چترال (محکم الدین ) پراجیکٹ ڈائریکٹر چترال یونیور سٹی پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری نے کہا کہ ہز ہائی نس پرنس کریم آغا خان نے فروغ علم کے حوالے سے جو وژن دیا ہے ۔ اُس کی بدولت چترال جیسے علاقے کے بچوں میں بھی حصول علم کے ذریعے کامیاب راہیں تلاش کرنے کے بارے میں سوچ کو تقویت ملی ہے ۔ یہی وجہ ہے۔کہ گذشتہ تین دھائیوں میں تعلیمی میدان میں چترال میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہے ۔ جس میں آغا خان ایجوکیشن سروس کا کردار مثالی ہے ۔ ان خیا لات کا اظہار انہوں نے آغا خان ایجوکیشن سروس چترال کی جانب سے آغاخان ہائیر سکینڈری سکول سین لشٹ چترال میں ڈائمنڈ جوبلی سے علمی ڈائمنڈ جوبلی تک کے سفر کے موضوع پر منعقدہ ریسرچ کانفرنس کے پہلے سیشن سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ یہ ریسرچ کانفرنس ہز ہائنس دی آغا خان کی امامت کی ساٹھ سالہ ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے سلسلے میں اُن پروگرامات کا تسلسل تھا ۔جس میں گاؤ ں کی سطح سے لے کر انٹرنیشنل لیول تک مختلف قسم کے سیمینارز ،سمپوزیم،کانفرنسزاور مقابلے منعقد کرائے گئے۔ جس میں آغاخان ایجوکیشن سروس چترال کی تعلیمی خدمات کے حوالے سے ایک جامع تحقیق پیش کیا گیا۔اور ان تعلیمی اداروں کی پائیداری اور اعلی معیار کی وجہ سے معاشرے پر ان کے مثبت اثرات مرتب ہوئے ۔جس پر تحقیق کرتے ہوئے مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں
مختلف ماہرین علم کی آرا اور تجربات پر روشنی ڈالی ۔ آغا خان سکولوں کے بانی ٹیچر سابق پرنسپل ریٹائر سید اللہ جان نے چترال میں آغا خان سکولوں کے قیام کی وجوہات ، ابتدائی مشکلات اور ترقی کے سفر سے متعلق اپنی یادداشتوں پر مشتمل حالات و تجربات ،مشکلات کا ذکر کیا ۔ اور بطور ڈائریکٹر اپنی خدمات پر حاضرین سے خوب داد وصول کی ۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر آغاخان ایجوکیشن