407

بونی۔ ادبی اور ثقافتی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم سے بابا فتح الدین کے اعزاز میں سمینار اور محفل مشاعرہ، ضلع ناظم مہمان خصوصی

(رپورٹ ۔۔ اقرارالدین خسرو )  28 اپریل بروز ہفتہ ویلج وائٹ راک گیسٹ ہاؤس بونی میں  تحصیل نائب ناظم جناب فخرالدین کی معاونت  سے چترال کے  ادبی و ثقافتی تنظیموں انجمن ترقی کھوار، کھوار  قلم قبیلہ ، کھوار اہل قلم  ، میئر چترال، نان دوشی سکول چترال اور سہارا چترال کے پلیٹ فارم سے ایک سیمینار منعقد کی گئی جس میں چترال کے لیجنڈ گلوکار بابا فتح الدین کی ثقافتی خدمات کو سراہا گیا، پروگرام سہ پہر تین بجے کے بعد تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا  پروگرام کے شروع میں نامور گلوکار منصور علی شباب کے والد مرحوم جو کچھ عرصہ پہلے وفات پاچکے تھے کیلیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ واعظ سلطان نگاہ  نے فاتحہ خوانی کی۔۔ سیمنار کی صدارت تحصیل نائب ناظم فخرالدین کر رہے تھے جبکہ مہمان خصوصی کی نشست پہ ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ براجمان تھے، پروگرام میں شمع محفل کے طور پر معروف ادیب ماہر تعلیم  مکرم شاہ مکرم  اور سینیر شاعر ادیب ای ڈی او ایجوکیشن ریٹائر شیر ولی خان اسیر موجود تھے،  پروگرام میں نظامت کے فرائض سینیر شاعر ادیب فضل الرحمن شاہد انجام دے رہے تھے جنہوں نے حسب روایت الفاظ کی جادو گری اور خوبصورت انداز سے حاضرین کو محظوظ کیا، شہزاد احمد شہزاد نے خوبصورت حمد شریف پیش کی۔ اس کے بعد  سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیر شعراء ادباء اور مقررین   زاکر محمد زخمی ، فرید احمد رضا، سعادت حسین مخفی ، اقرارالدین خسرو، پروفیسر ظہورالحق دانش، محمد نواز رفیع، مسرت بیگ مسرت، ظفراللہ پرواز، پروفیسر شفیق احمد ، سرفراز علی خان فراز، ڈاکٹر کریم، شیر ولی خان اسیر اور مکرم شاہ مکرم نے بابا فتح الدین کی شخصیت کے مختلف پہلوں پر روشنی ڈالی اور بابا فتح الدین کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ زاکر محمد زخمی نے کہا کہ بابا کھوار ثقافت اور کھو  تہذیب کی پہچان ہیں۔ ہمیں  بابا کی محفلوں میں ادب اور تہذیب سیکھنے کا موقع ملا ۔ جبکہ سعادت حسین مخفی نے   بابا کے محفلوں کی خصوصیات کا زکر کرتے ہوےکہا بابا کی محفل  میں سگریٹ پینے تک  کی پابندی   ہوتی تھیں اور نماز کا اہتمام سختی سے کیا جاتا تھا،   مہمان خصوصی ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے بابا کی خدمات کے ساتھ ساتھ موجودہ ثقافتی یلغار، کھو ثقافت کو درپیش خطرات اور معاشرے میں شعراء ادباء کے کرادار پر تفصیلی روشنی ڈالی اور باہمی احترام اور امن و محبت کا درس دیا، صدر محفل تحصیل نائب ناظم فخرالدین نے بابا کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، پروگرام کی کامیابی کیلیے شعراء اور ادباء کی طرف سے تعاون کیلیے ان کا شکریہ ادا کیا ۔ اور ادبی تنظیمات کو  آئیندہ بھی ہر قسم کی تعاون کا یقین دلایا، آخر میں صوبائی پیرا میڈیکل ایسوسی ایشن اور مختلف ادبی ثقافی تنظیموں کی طرف سے بابا کو شیلڈ دیے گیے۔ اور بابا کے ساتھ دوسرے گلوکاروں منصوب شباب، انصار نعمانی، عمران قیصر اور ظفر حیات کو بھی شیلڈ دئیے گیے۔
اسکے بعد رات نو بجے تک وقفہ ہوا ، وقفے کے بعد ایک شاندار محفل مشاعرے کا اہتمام کیا گیا۔ مشاعرے  کی نظامت سینیر شاعر اور ادیب سعادت حسین مخفی کر رہے تھے، جبکہ صدارت معروف ماہر تعلیم اور ادیب مکرم شاہ کر رہے تھے۔  سینیر شاعر اور ادیب شیر ولی  خان اسیر  مہمان خصوصی تھے، شمع محفل   بابا فتح الدین ، حیدر ولی خان لال اور تحصیل نائب ناظم فخرالدین بھی موجودتھے، مشاعرے میں چترال کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے، پینتیس سے زائد شعراء نے کلام پیش کیے اور حاضرین سے داد وصول کیں۔ پروگرام کے آخر میں صدر محفل اور مہمان خصوصی کے علاؤہ پروفیسر شفیق احمد نے پروگرام کے بارے میں  اپنے تاثرات کا اظہار کیا، خصوصاً سینیر شاعر و ادیب  شیر ولی خان اسیر نے نوجوان شعراء کو دل کھول کے داد دی اور کہا نوجوان شعراء نے اتنے معیاری کلام پیش کیے کہ ان کے سامنے کلام پیش کرنے کیہمارے پاس ہمت ہی نہیں ۔ مقررین اور حاظرین نے اس مشاعرے کو ہر لحاظ سے کامیاب اور یادگار مشاعرہ قرار دیا۔  بابا فتح الدین کے اعزاز میں پروگرامات کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہیں ۔ ان پروگراموں کی خاص بات چترال کے ادبی و ثقافتی تنظیموں کی ہم آہنگی تھی۔ ان تمام تنظیموں نے ایک بار پھر یہ پیغام دیا کہ اگر چہ ہم کام کیلیے مختلف پلیٹ فارم استعمال کرتے ہیں مگر ہمارا مقصد صرف ایک ہے کہ چترال کی منفرد ادب و ثقافت کا تحفظ اور فروغ، جب بھی بات  ادب و ثقافت کی ہو ہم ایک ہی پیج پہ ہونگے۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں