325

داد بیداد۔۔۔۔شمالی کوریا کا نیا جنم۔۔۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

تمام دنیا کی نظریں 12جون پر لگی ہوئی ہیں جب شمالی کوریا کے صدر کِم جونگ اُن (Kim Jong Un) سنگاپور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کریں گے اس ملاقات میں شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیاں 65سالوں سے جاری کشیدگی کا خاتمہ ہوجائے گا اور یہ ایسا ہی تاریخی کام ہوگا جیسا کہ 1987ء کے جینوا معاہدے کے تحت سویت یونین نے افغانستان سے اپنی فوجوں کا انخلاء کر کے سرد جنگ کا خاتمہ کیا اس کے نتیجے میں سویت یونین کی جگہ روس کی آزاد ریاستیں وجود میں آگئیں اور 4سال بعد برلن کی دیوار گرادی گئی مشرقی یورپ آزاد ہوا دوسری جنگ عظیم 1945ء میں ختم ہوئی کوریا کی جنگ 1951ء میں شروع ہوئی دو سال کی خانہ جنگی کے بعد کوریا کے دوٹکڑے ہوگئے جنوبی کوریا امریکہ کے زیر تسلط آگیا جہاں امریکی فوج کی بڑی بڑی چھاؤنیاں بن گئیں جنرل مِک آرتھر کو جاپان کی تعیر نو کے بعد جنوبی کوریا کی تعمیرنو کا کام سونپ دیا گیا گذشتہ 65سالوں میں جنوبی کوریا دنیا کی بڑی معیشتوں میں شامل ہوگیا صنعتی ترقی میں جاپان اور چین کے برابر آگیا سماجی ترقی میں یورپ اور امریکہ کی ہمسری کرنے لگا شمالی کوریا کے 65 سالوں تک جنگی پالیسی پر عمل کیا جنوبی کوریا میں امریکی فوج، امریکی ہتھیاروں اور امریکی بیٹر ے کا مقابلہ کرنے کے لئے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کا جامع پروگرام بنایا کم از کم 45سال اس پروگرام کی وجہ سے امریکہ ، چین ، جاپان ، روس اور یورپی اقوام کے ساتھ شمالی کوریا کی پنجہ آزمائی جاری رہی یہا ں تک کہ شمالی کوریا نے عالمی برادری کی پرواہ کئے بغیر جوہری طاقت حاصل کرلی اطلاعات کے مطابق شمالی کوریا کے پاس 16 ایٹم بموں کا ذخیرہ ہے جو جزیرہ نما کوریاکو 10بار تباہ کرنے کے لئے کافی ہے شمالی کوریا کے میزائلوں کا رینج بحر الکاہل اور بحر اوقیانوس کے اُس پار تک ہے یورپ اور امریکہ کے بعض شہربھی ان کی زد میں آتے ہیں چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مشترکہ کوششوں سے 27اپریل 2018ء کو شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے لیڈروں نے سرحدی مقام پر پہلی بار ملاقات کی ملاقات میں امن کے معاہدے پر دستخط ہوئے شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن (Kim Jong Un) نے جنوبی کوریا کے صدر مون جی اِن ( Moon Jea In) کے ہمراہ اعلا میہ پڑھتے ہوئے اعلان کیا کہ ہمارا خون ایک ہے ہمیں اب کوئی طاقت ایک دوسرے سے جُدا نہیں کرسکتی گویا پشتو ضرب المثل کوریا ئی زبان میں بھی دوسرے الفاظ میں موجو د ہے پشتو میں کہتے ہیں ’’ او بہ پہ ڈانگ نہ بیلیگی ‘‘ پانی کو لاٹھی مار کر جدا نہیں کیا جاسکتا یہاں لاٹھی طاقت کی علامت ہے وہاں طاقت کا نام لیا جاتا ہے ہمارے بعض اردو اخبارات نے 27اپریل کی تاریخی سربراہ ملاقات کو ’’ اِ ن اور اُن ‘‘ کی ملاقات کا عنوان دیا تھا تفنن برطرف اس تاریخی ملاقات کے بعد شمالی کوریا نے اپنے ایٹمی پروگرام کو منجمد کر نے کا اعلان کیا اور ایٹمی دھماکوں کی جگہیں مسمار کرنے کا حکم دیا گذشتہ دوہفتوں سے ان مقامات کو مسمار کرنے کا کام جاری ہے یہ شمالی کوریا کا دوسرا جنم ہے اس کے بعد شمالی کوریا میں سماجی ترقی ، تعلیم ، صحت ، روزگار ، صنعتی ترقی اور دیگر شعبوں کی طرف توجہ دی جائے گی کیونکہ گذشتہ 65 سالوں میں جہاں جنوبی کوریا میں خوشحالی آئی ہے وہاں جنوبی کوریا میں غربت بڑھی ہے شمالی کوریا کے لوگ غربت اور افلاس کے ہاتھوں مجبور ہوکر جنوبی کوریا میں مہاجر کیمپوں میں رہتے ہیں 1953ء کی جنگ کے بعد دونوں کوریاؤں میں لاکھوں خاندان تقسیم ہوئے تھے اس کو عالمی سطح پر جنگ کی تباہ کاریوں کا المیہ قرار دیا جاتاہے عالمی مدبرین نے شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کی دو انتہا ؤں کو قدیم یونان کے سپارٹا (Sparta) اور ایتھنز ) Athens) کے ساتھ تشبیہ دیتے ہیں سپارٹا کے لوگ جنگجو تھے ان کے ہاں جنگی ہتھیاروں ، پہلوانوں اور سپہ سالاروں کا چرچا ہوتا تھا اُن کے مقابلے میں ایتھنز کی تہذیب میں علم ، ادب اور فلسفہ کا غلغلہ تھا مباحثے اور مکالمے ہوتے تھے علوم و فنون پر گفتگو کرنے کا کلچر تھا سوال اور جواب کی روایت تھی تیسری صدی قبل از مسیح کے فلاسفروں میں سے افلاطون، سقراط ، ارسطو اور لقمان کے علوم آج بھی زندہ ہیں دنیا بھر میں اُن کا نام لیا جاتاہے ان کے حوالے سے ایتھنزکا نام لیا جاتا ہے جبکہ سپارٹا کی تہذیب مٹ گئی اُن جنگجوؤں اور پہلوانوں کا نام آج کوئی نہیں لیتا شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن نے اپنی اناکے بُت کو توڑا ، جنوبی کوریا کا سفر کیا اور امن کے معاہدے پر دستخط کر کے ایک تاریخ رقم کی اب شمالی کوریا بھی صنعتی اور سماجی ترقی میں آگے بڑھے گا اور قوموں کی برادری میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں