چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) جمعیت علمائے اسلام (ف) کی سخت اور مایوس کن روئیے سے تنگ آکرجماعت اسلامی کی قیادت نے اپنی راہیں الگ کرتے ہوئے الگ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرلیااور متحدہ مجلس عمل کی بجائے پارٹی کے جھنڈے تلے اور انتخابی نشان کے ساتھ الیکشن 2018ء میں حصہ لے گی۔ ہفتے کے روز جماعت اسلامی ضلع چترال کے امیر مولانا جمشید احمد کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات 2015ء سے جماعت اسلامی نے اپنی حلیف جماعت کے ساتھ ہرممکن رو۱داری اور تحمل وبرداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے ہرمطالبے کو مانتا رہا لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوااور من مانیوں کے سلسلے میں کوئی کمی نہیں آئی جس کی وجہ سے ان کے ساتھ مزید اتحاد جاری رکھنا ناممکن ہوگیا ہے۔ جماعت اسلامی کی قیادت نے ضلعی سطح پر متحدہ مجلس عمل میں ٹوٹ پھوٹ اور افتراق کا ذمہ دار جمعیت علمائے اسلام کو قرار دے کر اپنی پارٹی پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔ پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ جماعت اس