چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) چترال لیویز سے جبری ریٹائر کئے جانے والے سات اہلکاروں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ چترال لیویز کے کمانڈنٹ کی طرف سے خلاف ضابطہ اور عدالت عالیہ کے احکامات کی توہین کرتے ہوئے بیک جنبش قلم اُنہیں سپاہی رینک پرگھر بھیجنے کا سو موٹو نوٹس لیا جائے جوکہ ان کے ساتھ سراسر ظلم اور جبر کی انتہا ہے۔ پیر کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب صوبیدار اقبال الدین، نائب صوبیدار جمال عبدالناصر اور نائب صوبیدار محمد اسماعیل نے کہاکہ 25سال لیویز فورس میں ملازمت کرنے کے بعد ہوم ڈیپارٹمنٹ کے احکامات کے مطابق ان کو 2014ء میں اگلے رینکوں پر ترقی دی گئی لیکن موجودہ کمانڈنٹ اور ڈپٹی کمشنر نے گزشتہ سال چارج سنھبالتے ہی سات نائب صوبیداروں اور حوالداروں پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا کہ وہ رضاکارانہ طور پر ریٹائرمنٹ کے لئے درخواست دے دیں ورنہ ان کو سپاہی کے رینک پر ریٹائر کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس ظلم کے خلاف انہوں نے پشاور ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور پشاور ہائی کورٹ نے