284

الیکشن مہم میں محکمہ لائیو سٹاک پنجاب کے شامل ہونے کا انکشاف۔۔۔۔ صابر مغل

sabirmughal27@gmail.com
پاکستان میں انتخابی مہم عروج پر ہے ہر سیاسی پارٹی اقتدار کے حصول کی اس جنگ میں اپنے تمام تر وسائل،تمام تر منصوبہ بندی کے تحت میدان میں ہے،پرانے سیاسی اور اقتداری کھلاڑیوں نے اپنے حریفوں کو چت کرنے کے لئے گذشتہ کئی سالوں سے ہی مختلف بنیادوں پر کام کا آغاز کر دیا گیا تھا جن میں اقربا پروری،ترقیاتی فنڈز کے نام پر اربوں روپے کی بندر بانٹ،چہیتے بیوروکریٹس کو نوازنے حتیٰ کہ کئی محکموں کو ہی اپنے سیاسی مفادات کے لئے یر غمال اور قومی خزانے کے منہ کھول دئیے گئے ،ان انتخابات میں شفافیت کا ڈھنوڑا پیٹتے ہوئے سب سے زیادہ پولیس میں اکھاڑ پچھاڑ کی گئی،(انہیں تو خانہ بدوش بنا دیا گیا)،حبکہ حقیقت یہ ہے کہ کم از کم 50فیصد بیوروکریٹس کا محض ضلع یا صوبہ تبدیل کیا گیا ان سے جو کام لیا جانا تھا وہ اسی پر کاربند ہیں ان میں سے اکثریت ان افسران کی ہے جن کے عزیز و اقارب اس وقت انتخابی اکھاڑے میں اتر چکے ہیں یاان کا کسی نہ کسی سیاسی جماعت سے دیرینہ تعلق ہے،الیکشن کے روز تو پاک فوج کی موجودگی سے خدشات ختم ہو چکے ہیں ، مگر قومی خزانے کو پاب کے مال کی طرح سمجھ کر( بظاہر انسانی ہمدردی یا عوام کی حالت سدھارنے کے لئے )اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا بہت بڑی دھاندلی ہے،پنجاب میں محکمہ زراعت کے بعد محکمہ لائیوسٹاک اہم ترین ہے گذشتہ دس سال سے لائیو سٹاک محکمہ کی ترقی کے لئے وسائل کا بے دریغ استعمال ہوا بتایا گیاکہ لائیو سٹاک کو نچلی سطع کر لے جا کر ملک سے دودھ اور گوشت کی قلت کو پورا کیا جائے گا،یہ منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے مگر اتنا کچھ لگایا نہیں گیا جتنا کھایا گیا اور کھایا جا رہا ہے جس سے عوامی صورتحال میں بہتری تو کیا آنی تھی البتہ کرپشن کے نئے دروازے ضرور کھل گئے حالانکہ اگر اسی منصوبے کو مختص کی گئی رقم کے ذریعے نیک نیتی سے چلایا جاتا ،عوام کو ریلیف دیا جاتا تو آج پنجاب نہ صرف دودھ اور گوشت میں خود کفیل ہو چکا ہوتا بلکہ عوام کی کثیر تعداد روزگار کے سلسلہ میں در بدر بھٹک نہ رہی ہوتی،سال2014.5میں نہ صرف محکمہ لائیوسٹاک کی بہتری بلکہ عوام کی ترقی کے لئے بھی حکومت پنجاب نے منصوبہ شروع کیا جس کے آگے کئی ذیلی شاخیں بنا دی گئیں،پنجاب کے36اضلاع کے لئے 9670.36ملین روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ،اسی رقم میں سے645.128ملین روپیسے دیہی علاقوں میں مسلم لیگی ایم ایز اور ایم پی ایز کی بنائی ہوئی لسٹوں کے مطابق لوگوں کو بکرے،چھترے ماہانہ800روپے ،بھینس گائے اور سانڈھ 3000ہزار روپے ماہوار قسط پر دئیے گئے،ایک اور ذیلی منصوبے میں134.00ملین روپے سے یونین کونسل لیول پر 20 ۔20افراد(دس مرد اور دس ہی عورتیں)کو بطور ورکر لائیو سٹاک رجسٹرڈ کیا گیاانہیں ہر میٹنگ کا 200روپے معاضہ دیا جاتا رہا ان افراد کو اس وقت کے مسلم لیگی عوامی نمائندوں نے یقین دلایا کہ اگر ہماری حکومت دوبارہ برسر اقتدار آئی تو آپ کو اسی نوکری پر مستقل کر دیا جائے گا،ایک منصوبہ 202.66ملین روپے کی لاگت سے شروع ہوا جس کے تحت سفارشیوں کو مرغیاں اور2160افراد کو وہڑیاں،جھوٹیاں،بھیڑیں،بکریاں مفت تقسیم کی گئیں،اس رقم کا70فیصد ڈویژنل ڈائریکٹر لائیوسٹاک جبکہ30فیصدایڈیشنل ڈائریکٹر لائیو سٹاک کے ذریعے دی گئی ،پنجاب کے چھ اضلاع فیصل آبادکے لئے42،بہاولپور 34،ڈیرہ غازی خان 51،ساہیوال38،گوجرانوالا49،ملتان31لاہور32اور راولپنڈی کے لئے40کروڑ سے زائد رقم فراہم کی گئی جن میں بعض اضلاع میں لاکھوں جبکہ کئی میں کروڑوں روپے اب بھی محکمہ کے پاس ہیں،محکمہ میں بدترین سیاسی مداخلت اورچہیتے افسران کے ذریعے اس سیاسی Showپر محکمہ کے چھوٹے بڑے ہزاروں ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی یہی وجہ بنی کہ جون2017میں پنجاب بھر کے اضلاع میں اس سیاسی مداخلت اور اعلیٰ ترین افسران کی ملی بھگت پر مکمل ہڑتال کی گئی رواں سال مارچ میں 6ہزار سے زائد ملازمین اور افسران نے اس کھلم کھلا کرپشن پر مال روڈ لاہور دو روز تک دھرنا دیا گیا،مگر کسی کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی اس منصوبوں کے لئے جاری کئی گئی رقم سے مہنگی ترین ذاتی تشہیر بھی کی گئی،الیکشن کی وجہ سے دیہی علاقوں میں جاری منصوبوں ،میٹنگوں وغیرہ کو معطل کر دیا گیا کہ یہ کام اب الیکشن کے بعد دوبارہ شروع کیا جائے گا اگر سابق حکومت بر سر اقتدار آئی تو ،یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ جن جن لوگوں کو محکمہ لائیوسٹاک کی ترقی کے لئے جانور،مرغیاں یا نقد رقم ادا کئی گئی ان سے باقاعدہ حلف لیا گیا کہ وہ اپنا ووٹ مسلم لیگ (ن) کو ہی دیں گے،اس رقم میں سے زیادہ تر رقم صوبائی حلقوںPP284.257,249,250میں اندرون چولستان جہاں گذشتہ ماہ ہی ایک غریب شخص کی تین بچیاں زندہ درگور ہوگئی تھیں دی گئی،کسی دور میں بطور مجسٹریٹ اوکاڑہ رہنے والے نسیم صادق جنہوں نے بور ڈی سی او فیصل آباد شہرت پائی پھر ملتان رہے،ترقی کرتے کرتے کمشنر ملتان بنے،پھر انہیں میاں شہباز شریف نے سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن تعینات کیا اور پھر مسلم لیگ (ن) کے اس چہیتے افسر کو سیکرٹری محکمہ لائیوسٹاک تعینات کر دیا گیا،کروڑوں روپے کا کھلواڑ انہی کی زیر قیادت ہوتا رہا،حکمرانوں کی آشیر باد حاصل ہونے والے افسر کو کسی کی پرواہ نہیں ہوتی ،اس وقت بھی تقریباً تمام ڈویژن اور اضلاع میں نسیم صادق کے تعینات کردہ افسران اپنی سیٹوں پر براجمان ہیں ان میں سے چند ایک تو میرٹ کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے من پسند عہدوں پر تعینات کیا گیا جن میں گریڈ19کے چھ افسران گریڈ20کی جگہ تعینات ہیں جن میں ڈاکٹر صالح گل ڈائریکٹر فیصل آباد ڈویژن،ڈاکٹر غلام مصطفےٰ کو ڈائریکٹرساہیوال ڈویژن،ڈاکٹر محمد سبطین کوڈائریکٹرملتان ڈویژن،محمد اشرف کو لاہور ڈویژن،ڈاکٹر رب نواز کوثر کو لاہور ڈویژن اور نوید احمد نیازی کو چولستان شامل ہیں ،یہ قابل ترین افسران صوبہ بھر میں سنیارٹی لسٹ پر ڈاکٹر صالح کی سنیارٹی 118ویں،ڈاکٹر غلام مصطفےٰ 71ویں،ڈاکٹرمحمد سبطین184ویں،بابر اشرف67ویں،ڈاکٹر رب نواز 65ویں نمبر پر ہیں، ان سے سینئر افسران کھڈے لائن لگے ہوئے ہیں اسی طرح گریڈ18ویں کی جگہ بعض مقامات پر گریڈ19ویں کیافسران تعینات ہیں جن میں ڈاکٹر ثمرین کوثرایڈیشنل ڈائریکٹر ساہیوال،ڈاکٹر محسن علی ڈائریکٹر وہاڑی،علی رضاعباسی ڈائریکٹر چولستان اور ڈاکٹر زبیر باری ایڈیشنل لاہور شامل ہیں،آؤٹ آف میرٹ ایک عرصہ سے تعینات ہو کر مسلم لیگ کے لئے کام کر رہے ہیں پاکستان میں زیادہ تر ووٹ بینک دیہی علاقوں کا ہی ہے اور زیادہ ٹرن آؤٹ کی تاریخ بھی دیہی علاقوں پر ہے،پاکستان الیکشن کمیشن نے جو اس بار اکھاڑ بچھاڑ کی جن میں سب پولیس انسپکٹر تک شامل ہیں جنہیں ضلع بدر کر دیا گیا،تھانوں کے محرر تک تبدیل، تو کیا الیکشن کمیشن کا دھیان اس طرف نہیں گیا ، محکمہ لائیوسٹاک مکمل طورپر انتخابات میں اثر انداز ہو رہا ہے ایک عرصہ سے اور آؤٹ آف ٹرن تعینات افسران کو پہلی فرصت میں تبدیل کیا جائے وہ براہ راست عام انتخابات پر اثر انداز ہو رہے ہیں، اگر اسے بھی منظم دھاندلی کا نام دیا جائے تو غلط نہیں ہو گا کیونکہ یہ دھاندلی کی جارہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں