243

عید الفطرکے روز کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص صاحب زادہ نے اپنے خاندان سمیت کلمہ پڑ ھ کر اسلام قبول کر لیا

چترال میں عید کے روز کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والا ایک شخص صاحب زادہ نے اپنے خاندان سمیت کلمہ پڑ ھ کر اسلام قبول کر لیا ۔ خاندان کے دیگر افراد میں اُن کی بیوی ، تین بچیاں اور بیٹا شامل ہیں ۔ جنہوں نے اسلام قبول کیا ہے ۔ عیدگاہ ایون میں خطیب مولانا کمال الدین نے صاحب زدہ کو کلمہ پڑھایا ۔ اور اُنہیں مبارکباد دی ۔ صاحب زادہ نے کہا ۔ کہ اُن پر کوئی جبر اور دباؤ نہیں ہے ۔ بلکہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کر لیا ہے ۔ چترال میں بھی عیدالفطر ملک کے دوسرے حصوں کی طرح انتہائی جوش اور جذبے کے ساتھ منایا گیا ۔ عید کا سب سے بڑا اجتماع حسب سابق عیدگاہ ایون میں ہوا ۔ جس میں تقریبا آٹھ ہزار افراد نے نماز عیدالفطر ادا کی ۔ خطیب کمال الدین نے امامت کی ۔ اور خطبہ پڑھا ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا ۔ کہ چترال ایک پُر امن اور محبت کی سر زمین ہے ۔ یہاں اقلیت مقامی مسلمانوں کے بارے میں اچھا گمان رکھتے ہیں ۔لیکن افسوس کا مقام ہے ۔ کہ ہمارے بعض ادارے خود کو مقامی مسلمانوں سے بڑھ کر ان کے ہمدرد بننے کی کو شش کرتے ہیں ۔ جس سے کئی مسائل جنم لیتے ہیں ۔ جبکہ حقیقت یہ ہے ۔ کہ مقامی مسلمان ہی ان کے محافظ ہیں ، انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے لوگ قتل و غارت گری اور دوسروں کو نقصان پہنچانے پر یقین نہیں رکھتے ، خصوصاً اقلیتوں کو تحفظ دینے کی سب سے زیادہ کوشش کرتے ہیں ۔ کیونکہ یہ اسلام کی تعلیم ہے ۔ اور ہمارے اسلاف اور بزرگوں نے بھی اس کی تعلیم دی ہے ۔ اس لئے یہاں کے لوگ اقلیتوں کے سب سے زیادہ خیر خواہ ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اقلیتوں کو بھی اپنے دائرے میں رہنا چاہیے ۔ اور کالاش برادری کے جو افراد اپنی مرضی سے اسلام قبول کرتے ہیں ۔ اُن کے ساتھ بائیکاٹ کا رویہ اپنانا اور اُن کیلئے مشکلات پیدا کرنے کی کو شش کرنا بالکل غلط اقدام ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ حکومتی آفیسران کالاش قبیلے سے یکجہتی کا اظہار کرنے کی آڑ میں کالاش کے مذہبی تہواروں میں خلل ڈالتے ہیں ۔اور اُنہیں اپنی مرضی سے تہوار منانے کا موقع نہیں دیتے ۔ جو کہ انتہائی طور پر قابل افسوس ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے ۔ کہ ان ہی لوگوں کی وجہ سے کالاش برادری کے لوگوں کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے ۔ مولانا کمال الدین نے چترال کی خواتین کی بازاروں میں خریداری کیلئے نکلنے کو خلاف شرع اور بے پردگی قرار دیتے ہوئے کہا ۔ کہ اس حوالے سے دکاندار اور خریدار بہن بیٹیان اللہ کی گرفت سے نہیں بچ سکتیں ۔ اسلام کے خلاف کوئی بھی کام مسلمانوں کیلئے مثال نہیں بن سکتی ۔ انہوں نے کہا ۔کہ جتنے بھی خلاف اسلام کام مسلمانوں میں عام ہوں گے ۔ مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا ۔ اس لئے بے پردگی کو روکنے کی کوشش ہر خاندان کے سربراہ کی ذمہ داری ہے ۔ عید کی نماز کے بعد بڑی تعداد میں فرزندان توحید نے نو مسلم خاندان کے سربراہ صاحب زادہ کو خوش آمد کہا ۔ اور اُن کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ۔ چترال میں عید الفطر کے دیگر بڑے اجتماعات شاہی مسجد چترال ،جامع مسجد ریحانکوٹ، جامعہ مسجد شاہی بازار، جامع مسجد بونی ، جامع مسجد مستوج ، جامع مسجد گرم چشمہ اور بلال مسجد دروش میں ہوئے ۔ جہاں پاکستان کی سالمیت اور بقا کیلئے اللہ تعالی کے حضور دُعائیں مانگی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں