274

داد بیداد۔۔۔۔کوئلے کی دلالی کا الزام۔۔۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

امریکہ کی طرف سے قائم ہونے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF)نے پیرس میں منعقد اجلاس میں دہشت گرد تنظیموں کو مالی امداد کی فراہمی کا ذریعہ بننے کے الزام میں پاکستان کو مشکوک ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے ٹاسک فورس بین الاقوامی تنظیم ہے تنظیم نے رائے شماری کے بعد پاکستان کو مشکوک قرار دیا مشکوک قرار دیئے جانے کے بعد پاکستان کو نگرانی کے عمل سے گذارا جائے گا اس کے بعد پاکستان پر ایک بار پھر پابندیاں لگائی جائیں گی امریکہ نے پاکستان کے خلاف اس طرح کی کاروائی کا آغاز افغان حکومت اور بھارت کی درخواست پر کیا ہے پاکستان پر الزام یہ ہے کہ یہاں دہشت گرد گروہ منظم ہوکر افغانستان اور بھارت کو غیر مستحکم کرتے ہیں اس وقت افغانستان امریکہ کا مقبوضہ ملک ہے اور بھارت نے افغانستان پر قبضے کی جنگ میں امریکہ کے قریبی دوست ،معتمد اور اتحادی کا کردار ادا کیا ہے امریکہ ، افغانستان اور بھارت نے پاکستان پر جو الزام لگایا ہے وہ نہایت بھونڈا ، بے تُکا اور بے حد بیہودہ الزام ہے فارغ بخاری نے سچ کہا تھا ؂
امیر شہر کا سکہ ہے کھوٹا
مگر شہر میں چلتا بہت ہے
امریکہ جھوٹ بولے تو سننے اور باور کرنے والے بہت ہیں پاکستان سچ بولے تو سننے والا کوئی نہیں اس پر اردو کی ضرب المثل صادق آتی ہے کوئلے کی دلالی میں منہ کالا 1978ء سے 1988ء تک امریکہ افغانستان پر قبضے کی ابتدائی لڑائی لڑرہا تھا اس جنگ میں امریکہ کو سعودی عرب کا تعاون حاصل تھا سعودی عرب اور امریکہ نے اس جنگ میں پاکستان کو مورچے کو طور پر استعمال کیا مورچہ میں اسلحہ بھی ذخیرہ کیا گیا اوجڑی کیمپ کا خونین واقعہ پنڈی اور اسلام آباد کے لوگ اب بھی نہیں بھولے اسلحہ کے دو بڑے بڑے سرنگ چترال میں بھی تھے پیوچار سوات کے سرنگ بھی اُس دور کے تھے جو 2006ء کے بعد پاکستان کے خلاف استعمال ہوئے مورچہ میں عرب ، فلسطین ، افغانستان ، چیچنیا، بھارت ، ازبکستان ، تاجکستان اور دنیا بھر سے دہشت گردوں کو لاکر بسایا گیا اس وقت ان کا نام ’’ مجاہدین‘‘ رکھا گیا کیونکہ امریکہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جب امریکہ کی ضرورت پوری ہوئی تو ’’ مجاہدین‘‘ کے اوپر دہشت گردی کا لیبل لگایاگیا یہ بالکل ایسی مثال ہے جس طرح پشاور سے پنڈی جانے والی بس ہے بس کے ونڈ سکرین کے ساتھ تختی لگی ہے جس کے ایک طرف پشاور لکھا ہے دوسری طرف پنڈی لکھا ہے پنڈی سے روانہ ہو تو پشاور نظر آتاہے پشاور سے پنڈی روانہ ہوجائے تو پنڈی والابورڈ سامنے لایا جاتاہے جاتے ہوئے پشاور ، آتے ہوئے پنڈی، مجاہد اور دہشت گرد بھی ایک تختی کے دو رُخ ہیں امریکہ کو خوش کرنے کیلئے لڑے تو ’’ مجاہد ‘‘ امریکہ کے خلاف لڑنا شروع کرے تو ’’ دہشت گرد‘‘ باعثِ تعجب بات یہ ہے کہ پاکستان نے امریکہ اور سعودی عرب کو خوش کرنے کے لئے اپنی زمین ، اپنے وسائل 1978ء میں دیدیے تھے اس کو جرم قرار دیا جارہا ہے اور اس کا ملبہ پاکستان پر گرایا جارہا ہے امریکہ پر جس نے بھی اعتماد کیا اُس کا ایسا ہی حشر ہوا اردو میں ایسے کام کیلئے جو ضرب المثل ہے وہ ہے ’’ کوئلے کی دلالی میں منہ کالا‘‘ ستم ظریفی یہ ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں امریکہ اور سعودی عرب نے مل کرپاکستان کے خلاف ووٹ دیا ان دونوں کو دیکھ کر عوامی جمہوریہ چین نے بھی پاکستان کے خلاف ووٹ دیا روس، بھارت اور دیگر ممالک نے یہ تماشا دیکھا اور پاکستان کے خلاف ووٹ دیکر دل کا غبار ہلکا کردیا ساغر صدیقی تلمیذ الرحمن تھا لسان نصیب تھا نظم کے ایک بند میں کہتا ہے ؂
ہم جن کے لئے اپنی جنت کو مٹا بیٹھے
ہم جن کیلئے اپنی سطوت کو گنوا بیٹھے
ہم جن کے لئے اپنی عزت کو لُٹا بیٹھے
کیا ان کو بھی یوں اپنے لٹنے کی خبر ہوگی !
او مست نظر جوگی !
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گذشتہ دو سالوں کے اندر دو سے زیادہ بار کھلے عام اپنی تقریروں میں یہ بات کہی ہے کہ پاکستان اس وقت جن مسائل میں گھر اہوا ہے ان مسائل کی بنیا د 1980ء کے عشرے میں رکھی گئی ہم دشمنوں سے زیادہ دوستوں کے ڈسے ہوئے ہیں جب تک ہم 30 لاکھ افغان مہاجرین کو واپس نہیں بھیجیں گے ہمارے مسائل جوں کے توں رہیں گے اب پاکستان کو ایک قرطاس ابیض یعنی و ائٹ پیپر شائع کر نی چاہیئے قرطاس ابیض میں وائٹ ہاؤس کے تمام جرائم کو منظر عام پر لانا چاہیئے سعودی عرب کی دلالی کا پردہ چاک کرنا چاہیئے 2002ء میں موجودہ سیکرٹری سفیران محمد اعظم خان جنوبی وزیرستان کے پولیٹکل ایجنٹ تھے ایک عالمی نشریاتی ادارے نے اُن کا انٹرویو کیا جس میں اُن سے پوچھا گیا کہ تم دہشت گردوں کو اپنی سرزمین چھوڑنے کا حکم کیوں نہیں دیتے ؟ انہوں نے جواب دیا ’’آج تم جن کو دہشت گرد کہتے ہو گذرے ہوئے کل تک یہ مجاہدین اور ہم ان کے میزبان تھے ایک سہانی صبح کو میں کیسے کہہ دوں کہ رات حکم آیا ہے تمہارا نام دہشت گرد پڑ گیا ‘‘ ۔ ایک بڑے افسر نے ملازمت سے قبل از وقت ریٹائر منٹ لے لی اُن سے پوچھا گیا ترقی کو کیوں لات ماری؟ انہوں نے کہا ہم نے عرب ، چیچن ، ازبک اور افغان جنگجوؤں کو لیکر کل تک جہاد کیا تھا آج ہم سے کہا جارہا ہے کہ ان کو گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کردو کیونکہ افغانستان پر امریکہ کا قبضہ ہوگیاہے امریکی کہتے ہیں کہ جہاد کا باب بند کرو اب اُن سب کو ’’ دہشت گرد ‘‘ کہو اور یہ مجھ سے نہ ہوسکا اس لئے ریٹائرمنٹ لے لی اگر فرد ریٹائرمنٹ لے سکتا ہے تو بحیثیت قوم بھی ہم ریٹائرمنٹ لے سکتے ہیں مسئلے کا حل یہ ہے کہ ہم بحیثیت پاکستانی امریکہ اور سعودی عرب کی دوستی یا کوئلے کی دلالی سے ریٹائرمنٹ ہی لے لیں اور کوئی راستہ نہیں ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں