264

فاٹا انضمام سے متعلق بل خیبرپختونخوا اسمبلی نے بھی منظور کرلیا

جمعیت علمائے اسلام (ف) کی بھرپور مخالفت اور شہر میں احتجاج کے باوجود خیبرپختونخوا اسمبلی نے بھی فاٹا انضمام سے متعلق بل کو دو تہائی سے منظور کرلیا، بل کی حمایت میں 92 جبکہ مخالفت میں صرف 7 ووٹ پڑے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس کا آغاز اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا، اس موقع پر وزیر اعلی پرویز خٹک اور اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمٰن بھی موجود تھے۔ اسمبلی میں اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے بل کے مخالفین سے گزارش کی کہ بل کے حق میں اتحاد کرلیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فاٹا میں بلدیاتی انتخابات اس ہی سال کرائے جائیں گے جبکہ عام انتخابات اگلے سال ہوں گے۔ انہوں نے اپنے ساتھی قانون سازوں کو بتایا کہ فاٹا ریفارمز کمیٹی کے اجلاس کے دوران چیف آف آرمی اسٹاف جنرل جاوید قمر باجوہ نے ان سے فاٹا کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کرنے کی درخواست کی تھی۔

صوبائی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز ہوا تو اقلیتی رکن بلدیو کمار نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا۔

خیال رہے کہ بلدیو کمار سابق مشیر سردار سورن سنگھ کے قتل کے الزام میں جیل میں قید تھے اور بلدیو کمار نے مذکورہ حلف ڈھائی سال کے بعد اٹھایا ہے جیسا کہ انہیں اس سے قبل اراکین اسمبلی نے متعدد مرتبہ حلف اٹھانے نہیں دیا۔

بعد ازاں صوبائی اسمبلی میں فاٹا انضمام بل وزیر قانون امتیاز شاہد نے پیش کیا، جس پر جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر عنایت اللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) اور صوبائی زیر انتظام قبائلی علاقے (پاٹا)، دونوں ہی دہشت گردی کا شکار رہے ہیں۔

عنایت اللہ نے مطالبہ کیا کہ آئندہ 10 سال کے لیے فاٹا اور پاٹا کو ٹیکس سے چھوٹ دی جائے جبکہ نظام شریعہ کو پاٹا میں دوبارہ لاگو کیا جائے۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ پاٹا کو ایک سو ارب روپے کا پیکج دیا جانا چاہیے تاکہ اس علاقے کو بھی پسماندگی سے نکالنا جاسکے۔

علاوہ ازیں خیبرپختونخوا اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے پارلیمانی لیڈر سید محمد علی شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈھائی سال جے یو آئی (ف) کی وجہ سے فاٹا انضمام میں تاخیر ہوئی، اگر ڈھائی سال جے یو آئی نے شریعت کے لیے کچھ کیا ہوتا تو پورے ملک میں شریعت نافذ ہوچکی ہوتی۔

اس موقع پر جے یو آئی کے ارکان صوبائی اسمبلی نے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کے خلاف نعرے لگائے جبکہ جے یو آئی کے مفتی سید جانان اور سید محمد علی شاہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

پی پی پی کے پارلیمانی لیڈر کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا اور فاٹا کے درمیان لکیر قدرتی نہیں بلکہ کھینچی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ فاٹا ملک کا حصہ تھا اس لیے پاکستان میں موجود پشتون قوم کو قومی دھارے میں لائیں گے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ پشتون قوم کو ایک پلیٹ فارم ہر لانا عوامی نیشنل پارٹی کا حدف ہے۔

سردار حسین بابک نے مزید کہا کہ اگلے مرحلے میں بلوچستان کے پشتون قوم کو قومی دھارے میں لائیں گے۔

ادھر صوبائی اسمبلی میں ناراض اراکین نے ہنگامہ آرائی کی، اس موقع پر رکن اسمبلی قربان علی خان نے کہا کہ مجھے بھی سن لیا جائے، آج سچ اور راز کی باتیں بیان کرنا چاہتا ہوں۔

اس موقع پر ہارس ٹریڈنگ کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے نکالے گئے اراکین اسمبلی نے بھی ہنگامہ آرائی کی جبکہ خواتین اراکین نے بھی احتجاج ریکارڈ کرایا۔

ارکان صوبائی اسمبلی ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگاتے رہے اور اس موقع پر اسپیکر ایوان کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے۔ صوبائی اسمبلی میں اراکین کے احتجاج کے پیش نظر اسپیکر نے کہا کہ اہم دن ہے اراکین برداشت سے کام لیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں