بھی 50 فیصد  جب کہ پنشن کی کم سے کم حد 6 ہزار سے بڑھا کر10ہزار روپے کردی گئی ہے۔ 75 سال کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے کم از کم پنشن 15 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ریلوے کی ترقی

2018-19  کے لیے پاکستان ریلوے کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 40 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جن میں 29جاری منصوبوں کے لئے27 ارب 75 کروڑ 39 لاکھ روپے جب کہ 10 نئی اسکیموں کے لئے 12 ارب 24 کروڑ 60 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ۔

صحت

مالی سال 19-2018 کے بجٹ میں وزارت صحت کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 30 ارب 73 کروڑ 44 لاکھ 98 ہزار روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے جس میں سے20 جاری منصوبوں کے لئے 12 ارب 43 کروڑ 89 لاکھ 88 ہزار روپے جبکہ 36 نئے منصوبوں کے لئے 18 ارب 29 کروڑ 55 لاکھ 10 ہزار روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔ بجٹ میں بنیادی صحت کے لیے 37 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، کینسر کی تمام ادویات پرکسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔

بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ

آئندہ مالی سال کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ کی مد میں 124 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

آمدنی پر انکم ٹیکس

مالی سال برائے 19-2018 کے لیے نان فائلر کمپنی پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 7 فیصد سے بڑھا کر 8 فیصد کرنے کی تجویز ہے، نان فائلرزکو40 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی، ٹیکس گزاروں کو 3 سال میں ایک سے زیادہ مرتبہ آڈٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، اس کے علاوہ جائیداد پر ود ہولڈنگ ٹیکس اور خریدار کی ظاہر کردہ ویلیو پر ایک فیصد ایڈجسٹ ایبل ایڈوانس ٹیکس کی بھی تجویز ہے۔

کمپیوٹرز پر سیلز ٹیکس ختم

مالی سال برائے 19-2018 میں لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز کی تیاری اور اسمبلنگ کے 21 پرزہ جات کی درآمد پر سیلز ٹیکس ختم کی تجویز دی گئی ہے۔

وزارت داخلہ کے لئے ترقیاتی بجٹ

مالی سال برائے 19-2018 کے لئے وفاقی حکومت نے وزارت داخلہ کی مجموعی طورپر 59 جاری اور 71 نئے منصوبوں کے لئے 24 ارب 20 کروڑ 70 لاکھ روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔ 59 جاری منصوبوں کے لئے 12 ارب 52 کروڑ 76 لاکھ روپے جب کہ 71 نئے منصوبوں کے لئے 11 ارب 20 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

انصاف کی فراہمی

نئے مالی سال میں وزارت قانون و انصاف کے ترقیاتی بجٹ میں پہلے سے جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں کے لئے مجموعی طور پر ایک ارب روڑ 50لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ایوی ایشن منصوبے

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ایوی ایشن ڈویژن کے کل 13 منصوبوں  کے لئے 4 ارب 67کروڑ 74لاکھ 87 ہزار روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

کھاد پر سبسڈی

یوریا کھاد پر سیلز ٹیکس کی شرح 5 فیصد اور ڈی اے پی پر 100 روپے فی بوری ہے تاہم نئے بجٹ میں ہر قسم کی کھادوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 3 فیصد تک کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ایل این جی پر ٹیکس چھوٹ

آئندہ مالی سال کے لئے پیش کردہ بجٹ میں ایل این جی پر لاگو 3 فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے

قرآن پاک کی طباعت

قرآن پاک کی طباعت میں استعمال ہونے والے کاغذ پر سیلز ٹیکس اورکسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ کی تجویزدی گئی ہے

فاٹا کی ترقی

بجٹ میں فاٹا کے لیے 24.5ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے 100ارب روپے کا خصوصی پروگرام بھی شامل کیا گیا ہے۔

سگریٹ مہنگے

تمباکو نوشی کے رجحان کو کم کرنے کے لیے حکومت نے سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز دے دی ہے، ٹیئر ون سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 3ہزار964 روپے، ٹیئر ٹو سگریٹ پر ایک ہزار770 روپے جب کہ ٹیئر تھری سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 848 روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

نوجوانوں کیلئے وزیراعظم کی اسکیمیں

نئے بجٹ میں نوجوانوں کے لئے وزیراعظم کی مختلف اسکیموں کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

الیکٹرک گاڑیوں پر کسٹم میں کمی

بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی درآمد پرعائد کسٹم ڈیوٹی کی شرح کو 50 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد کردیا گیا ہے، بجٹ میں بجلی کی گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشن پرعائد 16فیصد کسٹم ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ الیکٹرک گاڑیوں کی اسمبلی کے لیے سی کے ڈی کٹ 10 فیصد کی رعایتی شرح پر درآمد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

کراچی پیکج

کراچی میں سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کے لیے پلانٹ تعمیر کیا جائے گا، جس سے 50 ملین گیلن پانی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی، وفاقی حکومت نے بجٹ میں گرین لائن منصوبےکے لیے بسیں خرید کر دینے کی بھی پیش کش کردی ہے۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے 34 منصوبوں کے لئے 30 ارب 4 روڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی

حکومت نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے 19 جاری اور 11 نئے منصوبہ جات کے لے مجموعی طورپر ایک ارب 66 کروڑ روپے بجٹ مختص کرنے کی تجویز پیش کردی ہے۔

نظر کی عینکیں اب سستی ہوں گی

حکومت نے اپنے آخری بجٹ میں نظر کی عینکوں پر عائد کسٹم ڈیوٹی 11 سے کم کر کے 3 فیصد کرنے کی تجویز دے دی ہے۔

زراعت، ڈیری اور پولٹری کے شعبوں میں ریلیف

حکومت نے آئندہ بجٹ میں زراعت، ڈیری اور پولٹری کے شعبوں میں ریلیف تجویز دی ہے جس کے تحت پولٹری سیکٹر کے لیے مختلف وٹامنز کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی 10 سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

فلموں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی

بجٹ میں فلم کے منصوبوں پر سرمایہ کاری کرنے والے افراد اور کمپنیوں کے لئے 5سال تک انکم ٹیکس پر50 فیصد چھوٹ کی تجویز دی گئی ہے۔ مستحق فنکاروں کی مالی مدد کے لیے فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔

خورشید شاہ کا نکتہ اعتراض

اجلاس کے باضابطہ آغاز پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کادوسری بار مدت پوری کرنا خوش آیند ہے، حکومت کی مدت 30 مئی کو ختم ہوگی، یکم جون سے عبوری حکومت آجائے گی۔ موجودہ حکومت کو حق نہیں کہ آنے والی حکومت کا بجٹ پیش کرے، حکومت آج بجٹ پیش کرکےآنے والی حکومت کا حق چھین رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا بیانیہ ہے کہ ووٹ کوعزت دو لیکن آج حکومت ووٹ کی عزت کوبرباد کررہی ہے، آج پارلیمنٹ کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کی گئی ہے، باربارکہتا ہوں پارلیمنٹ کوعزت دو اور پارلیمنٹ میں فیصلے کریں، آج ایک مرتبہ پھرپارلیمنٹ کے باہرفیصلہ کیا جارہا ہے کیونکہ پہلی بار کوئی غیرمنتخب شخص پارلیمنٹ کا بجٹ پیش کررہا ہے حالانکہ حکومت کے پاس منتخب وزیر رانا افضل موجود تھے۔

شاہ محمود قریشی کا احتجاج

ایک ماہ کی مہمان حکومت کے پاس ایک سال کا بجٹ پیش کرنے کا اخلاقی جواز نہیں، ستم ظریفی ہے غیر منتخب شخص بجٹ پیش کر رہا ہے ، مجھے رانا افضل صاحب  سے ہمدردی ہے۔ آج آپ بجٹ منظور کروا لیں گے کیونکہ  آپ کے پاس اکثریت ہے لیکن پارلیمنٹ میں نئی روایت کو جنم نہ دیں۔

وزیراعظم کا جواب

اپوزیشن کے احتجاج پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ رانا افضل وزیر مملکت برائے خزانہ ہیں اور ہمارے لئے قابل عزت ہیں۔ مفتاح اسماعیل کابجٹ پیش کرنا غیر آئینی نہیں ہے، بجٹ کی تیاری کے لیے جس نے محنت کی اسے پیش کرنے کا حق بھی ہوتا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سے پہلے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا، جس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں