378

جمعیت علمائے اسلام کی سخت اور مایوس کن روئیے سے تنگ آکرجماعت اسلامی چترال الگ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) جمعیت علمائے اسلام (ف) کی سخت اور مایوس کن روئیے سے تنگ آکرجماعت اسلامی کی قیادت نے اپنی راہیں الگ کرتے ہوئے الگ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرلیااور متحدہ مجلس عمل کی بجائے پارٹی کے جھنڈے تلے اور انتخابی نشان کے ساتھ الیکشن 2018ء میں حصہ لے گی۔ ہفتے کے روز جماعت اسلامی ضلع چترال کے امیر مولانا جمشید احمد کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات 2015ء سے جماعت اسلامی نے اپنی حلیف جماعت کے ساتھ ہرممکن رو۱داری اور تحمل وبرداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے ہرمطالبے کو مانتا رہا لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوااور من مانیوں کے سلسلے میں کوئی کمی نہیں آئی جس کی وجہ سے ان کے ساتھ مزید اتحاد جاری رکھنا ناممکن ہوگیا ہے۔ جماعت اسلامی کی قیادت نے ضلعی سطح پر متحدہ مجلس عمل میں ٹوٹ پھوٹ اور افتراق کا ذمہ دار جمعیت علمائے اسلام کو قرار دے کر اپنی پارٹی پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔ پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ جماعت اسلامی اپنا انتخابی لائحہ عمل بہت جلد ہی طے کرکے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لئے امیدواروں کو سامنے لائے گی۔ درین اثنا جمعیت العلماء اسلام چترال کے جنرل سیکرٹری و ضلع نائب ناظم چترال مولانا عبد الشکور نے اس حوالے سے اپنی پارٹی کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا ۔ کہ 2002کے الیکشن میں ایم ایم اے کے قیام کے بعد جماعت اسلامی اور جمیعت العلماء اسلام دونوں چترال سے قومی اسمبلی کی سیٹ کے خواہشمند تھے ۔ اُس وقت جماعت اسلامی کی درخواست پر رواداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جے یو آئی نے قومی اسمبلی کی سیٹ اُنہیں دے دی ، گذشتہ ضلع کونسل کے انتخابات میں بھی جے یو آئی ضلع ناظم کا عہدہ لینے کی پوزیشن میں تھی ۔ اس وقت بھی جے یو آئی نے رواداری کامظاہرہ کرتے ہوئے ضلع ناظم کی نشست جماعت اسلامی کو دے دی ۔ جس کی بنا پر اس الیکشن میں رواداری کا مظاہرہ کرنا جماعت اسلامی کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے ۔ جس کا مظاہرہ اُسے کرنا چاہیے ، انہوں نے کہا ، کہ ہفتے کے روز جے یو آئی اور جماعت اسلامی کی قیادت تین گھنٹے تک مشاورت کی ۔ لیکن جماعت اسلامی نے دوبارہ نشست کی بات کرکے جانے کے بعد علیحدہ طور پر الیکشن لڑنے کی اطلاع اُنہیں ٹیلیفونک پیغام سے دیا ۔ جس سے بہت مایوسی ہوئی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جماعت اسلامی جیسے پارٹی کو ذمہ دارانہ سیاست کرناچاہیے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ ابھی معلوم نہیں ۔ کہ اُن کا یہ فیصلہ چند افراد کا ہے یا پوری جماعت کا ۔ مولانا عبدالشکور نے کہا ۔ یہ حقیقت ابھی واضح نہیں کہ جماعت اسلامی چترال علیحدہ الیکشن لڑنے کے کتنے مجاز ہیں ، جبکہ وفاقی اور صوبائی سطح پر ایم ایم اے نے ایک فارمولے کے تحت انتخابات کیلئے سیٹوں کی تقسیم کی ہے ۔ اور اس فارمولے کے دونوں پارٹیاں پابند ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ جماعت اسلامی ایسا نہیں کر سکتی ۔ یہ جے یو آئی چترال پر پریشر ڈالنے کیلئے کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ضلعی حکومت کے حوالے سے اس وقت بات نہیں کی جا سکتی ۔ درین اثنا مولانا عبد الاکبر چترالی نے اپنی نامزدگی کے بعد اتوار کے روز کاغذات نامزدگی داخل کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ اگر الیکشن کمیشن کی طرف سے کاغذات نامزدگی فارم میں مزید ترمیم کیلئے کوئی رکاوٹ سامنے نہیں آئی ۔ تو وہ اتوار کے روز کاغذات نامزدگی داخل کریں گے ۔ جبکہ جے یو آئی نے مولانا چترالی کو قومیاسمبلی سیٹ کیلئے ٹکٹ ملنے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔ کیونکہ جے یو آئی صوبائی سیٹ میں بہت دلچسپی رکھتا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں