374

جماعت اسلامی کی ضلعی مجلس شوریٰ کے اجلا س، مولانا عبدالاکبر چترالی کو متحدہ مجلس عمل کی پلیٹ فارم سے صوبائی اسمبلی کی نشست کے لئے الیکشن لڑنے کے لئے نامزد

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) جنرل الیکشن 2018ء میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے لئے پارٹی نامزدگی کے سلسلے میں جماعت اسلامی کی ضلعی مجلس شوریٰ کے اجلا س میں مولانا عبدالاکبر چترالی کو متحدہ مجلس عمل کی پلیٹ فارم سے صوبائی اسمبلی کی نشست کے لئے الیکشن لڑنے کے لئے نامزد کرلیا گیا اور اس کے ساتھ جماعت اسلامی میں ٹکٹ کی تقسیم پر دھڑا بندیوں کا خطرہ ختم ہوگیا ۔ امیر ضلع مولانا جمشید احمد کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کی ضلعی شوریٰ نے ایک بار پھر متفقہ فیصلہ کرلیا ہے کہ جماعت اسلامی ایم ایم اے کی پلیٹ فارم سے ہر صورت میں صوبائی اسمبلی کی نشست حاصل کرے گی جس کے لئے مولانا چترالی امیدوار ہوں گے اور اگر ایم ایم اے میں حلیف جماعت جے یو آئی کے ساتھ اس سلسلے میں اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں جماعت اسلامی اپنی پلیٹ فارم سے اپنی انتخابی نشان کے ساتھ الیکشن لڑے گی اور ایسی صورت میں مولانا چترالی قومی اسمبلی کے اور ضلع ناظم مغفرت شاہ صوبائی اسمبلی کے لئے امیدوار ہوں گے۔ پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ اس اجلاس کے بعد جماعت اسلا می کی اندرونی خلفشار کے حوالے سے تمام افواہیں دم توڑ لیں گے اور یہ ثابت ہوگا کہ جماعت اسلامی کی صفوں میں کوئی دراڑ نہیں ہے بلکہ یہ پہلے سے بھی ذیادہ مضبوط بنیادوں پر استوار ہوگئی ہے۔ اجلاس میں مولانا چترالی کانام صوبائی اسمبلی کے لئے خود ضلع ناظم مغفرت شاہ نے پیش کیا جس کے ساتھ ایوان نے اتفاق کیا ۔ دریں اثناء ضلع ناظم مغفرت شاہ سے ضلعی شوریٰ کے فیصلے کے بارے میں ان کی رائے پوچھنے پر بتایا کہ دینی جماعتوں کی اتحاد کے لئے وہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور 2015ء کی بلدیاتی انتخابات میں چترال وہ واحد ضلع تھا جہاں ان کی کوششوں سے جماعت اسلامی اور جے یو آئی نے مشترکہ پلیٹ فارم سے الیکشن لڑ کر کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ پارٹی کے ارکان اور ضلعی مجلس شوریٰ نے ان کا نام صوبائی اسمبلی کی نشست کے لئے ایک سال قبل چن لیا تھا لیکن انہوں نے پارٹی کی بہتریں مفاد میں مولانا چترالی کو اس نشست کے لئے تجویز پیش کردی۔ اجلاس میں صوبائی امیر سینیٹر مشتاق احمد خان بعض مصروفیات کی بنا پر شریک نہ ہوسکے جو کہ اس اہم نوعیت کی اجلاس کے لئے چترال آرہے تھے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں