247

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو وطن واپسی کیلیے کل دوپہر 2 بجے تک کی مہلت

چیف جسٹس نے کہا کہ پرویزمشرف کل  سہ پہر دو بجے تک آجائیں نہیں تو ان کے خلاف قانون کے مطابق فیصلہ سنا دیا جائے گا اور اگر نہیں آئے تو ان کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں ہونے دیئے جائیں گے۔

سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو وطن واپسی کیلیے کل دوپہر 2 بجے تک کی مہلت دیدی۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل بغاوت کے مقدمے کا سامنا کرنے کو تیار ہیں تاہم انہیں تحفظ کی ضمانت دی جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پہلے کہہ چکے ہیں کہ پرویز مشرف وطن واپس آئیں انہیں تحفظ دیں گے اور ہم لکھ کر ضمانت دینے کے پابند نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف تو کہتے تھے کہ وہ کئی بار موت سے بچے لیکن خوف نہیں کھایا، پرویز مشرف کوکس بات کا تحفظ چاہئیے کس خوف میں مبتلا ہیں، وہ کمانڈو ہیں تو آ کر دکھائیں سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان نہ کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پرویزمشرف کل  سہ پہر دو بجے تک آجائیں نہیں تو ان کے خلاف قانون کے مطابق فیصلہ سنا دیا جائے گا اور اگر نہیں آئے تو ان کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں ہونے دیئے جائیں گے۔

پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کو رعشہ کی بیماری ہے جس کے لیے میڈیکل بورڈ ہونا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ایئر ایمبولینس میں آجائیں ہم میڈیکل بورڈ بنا دیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پرویزمشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت سپریم کورٹ نہیں حکومت کی جانب سے دی گئی تھی، حکومت نے ہی ان کا نام ای سی ایل سے نکالا، سندھ ہائی کورٹ فل بنچ کا فیصلہ پرویز مشرف کے راستے کی رکاوٹ ہے۔

اس پر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے میری غیر موجودگی میں فیصلہ سنایا، پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی بحال کیے جائیں۔

بعدازاں کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں