248

ڈپٹی کمشنر چترال آل پارٹیز میٹنگ کے فورم پر واپڈا حکام کو بلاکر بلاجواز لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرے ورنہ عوامی سطح پر احتجاج کی کال دی جائیگی۔سیاسی،سماجی اور کاروباری حلقوں کا مطالبہ

چترال(نمائندہ ) چترال کے سیاسی ،سماجی، کاروباری حلقوں اوروکلاء برادری نے حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی توجہ چترال میں وافرمقدار میں بجلی دستیاب ہونے کے باوجود روزانہ 5گھنٹے لوڈشیڈنگ کے مسئلے کی طرف دلاتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ واپڈا حکام اور پیسکو کے ذمہ داروں کااجلاس بلاکر بلاجواز لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بند کیا جائے۔بجلی کے مسئلے پر احتجاجی تحریک کی کال دیتے ہوئے وکلاء برادری سے عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ،خورشید حسین مغل،عالم زیب خان ایڈوکیٹ،محمد حکیم خان ایڈوکیٹ،نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ ،محمد کوثر ایڈوکیٹ،قاضی فیصل احمد ،نوید احمد بیگ،منظور احمد، حاجی محمد جلیل اورمحمد نایا ب فارانی نے یاد دلایا ہے کہ گولین گول بجلی گھر کا افتتاح کرکے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حکم دیا تھا کہ لواری سے اُس پاربجلی لے جانے کے لئے ٹرانسمیشن لائن کی سہولت نہیں۔بجلی گھر کی ابتدائی پیداوار35میگاواٹ بجلی چترال کو دی جائیگی۔چترال میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔ابتدائی دوماہ اس پر عمل ہوا۔اس کے بعد لوڈشیڈنگ شروع کی گئی،روزانہ تین سے پانچ گھنٹے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا کوئی جواز نہیں ۔پیسکو حکام کھبی تیمرگرہ کے ایگزیکٹیو انجینئر کا حوالہ دیتے ہیں کھبی پشاور ڈسٹری بیوشن ،کھبی لائن لائسز کا بہانہ تراشتے ہیں اور کھبی دعویٰ کرتے ہیں کہ چترال میں5فیصد صارفین پرواجبات ہیں اس لئے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔یہ تمام بہانے غلط ہیں،5فیصد واجبات کے لئے95فیصد صارفین کو سزا نہیں دی جاسکتی،واپڈا حکام اور پیسکو انتظامیہ چترال میں بے چینی ،احتجاج اور بدامنی پیدا کرنے کے لئے جان بوجھ کر صارفین کو تنگ کرتی ہے۔سیاسی اور سماجی رہنماؤں نے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر چترال آل پارٹیز میٹنگ کے فورم پر واپڈا حکام کو بلاکر مسئلہ حل کرے ورنہ عوامی سطح پر احتجاج کی کال دی جائیگی جس کی تمام ترزمہ داری واپڈا پیسکو پر عائد ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں