378

سو سائٹی فار ہیومن رائٹس اینڈ پریزنرز ایڈ کی طرف سے چترال میں ایک روزہ ورکشاپ، وکلاء کی بہت بڑی تعداد میں شریک کی

چترال ( محکم الدین ) سو سائٹی فار ہیومن رائٹس اینڈ پریزنرز ایڈ ( شارپ ) پاکستان کی طرف سے ایک روزہ ورکشاپ مقامی ہوٹل میں گذشتہ روز منعقد ہوا ۔ جس میں معروف قانون دان عبدالولی ایڈوکیٹ مہمان خصوصی تھے ۔ جبکہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال کے صدر خورشید حسین مغل سمیت وکلاء کی بہت بڑی تعداد اس ورکشاپ میں شریک تھے ۔ ورکشاپ میں پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے رہائش پذیر افغان مہاجرین کو درپیش مشکلات کم کرنے ، اُن کی قانونی مدد فراہم کرنے کے سلسلے میں کردار ادا کرنے ، انسانی حقوق ، بنیادی انسانی حقوق ، مہاجرین سے متعلق قوانین ، جنیوا کنونشن ، مہاجر اور ایزائلم میں فرق سمیت کئی موضوعات پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ۔ اور اس امر کا اطہار کیا گیا ۔ کہ مہاجرین کو جب تک اُن کے ملک میں حالات سازگار نہیں ہوتے جبرا نکالنا قانون اور مسلم روایات کے خلاف ہے ۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر شارپ خیبرپختونخوا میمونہ بتول نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ جن مہاجرین کے پاس قانونی دستاویزات ، پی او آر کارڈ موجود ہیں ، اور کسی منفی سرگرمی میں ملوث نہیں ہیں ، اُن کے لئے مسائل پیدا نہ کئے جانے چاہیں ۔ہمارے ملک میں مسئلہ یہ ہے کہ چالیس سالوں سے یہاں افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں ۔ لیکن اب تک مہاجرین کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ہے ۔ جس کی وجہ سے مہاجرین کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہماری کوشش ہے ۔ کہ پاکستان میں تمام لوگوں کو بنیادی انسانی حقوق ملیں ۔ قاضی سجاد احمد نے بنیادی انسانی حقوق ، عالمگیر انسانی اور پیدائشی حقوق پر تفصیل سے روشنی ڈالی جبکہ غیاث گیلانی نے انٹر نیشنل پروٹٰیکشن اور رفیوجی لاز سے متعلق حاضرین کو آگاہ کیا ۔ اس موقع پر صدر محفل عبد الولی ایڈوکیٹ اور صدر ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن چترال خورشید حسین مغل نے پروگرام میں شریک وکلاء میں سرٹفیکیٹس تقسیم کئے ۔ شارپ کی طرف سے میمونہ بتول نے عبدالولی خان ایڈوکیٹ اور خورشید حسین مغل کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا ۔ جبکہ غیاث گیلانی نے عبدالولی ایڈوکیٹ کو شیلڈ پیش کی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں