218

معاشرے کی اصلاح کےلئے الیکشن کے وقت اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کر نا ہو گا

………… بدیع الرحمن چترالی  مرکزی انفارمیشن سکریٹری تحریک تحفیظ پاکستان ……..

الحمداللہ ہم سب مسلمان ہین۔ ایک دفعہ ایک آدمی حضور پاک کے پاس آئے اور عرض کیا اللہ کے نبیؐ میں گناہگار ارو خطا کار ہون۔ جھوٹ بولنا،شراب پینا،جوا کھیلنا وعیرو وغیرہ کا عادی ہوں۔ میں کوئی ایک کام چھوڑ سکتا ہوں۔ آپ بتائیں کہ کیا چھوڑون آپؐ نے فرما یا آپ جھوٹ بولنا چھوڑدیں۔اس شخص نےوعدہ کیا اور جھوٹ بولنا چھوڑ دیا ۔ یہ سوچ کر کہ جو بھی بُرا فعل کرونگا نبی پاکؐ کے سامنے سچ بتانا پڑے گا اور شرمندگی اٹھا نی پڑے گی۔جھوٹ نہ بولنے کا وعدہ کرچکا ہوں۔سارے بُرائیوں سے چھٹکارہ پالیا ۔اس سے یہ ثابت ہوا کہ جھوٹ تمام بُرائیوں کی جڑ ہے۔کہتے ہیں جو انسان ایک مرتبہ جھوٹ بولتا ہے ۔اس جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے رحمت کے فرشتے ایک میل دور جاتے ہیں ۔جو سارا دن جھوٹ بولتے ہیں رحمت کے فرشتے کی دوری کا خود ہی اندازہ لگائیں۔ اگر آج اسلامی ممالک کے اخلاقی جائزہ لیں تو اسلام کے انتہائی نا پسندیدہ فعل کے مرتکب جھوٹ بولنے والا سب سے تیزاور ہوشیار تصور کیا جاتاہے۔ کیا یہ ہمارا معاشرہ اتنا گر گیا ۔ کہ بُرے کو اچھا سمجھنے لگے۔اگر محسوس نہ ہو تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمیں آچھے بُرے کی تمیز اور پہچان نہ رہی ۔اور یہی حال ہمارے سیاستدانوں کا ہے ۔ جو الیکشن سے لیکر سلیکشن تک اور الیکشن سے دوبارہ الیکشن تک جھوٹ کا سہارہ لیتے ہیں ۔ مطلب یہ ہوا کہ رحمت ہے ہی نہیں صرف زحمت ہیں۔آللہ پاک سے دعا کہ اس رمضان المبارک کی خاطر ہمیں رحمت والا رہبر عطا فرمائین۔مگر دعا کے ساتھ ساتھ دوا کی بھی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے معاشرے کو اس قسم کے عناصر سے پاک کرنا ہو گا۔ خود کا بھی اصلاح کرنا ہو گا ۔اور معاشرے کی اصلاح کیلےعملی اقدام بھی اٹھا نا ہو گا۔ خاص کر الیکشن کے وقت اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کر نا ہو گا۔ تاکہ رحمت والے لوگ آپ کا رہبر بن سکے اور رحمت کی روانگی ہو۔ وطن پاک سے پاک اُمید ہر پاکستانی کے دل میں ہو ۔ بےیقینی اور نا اُمیدی کی جو لہر دوڑ رہی ہے اس کا خاتمہ ہو اور اللہ پاک کی رحمت کے نیچے سکون و اطمنان سے زندگی رواں دواں ہو ۔ تاکہ پاکستان جس مقصد کے غرض سےبنا ہے اس کو تکمیل تک پہنچا نے کی کو شیشین تیز کر سکیں۔ یہ کام پاک دامن لیڈر کے بغیر آسان نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں